ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ بیلسٹک میزائل پروگرام کے سپلائرز پر پابندیوں کے معاملے کی تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہم اس معاملے کی تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یاد رہے امریکہ نے ان پانچ اداروں اور ایک فرد کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے جن کے متعلق اس کا ماننا ہے کہ وہ بیلسٹک میزائلوں، کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلا میں ملوث ہیں۔ان میں بیجنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) شامل ہے۔ امریکہ کا الزام ہے یہ ادارہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ آر آئی اے ایم بی نے پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کے ساتھ مل کر کام کیا۔امریکہ کا الزام ہے کہ یہ ادارہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کی تیاری میں ملوث ہے اور یہ شاہین تھری اور ابابیل سمیت بڑے فاصلے تک مار کرنے والی راکٹ موٹروں کی ٹیسٹنگ کے لیے سازوسامان اور پرزے حاصل کرنے کا کام کرتا ہے۔بیان میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ یہ ادارہ بڑے سسٹمز کے لیے آلات خریدنے میں بھی ملوث ہے۔جن دیگر کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ان میں چین کی ہوبئی ہواچانگدا انٹیلیجنٹ ایکوپمنٹ کو، یونیورسل انٹرپرائز اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کو اور پاکستان میں قائم Innovative Equipment بھی شامل ہیں۔
بیلسٹک میزائل پروگرام کے سپلائرز پر پابندیوں کے معاملے کی تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: ترجمان دفتر خارجہ
Sep 13, 2024 | 11:14