لاہور (نیشن رپورٹ) سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) حمید گل نے کہا ہے کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان افغانستان میں کردار ادا کرے اور افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کی واپسی میں پاکستان امریکہ کی مدد کرے جہاں طالبان نے غیرملکی افواج کو شرمناک شکست سے دوچار کر دیا ہے۔ جنرل حمید گل کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ امریکہ اور اتحادی افواج کو افغانستان پر جارحیت کا خمیازہ اور شکست کا مزا چکھنے دینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وقت نیوز کے پروگرام ان سائیٹ میں دی نیشن کے ایڈیٹر سلیم بخاری کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ جنرل (ر) حمید گل نے کہا امریکہ نے نائن الیون کا بہانہ بنا کر افغانستان میں حملہ کیا جبکہ اس کا اصل مقصد افغانستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کو روکنا تھا۔ امریکہ جانتا ہے کہ افغانستان میں اسے شکست ہو چکی ہے اس لئے وہ چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا میں مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ 1979ءمیں روس نے افغانستان پر حملہ کیا لیکن شرمناک شکست کے بعد جب اس کی فوج افغانستان سے واپس گئی تو کمیونسٹ روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ امریکہ کے ساتھ بھی یہی ہوا اور امریکہ کا انجام بھی روس جیسا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 12 سال سے اب تک جاری جنگ میں امریکہ کو 6 کھرب ڈالر خرچ کرنا پڑے جبکہ امریکہ کا 80 کھرب ڈالر کا فوجی سامان افغانستان میں موجود ہے جس کی واپسی پر 6 ارب ڈالر خرچ آئے گا جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مدد سے انکار کے بعد پاکستان واحد ملک ہے جو امریکہ کے فوجی سازوسامان کی افغانستان سے واپسی میں مدد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک امریکہ کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول میں مدد نہیں کرتا، پاکستان کو امریکہ سے تعاون نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا افغانستان جنگ نے امریکی فوجیوں کو نفسیاتی طور پر برباد کر دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 35 فیصد امریکی فوجی نفسیاتی مسائل سے دوچار ہیں جو کہ قابل تشویش ہے۔ انہوں نے گوادر پورٹ چین کو دینے اور ایران کے ساتھ پائپ لائن معاہدے پر حکومتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ یہ دونوں فیصلے پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ پاکستان کی گوادر پورٹ کے آپریشنل ہونے سے 64 ارب ڈالر سالانہ ریونیو ملے گا۔ انہوں نے کہا نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن شاید امریکہ کو خوش کرنے کیلئے پاکستان ایران گیس پائپ کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان کی مخالفت کرنے والے عناصر کو نگران سیٹ اپ میں اہم عہدہ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ دائیں بازو کی طاقتوں کیلئے امید کی کرن سمجھے جانیوالے نواز شریف پاکستان کے تاریخی موقف کو نظرانداز کر کے بھارت سے قربت بڑھا رہے ہیں۔