میرٹ پر عملہ کی تعینا تیاں : ڈ یجٹیلائز یشن کے ذریعے امتحانات میں شفافیت کیلئے کو شاں ہیں : میا ریاض حسین

اسلام آباد( ضمیر حیدر ) ممتا زما ہر تعلیم اور علامہ اقبال اوپن یو نیور سٹی کے کنٹرو لر امتحا نات میا ں ر یا ض حسین نے کہا ہے کہ میر ٹ پر عملہ کی تعینا تیا ں اورڈ یجٹیلا ئز یشن کے ذر یعے امتحا نات میں شفا فیت کیلئے کو شا ں ہیں،ملک بھر میں اوپن یو نیور سٹی کے5 لا کھ طلبہ وطا لبات کیلئے475 امتحا نی سنٹر زقائم کیے گئے ہیںجہا ں امتحا نی سسٹم کو غلطیوں اور کر پشن سے پا ک کر نے کیلئے سخت تر ین ما نیٹر نگ کی جا تی ہے،ان خیالا ت کا اظہار انھو ں نے نو ائے وقت سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا، انھو ں نے کہا کہ یکم جولائی2022 جب  بطور کنٹرو لر امتحانات  چارج سنبھالا تو کئی مسائل اور مشکلات کا سامنا تھا ۔ ایک مشن سمجھ کر امتحانی نظام کو غلطیوں سے پاک کرنے کیلئے  منیول طریقہ کار کو ختم کر کے ڈیجیٹل سسٹم رائج کر دیا ہے جس کی وجہ سے وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ اب تجر بہ کار اساتذہ گھر بیٹھے ای  مارکنگ کرکے رزلٹ یونیورسٹی کے آن لائن سسٹم سے منسلک کر دیتے ہیں،انہوں نے کہا کہ  پہلے مارکنگ یہاں یونیوسٹی میں ہوتی تھی اور مارکنگ عمل میں صر ف یہاں کے شامل ہو تے تھے اب جدید نظام کی بدولت ہر ریجن کی مارکنگ اسی ریجن میں ہی ہو گی جس کی وجہ  سے وہاں کے شعبہ تعلیم سے وابستہ تجربہ کار افراد بھی مارکنگ کرسکیں گے۔،شعبہ امتحانات میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی پرانے طریقہ طرز سے غلطیوں کے امکانات زیادہ تھے اب مرحلہ وار بنیادوں پر امتحانی سسٹم کو مزید بہتر کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ کیمپس مینجمنٹ سسٹم رائج کرنے سے نظام مزید آسان ہو گیا ہے،ملک بھر میں ایک سمسٹر میں پانچ لاکھ سے زائدطلبا امتحان دیتے ہیں امتحانی مراکز میں تقریبا آٹھ ہزار سے زائد اعلی تجربہ کار عملہ تعینات ہوتا ہے،جدید سسٹم رائج کرنے  یو نیورسٹی کو کروڑوں روپے کے اضافہ اخرجات سے چھٹکارہ ملا ہے۔ایک سوال کے جواب میں  میا ں ر یا ض حسین نے کہاکہ ملک بھر میں کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں امتحانی سینٹرز بنائیں جاتے ہیں،ملک بھر میں قائم یونیورسٹی کے ریجنل دفاتر کی تعداد52 ہیں ان کے ریجنل ڈائر یکٹرز سپرنٹنڈنٹس ،ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس اور دیگر عملہ کی میرٹ پر تعیناتی میں معاونت کرتے ہیں اس عمل میں کسی قسم کے سیاسی دبائو کو خاطر میں نہیں لایا جاتا صر ف میرٹ کو ترجیح دی جاتی ہے۔امتحانی مراکز کو بوٹی مافیا اور کرپشن سے پاک کرنے کیلئے مانیٹرنگ نظام کو بہتر بنا نے کیلئے وزٹنگ انسپکٹر ز سنٹروں کے دورے کرتے ہیں،بوٹی مافیا کے حربوں کو ناکام بنانے کیلئے  نیشنل بینک  کے ذریعے پیپرز سنڈ کرنے کا سسٹم ختم کر دیا کیونکہ  این بی پی کی وجہ سے پیپر آئوٹ ہو جاتا تھا،اب پیپر شروع ہو نے سے پندرہ منٹ پہلے متعلقہ سینٹر کے سپرنٹنڈنٹس کو سوالنامہ میل کیا جاتا ہے وقت پر امتحانی عمل شروع کروانے کی ذمہ داری ریذیڈنٹ انسپکٹر کی ہوتی ہے ان قدامات کی وجہ سے کافی حد تک بوٹی مافیا کنٹرول ہو گیا ہے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کنٹر ولر امتحا نات  نے کہاکہ بہت جلد یونیورسٹی کے تمام پروگرامز کو جدید نظام سے منسلک کردیا جائیگا۔اس حوالے سے ابتدائی بنیادوں پر کام کا آغاز کرنے کیلئے مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے۔ امتحانی پیپرز کے سوالنامے جو کئی دہائیوں سے راوئتی طریقہ کے تحت ہی بنتے آرہے ہیں ہر سال سوالنامہ گزشتہ سے پیوستہ ہو تا ہے جسکی وجہ سے رٹہ سسٹم والے طلبا آگئے نکل جاتے ہیں اور کتابوں کو انکی کی اصل روح کے مطابق پڑھنے والے طلبا  روائتی سوالنامہ سسٹم کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں اس نظام سے جان چھڑانے کیلئے پہلے مرحلے میں سوال نامہ سسٹم میں تبدیلی  لانے  کیلئے  پلان پر کام کا آغاز کر دیا ہے نئے نظام کے تحت سوالات کی تعداد بڑھائی جائیگی  پوری کتاب سے سوال ہونگے تاکہ کسی طالبعلم کی حق تلفی نہ ہوسکے،انہوں نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہو ئے کہاکہ سابق وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو  نے' 'یوکے اوپن یونیورسٹی''کی طرز پر 1974میں پاکستان میں پیپلز پونیورسٹی کے نام پر آغاز ہوا تھا اور برصغیر کی یہ واحد یونیورسٹی تھی اس کے بعد انڈیا کی نیشنل یونیورسٹی بنی تھی،سابق صد ر جنرل ضیا الحق کے دور میں پیپلز پونیورسٹی کا نام تبدیل کرکے  علامہ اقبال اوپن یونیوسٹی رکھا گیا او ر اس یونیورسٹی تعلیمی معیار عالمی یونیورسٹیوں کے ہم پلہ ہے ۔آخر میں انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی طلبا کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ اپنے پروگراموں کے پراسس کو خو د کریں داخلہ لیتے وقت اپنا ایڈریس اور رابطہ نمبر   دیں تاکہ سمسٹرز  کے دوران انہیں یونیورسٹی کی طر ف سے براہ راست معلومات مل سکیں ۔کیونکہ ایجنٹ اپنا پوسٹل ایڈریس اور رابطہ نمبر دیتے ہیں جس کی وجہ سے طلبا  کو ان ایجنٹوں کو پیسے دے کر اپنے سمسٹرز کے متعلق معلومات ملتی ہیں ۔
میا ں ر یا ض حسین

ای پیپر دی نیشن