کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ مقتدر قوتیں بلوچستان کے طول و عرض میں بلوچ فرزندوں کی لاشیں گرا کر درحقیقت بہبود آبادی کا کام کر رہی ہیں موجودہ حالات میں صاف شفاف اور منصفانہ انتخابات ہوتے نہیں دیکھ رہا۔ یہ بات انہوں نے ہفتے کے روز اپنی رہائش گاہ پر گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان سے ملاقات ہوئی جس میں ہم نے ماضی کی یادوں کے ساتھ ساتھ اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا اور انہیں انتخابی ماحول میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا ہم سمجھتے ہیں کہ گرتی ہوئی لاشوں میں منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے خواب کو شرمندہ تعبیرنہیں کیا جا سکتا آج حب اور آواران سے بھی لاشیں ملی ہیں ایسی صورتحال میں منصفانہ انتخابات کے دعوﺅں کی حقیقت سامنے آ جاتی ہے انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کو آئین کے تحت انتخابات کا انعقاد ہونا چاہئے مگر درپردہ قوتوں نے کبھی آئین کا احترام نہیں کیا وقتاً فوقتاً نظریہ ضرورت کے تحت آئین کی دھجیاں بکھیری گئیں انہیں آئین کی پامالی سے کوئی فرق نہیں پڑتا انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی کی جدوجہد کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا اور نہ کسی کو اپنی جدوجہد کو تنقید کا نشانہ بنانے کی اجازت دیتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ صرف بندوق کے ذریعے حقوق کا حصول ممکن نہیں اس کیلئے عوامی حمایت کا حاصل ہونا اہمیت کا حامل ہے اور ہم اپنی عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں انہوں نے کہا ہم پر ڈیل کے الزامات لگانے والوں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جس وقت وہ مجھے مورد الزام ٹھہرا رہے تھے اس وقت میرے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا تاہم اب صوبائی و قومی نشستوں کے امیدوار موجود ہیں اگر بلوچستان سے لاپتہ کئے جانے والے ہمارے بچوں کو واپس رہا کر دیا جائے تو جس نشست پر وہ چاہیں گے ہم کاغذات واپس لے لیں گے اور مجھ سمیت میرے دیگر امیدوار ان کی الیکشن مہم بھی چلائیں گے انہوں نے کہا کہ 9 سے 14 سال کے بچوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرنا تعجب کی بات ہے پہلے ہمارے نوجوان اور بزرگ دہشت گرد ہوا کرتے تھے اور اب بچوں کو بھی دہشت گردی کے الزام میں پابند سلاسل کیا گیا ہے یہی صورتحال برقرار رہی تو ہمارے مردے بھی دہشت گرد ثابت ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا گورنر بلوچستان نے کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کروائی۔