بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر

 ماہِ ربیع الاول ۱۴۴۶ ہجری کا آغاز ہو چکا ہے۔ نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، جن کا نام عرش پر احمد رکھا گیا، بی بی آمنہ کے ہاں ایسے تشریف لائے کہ پورا جگ معطر ہو گیا  اور  گمراہی، جہالت اور ظلم کے گہرے بادل چھٹنے لگے۔ حق کی روشنی باطل کو مٹانے لگی،  کائنات کی ہر چیز سبحان تیری قدرت کا ورد کرنے لگی اور دوسری طرف امن، تہذیب و تمدن، اخلاق، گفتار، علم، محبت، نرمی، عدل و انصاف، مجلس، ادب، عبادت، سیرت الغرض کہ تمام علوم کی بنیاد پڑی۔ سورج، چاند، ستارے، فلک زمین اللہ کی تسبیح میں جھک گئے۔ تاریخ، جغرافیہ، داخلی و خارجی امور طے ہونے لگے اور کتنے ہزار سال پہلے مکہ کی جن بے آب و گیا وادی میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام اور بی بی ہاجرہ کو تنہا اس رب کے سہارے چھوڑا تھا، اسی سرزمین پر حضرت اسماعیل علیہ السلام ہی کی اولاد سے آخری نبی اور رسول دنیا میں تشریف لائے جن کو کائنات کا نور قرار دیا گیا۔ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، یہ قرآن مجید فرقان حمید میں رب ذوالجلال والاکرام نے ارشاد فرما دیا۔ چنانچہ آپؐ  کی حیات طیبہ ہی پوری دنیا کیلئے آخرت تک ایک دستور، ایک نظام حیات بنی۔ آپ ؐ  کی سیرت پاک میں سرِ لامکاں سے لے کر تمام غزوات تک اور صلح حدیبہ سے لے کر خطبہ حجتہ الوداع تک، قیامت تک کے امور طے پا گئے۔ آپ ؐ  کو اللہ تعالی نے کبھی سور مدثر میں پیار سے پکارا اور کبھی سور مزمل میں آپ ؐ  کو مخاطب کیا۔ آپ پر وہ کلام الہی نازل ہوا جس کی  تائید عملا آپؐ  نے خود اپنی زندگی میں کی اور پھر اس خالق حقیقی سے عشق کی انتہا وہاں تک پہنچی کہ خود وحدہ لاشریک ذات نے کلام پاک میں فرمایا کہ میں اور فرشتے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں، اس لئے اے ایمان والو! تم بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجو۔ اس کے بعد کیا باقی رہ گیا کہ اس سیرت عظیم کے بعد کوئی اپنی راہ سے بھٹکا تو وہ ظالموں میں سے ہو گیا۔ جب ہدایت کا سرچشمہ قرآن حکیم اور اپنی سیرت کاملہ وہ رہتی دنیا تک چھوڑ کر رخصت ہوئے، اللہ تعالی کی اتنی محبت اور عنایات کے بعد بھی آنسو ان کی آنکھ سے رواں ہوتے رہتے، خوف کا یہ عالم کہ بادل گرجتا یا بجلی کڑکتی تو سجدے میں گِر جاتے اور فرماتے کہ پہلے انبیا کی قوموں پر بھی اسی طرح عذاب نازل ہوئے، جب انہوں نے اللہ تعالی کے حکم کو جھٹلایا اور ظالموں میں سے ہو گئے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کا ایک ایک لمحہ تمام عالم انسانیت کے لئے سبق آموز ہے۔ آپ ؐ  کے پیدا ہونے سے لے کر آپؐ  کی وفات کا ایک ایک لمحہ، حیات طیبہ آج مسلمانوں کو حفظ ہے۔ قیامت تک آپؐ  کی سیرت پر کتابیں لکھی جاتی رہیں گی۔ یہ سلسلہ کبھی رک نہ سکے گا، مگر عمل کی ناپختگی اور محرومی انسان کو جہنم کے راستے پر ڈالتی جائے گی۔ اس کے لئے اس ماہِ مبارک میں میلاد شریف، نعت مبارکہ کے علاوہ سیرت النبیؐ  پر جو اسلامی مملکت ہیں، وہ جتنی زیادہ توجہ دیں گی اتنی زیادہ کامیابیاں ان کو نصیب ہوں گی۔ حکومت پاکستان اور وزارت مذہبی امور نے ۱۲ ربیع الاول ۱۴۴۶ھ بمطابق 2024 کا ملک گیر پروگرام ترتیب دیا ہے جس پر تمام ماہِ ربیع الاول میں عمل درآمد ہو گا۔ دارالحکومت اور تمام صوبوں میں اس کی تفصیلات کو جاری کر دیا گیا ہے۔ جس میں نیشنل رحمت العالمین کانفرنس کا انعقاد، ''ریاست کا تعلیمی نظام سیرت النبی صلی اللہ کی روشنی میں'' عنوان ہو گا۔ صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان اس عظیم 

