امریکی محکمہ خارجہ نے چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور متعددایسی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سازوسامان کی فراہمی میں ملوث ہیں چین نے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کی ہے. واشنگٹن نے اکتوبر 2023 میں بھی چین میں قائم تین کمپنیوں پر پاکستان کو میزائل سے متعلق اشیاءکی فراہمی پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی تھیں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری نے شاہین 3 اور ابابیل سسٹمز اور ممکنہ طور پر زیادہ بڑے سسٹمز کے راکٹ موٹرز کی آزمائش کے لیے سازوسامان کی خریداری میں پاکستان کے ساتھ کام کیا ہے.واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان لو پنگ یو نے کہا کہ چین یکطرفہ پابندیوں اور اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، جن کیلئے بین الاقوامی قانون میں بنیاد یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی اختیار نہیں ہے ترجمان لو نے کہا کہ چین، چینی کمپنیوں اور افراد کے حقوق اور مفادات کی مستحکم حفاظت کرے گا تاہم واشنگٹن میں پاکستان کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا‘ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ جن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ان میں چین کی ہوبئی ہواچانگدا انٹیلی جنٹ ایکوپمنٹ کو، یونیورسل انٹرپرائز اور ڑیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کو کے ساتھ ساتھ پاکستان میں موجود جدید آلات اور ایک چینی شہری بھی شامل ہیں جنہوں نے میزائل ٹیکنالوجی کی پابندیوں کے باوجود جان بوجھ کر آلات کی منتقلی کی.
میتھیو ملر نے کہا کہ جیسا کہ آج کی کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں امریکا ہتھیاروں کے پھیلاو¿ اور اس سے متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا چاہے وہ جہاں بھی ہوں.