دیامر بھاشا ڈیم کی لاگت 479 ارب سے بڑھ کر 1400 ارب تک پہنچ جانے کا انکشاف، 2018 تک دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیری لاگت کا تخمینہ 479 ارب روپے تھا، 6 سال گزرنے کے باوجود منصوبے کا نظر ثانی شدہ پی سی ون تک نہیں بن سکا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی پیشرفت بارے جائزہ اجلاس ہوا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی آبی اور خوراک کی سکیورٹی کیلئے اہم منصوبہ ہے، 2018 تک دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیری لاگت کا تخمینہ 479 ارب روپے تھا، 2018 تک زمین کی خریداری پر 120 ارب روپے خرچ کئے جا چکے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آج تک منصوبے کیلئے کاغذوں میں 480 ارب کا تخمینہ ظاہر کیا جا رہا ہے، التواء کے شکار منصوبے کی لاگت 479 ارب سے بڑھ کر 1400 ارب تک پہنچ گئی ہے۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ 6 سال گزرنے کے باوجود منصوبے کا نظر ثانی شدہ پی سی ون تک نہیں بن سکا، جس منصوبے کا پی سی ون دو سال پرانا ہو جائے اس پر کام نہ شروع کیا جائے۔ دوسری جانب چیئرمین واپڈا انجینئرلیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی(ریٹائرڈ) نے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا اور پراجیکٹ پر تعمیراتی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ 272 میٹر بلند دیامر بھاشا ڈیم دنیا کا بلند ترین آر سی سی (Roller Compacted Concrete)ڈیم ہے، جو چلاس سے 40 کلومیٹر زیریں جانب دریائے سندھ پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس وقت پراجیکٹ کی 17اہم سائٹس پرتعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے، پراجیکٹ کی تکمیل 2028 میں شیڈول ہے۔ چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ کی ڈائی ورشن ٹنلز1اور2، اپ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم کوفر(عارضی) ڈیمز، گائیڈوال، ڈیم پِٹ (Pit)اورمستقل رابطہ پُل(Permanent Bridge)کا دورہ کیا۔ انہوں نے میٹریل ٹیسٹنگ لیبارٹری کا بھی معائنہ کیا۔ ممبر (واٹر) واپڈا بھی دورے میں ان کے ہمراہ تھے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر دیامر بھاشا ڈیم کمپنی،جنرل منیجر/پراجیکٹ ڈائریکٹر دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے علاوہ کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کے پراجیکٹ منیجرز نے چیئرمین کو سائٹس پر جاری تعمیراتی کاموں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہیں بتایا گیا کہ حالیہ ہائی فلو سیزن میں پراجیکٹ کاریور ڈائی ورشن سسٹم موثر طور پرکام کررہا ہے۔ مین ڈیم کے لئے کھدائی کا کام جاری ہے جبکہ مین ڈیم کے زیریں جانب مستقل رابطہ پُل مکمل ہو چکا ہے۔ پراجیکٹ پر مجموعی پیش رفت کا جائزہ لینے کے بعد چیئرمین نے کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کو ہدایت کی کہ پراجیکٹ کی ٹائم لائنز کے مطابق تکمیل کے لئے تعمیراتی رفتار میں مزید تیزی لائی جائے۔ دیامربھاشا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت8.1 ملین ایکڑ فٹ ہے، جس سے1.23ملین ایکڑ اراضی زیرِ کاشت آئے گی۔ پراجیکٹ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4500 میگاواٹ ہے اور یہ ہر سال نیشنل گرڈ کو 18 ارب یونٹ کم لاگت اور ماحول دوست پن بجلی مہیا کرے گا۔ پراجیکٹ کے دورے میں چیئرمین واپڈا نے دیامراوراپر کوہستان کے عمائدین کے ساتھ جرگہ میں شرکت کی۔ جنرل منیجر(لینڈ ایکوزیشن اینڈری سیٹلمنٹ) واپڈا، دیامر اور اپر کوہستان کی سول انتظامیہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جرگہ میں دیامر بھاشا ڈیم اور داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں متاثرین کی آبادکاری، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے لئے واپڈا کی جانب سے کئے جا رہے اعتماد سازی کے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین نے کہا کہ واپڈا دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ ایریا میں 78ارب50کروڑ روپے، جبکہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایریا میں17ارب 35 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختلف ترقیاتی سکیموں پر خرچ کر رہاہے۔ علاوہ ازیں، دونو ں پراجیکٹس پر مقامی افراد کو ترجیحی بنیاد پر ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم کئے جا رہے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے لئے ہاؤس ہولڈ(چولہا) پیکج اور داسو پراجیکٹ کے لئے ایریا ڈویلپمنٹ پروگرام پربھی تفصیلی بات چیت کی گئی