کانفرنس کی سربراہی کا شرف حاصل کریں گے جس کا اہتمام وزارت مذہبی امور کرے گی۔ اس سیرت کانفرنس میں مذہبی سکالرز، سیاسی شخصیات، ڈپلومیٹس اور دیگر اہم ترین شخصیات شریک ہوں گی۔ اس موقع پر سیرت مبارکہ پر کتب لکھنے، آرٹیکل لکھنے، نعت لکھنے والوں میں انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔ اس موقع پر تمام صوبوں میں بھی سیرت کانفرنسز ہوں گی اور ہر ڈویژن اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر بھی سیرت کانفرنس کا ملک بھر میں انعقاد ہو گا۔ جن میں علما و مشائخ، وزرا اور قابل شخصیات شامل ہوں گی۔ جہاں صوبوں کے گورنرز مہمان خصوصی ہوں گے۔ اس موقع پر تمام سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیوں میں محفلِ میلاد کا انعقاد، آنحضور صلی اللہ کی شخصیت کے بارے میں جنرل نالج کے Quiz، نعت خوانی کے مقابلے اور تقاریر منعقد ہوں گی اور جیتنے والوں میں انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔ صبح کا آغاز دارالحکومت میں 31 توپوں کی سلامی سے ہو گا۔ دنیا بھر میں پاکستانی ہائی کمشن سیرت تقاریر اور تقریبات، سیمینارز کا انعقاد کریں گے۔ اخبارات، میگزین اپنے اسپیشل ایڈیشن حیات طیبہ، سیرت النبی ؐ  پر شائع کریں گے۔ تمام الیکٹرانک میڈیا خصوصی ٹرانسمیشن میں سیرت النبی ؐ  پر اسپیشل نشریات، نعتیہ مشاعروں کا انعقاد ہو گا جو تمام ماہ ربیع الاول پیش کرتے رہیں گے۔ تمام خصوصی عمارات پر سیرت بینرز آویزاں کیے جائیں گے۔ اس عظیم ہستی کی آمد پر جا بجا یتیموں، بیوائوں اور معذوروں کی مالی معاونت بھی کی جائے گی۔ ڈیفنس، سیمی گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹر  بھی سیرت النبیؐ  کے حوالے سے خصوصی تقریبات کا انعقاد کرکے اس عظیم ہستی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا اعزاز حاصل کریں گے۔ اس وقت تمام عالم کو ضرورت ہے کہ نبی آخر الزماں کی سیرت سے نہ صرف ہر طالب علم کو آگاہی دیں بلکہ اس پر عمل پیرا ہونے کے لئے خدائے بزرگ و برتر سے دعا کے طلب گار ہوں کہ اے رب کائنات تو ہماری زندگی کو سیرت النبیؐ  کا عملی نمونہ بنا دے۔ آمین

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...