ندیم بسرا
ملک میں بجلی کا بحران تو اپنی جگہ ایک یقینی حقیقت ہے مگر اس بحرانی کیفیت سے دوچار حکومت ہر وقت پریشان رہتی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری گزشتہ کئی برسوں سے سڑکوں پر سراپاحتجاج ہیں۔ بجلی کی بندش جب 10 سے 12 گھنٹے تک طوالت اختیار کرتی ہے تو حکومت کی ساری توجہ لوڈمینجمنٹ کی طرف چلی جاتی ہے ۔بجلی کے لوڈ کو منیج کرنا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ذمہ داری ہے۔ پنجاب میں بجلی کی کھپت ملک کے باقی صوبوں سے زیادہ ہے۔ اگر دیکھا جائے توصوبائی دارالحکومت پنجاب میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) ملک کی سب سے زیادہ صارفین رکھنے والی کمپنی ہے۔ بجلی کی موجودہ صوتحال اور ملک میںبڑی بجلی کمپنی لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر ارشد رفیق سے گذشہ دنوں ایک خصوصی نشست ہوئی جس میں ان سے مختلف مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے ان کے دفتر میں بات چیت ہوئی۔ ارشد رفیق نے 1979ء میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے بی ایس سی الیکٹریکل انجینئرنگ میں تعلیم مکمل کی اور وہ گزشتہ35 برسوں سے اس شعبے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے پروفیشنل زندگی کا آغاز ایس ڈی او واپڈا کی حیثیت سے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت لیسکو کے صارفین کی تعداد 36 لاکھ 70 ہزار ہے جس میں گھریلو صارفین کی تعداد 30 لاکھ 19 ہزار‘ کمرشل صارفین کی تعداد 5 لاکھ 20 ہزار‘ انڈسٹری صارفین کی تعداد 74 ہزار اور ٹیوب ویل کنکشن صارفین کی تعداد 57 ہزار کے قریب ہے۔ بجلی سپلائی کمپنیوں میں اس وقت ملک بھر میں سب سے زیادہ ریکوری (کلیکشن) لیسکو کر رہی ہے۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لئے لیسکو اپنے صارفین کے لئے توانائی کے کئی متبادل حکومتی منصوبوں میں شریک کار ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف ‘ اوروزیراعلیٰ میاں شہبازشریف بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لئے مختلف منصوبوں پر مکمل سنجیدگی سے کام کررہے ہیں۔ سنیئر مسلم لیگی رہنما حمزہ شہبازسائیٹ پر جا کر ذاتی طوربجلی کے منصوبوں کا جائزہ لیتے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ لیسکو کی حدود 5 اضلاع پر مشتمل ہے جس میں لاہور‘شیخوپورہ ننکانہ‘ اوکاڑہ اورقصورشامل ہیں۔ان اضلاع میں شامل بنک‘ سکول‘ مساجدکی بلڈنگ کو شمسی توانائی پر منتقل کردیا جائے گا ۔اس کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ لیسکو کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ امتیاز بٹ کی نگرانی میںکمیٹی ان بلڈنگوں کے لوڈ کا جائزہ لے گی اور بعد ازاں ان بلڈنگز کو شمی توانائی (سولر انرجی) پر منتقل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت کی انرجی سیورز کی تقسیم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ لیسکو میں دو روائتی بلبوںکے مقابلے میں دو انرجی سیورز تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ اس سے 100 میگاواٹ بجلی کی بچت ہوگی ۔ لیسکو میں بجلی چوری پر قابو پانے کے اقدامات کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ (جولائی 2013ء سے مارچ 2014 ) کے 8 ماہ کے دوران لیسکو کے فیلڈ افسران ایس سی سیکنڈ سرکل اسد اللہ‘ ایس سی فرسٹ سرکل خالد سعید‘ ایس ای ففتھ سرکل مجاہد اسلام باللہ‘ ایس ای تھرڈ سرکل اصغر رضا شیخوپورہ‘ اوکاڑہ‘ ننکانہ کے سپرنٹنڈنگ انجینئرز اور لیسکو ہیڈ آفس میں بیٹھے افسران کی مسلسل مانیٹرنگ میں کمپنی نے اب تک آٹھ ماہ میں 3404 بجلی چوروں کے خلاف مقدمات درج کروائے ہیں۔ان بجلی چوروں کو 96 ملین یونٹس چارج کئے گئے جس کا بل 1273 ملین روپے کا بناہے ۔ اب تک 736 ملین روپے بجلی چوروں سے ریکور کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے محکمے کی کارکردگی کے سوال پر بتایا کہ گذشتہ 8 ماہ کے عرصے میں لائن لاسز گیارہ اعشاریہ 7 سے کم ہو کر گیارہ اعشاریہ ایک فیصد رہ گئے ہیں ۔ اس عرصے میں بجلی کے بلوں کی ریکوری تقریباً 98 فیصد رہی ہے جو کہ باقی تمام کمپنیوں سے زیادہ ہے۔ ان 8 ماہ کے دوران 156 بلین روپے کے بلنگ کی گئی جس میں سے 150 بلین روپے ریکور کر لئے گئے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ لیسکو کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بجلی کی ٹرپنگ کو ختم کرنے کے لئے بجلی کی لائنوں پر درختوں‘ جھاڑیوں اور د یگر رکاوٹوں کو مکمل طور پر ختم کر دیاہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لیسکومیں180 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن بچھائی گئی ہے۔ 9 گرڈ سٹیشن رائے ونڈ‘ علامہ اقبال ٹائون‘ سرفراز نگر‘ شاہ کوٹ قصود‘ حویلی لکھا اور کالا شاہ کاکو اور عطاء آباد میں لگے پاور ٹرانسفارمرز کی استعدادی صلاحیت بڑھائی گئی ہے۔ سانگلہ ہل میں 132 کے وی اے کا نیا گرڈ سٹین بنایا گیا ہے۔ پہلے یہاں 66 کے وی اے کا گرڈ سٹیشن تھا۔ دیپالپور میں 132 کے وی اے کا گرڈ سٹیشن بنایا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ڈیفنس ، عنائت پورہ اور سوئی گیس سوسائٹی میںگرڈ سٹیشن پر 40 ایم وی اے صلاحیت کے پاور ٹرانسفارمرز لگائے گئے ہیں۔ رواں گرمیوں میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں گرڈ سٹیشن پرعملہ مافیاکے ساتھ ہر گھنٹے کا ریٹ طے کرتا تھا۔غریب صارفین کی بجلی بند کر کے مخصوص فیڈرز کوبجلی دی جاتی تھی مافیا بجلی بند نہ کرنے پرملی بھگت کرنے والے عملے کو کے پیسے دیتا تھا مگر اب اس کرپشن کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ جدید ترین پاور ڈسٹری بیوشن سنٹر میں سبھی فیڈرز کو کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ آپریشن ڈائریکٹر لیسکو چودھری محبوب علی اور ان کی ٹیم بہتر طریقے سے کام کر رہی ہے۔
انوں نے بتایا رواں برس گرمیوں میں لیسکوکی 5 ہزار میگاواٹ بجلی کی ڈیمانڈ ہو جائے گی۔ بہتر لوڈ منیجمنٹ کے ذریعے 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑے گی جبکہ ماضی میں یہ 18 گھنٹے تک پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے لسیکو کے بجلی کے سسٹم پر کام نہ ہونے کی وجہ سے فیڈرز پر دبائو بڑھ جاتا تھا۔ اس لوڈ کو کم کرنے کے لئے 8 ہزار نئے ٹرانسفارمرز لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہ ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے بھی علاقوں ہی میں کام تیز کئے جا رہے ہیں۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل عبدالرحمٰن ان سکیموں کو بروقت مکمل کروا رہے ہیں۔ کسٹمر سروسز دفاتر کی شکایات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بلاشبہ لیسکو کا ہر کسٹمر ہمارے لئے قابل احترام ہے۔ ہماری تمام سرکلز میں موبائل یونٹس کام کر رہے ہیں۔ کسٹمر سروسز ڈائریکٹر خالد محمود ناصر اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پہلی بار بلنگ کے نئے خیال کے تحت ڈیجیٹل تصاویر کے ذریعے 57 ہزار ٹیوب ویل صارفین کی ریڈنگ لی گئی اور اس کے ذریعے بلنگ کی۔ جدید ترین سافٹ ویئر ہونے سے اورر بلنگ کا مسئلہ ختم ہو گیا‘ اب ہر ماہ تمام صارفین کی با تصاویر ریڈنگ و بلنگ کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای صاحبان کو کہا ہے کہ غریب صارفین اگر بل بروقت ادا نہیں کر سکتے تو کنکشن منقطع کرنے کی بجائے آسان شرائط پر اقساط کر دی جائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 10 کسٹمر سروسز سنٹرز میں جہاں پر صارفین کو بلنگ میں اقساط اور دیگر سہولتیں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی حکومت نے 589ملین روپے اور صوبائی حکومت نے 4179 ملین روپے ادا کرنے ہیں۔ وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کی ہدایات ہیں کہ بجلی کے ڈیفالٹرز سے 15 روز کے ا ندرریکور کی جائیں ۔ 15 اپریل 2014 ء سے اس مہم کو شروع کیا جائے گا۔ بلاتفریق کنکشن منقطع کئے جائیں گے۔ صرف ہسپتالوں سے رعایت ہو سکے گی ۔لیسکو کے پاس تحصیلدار (ریکوری) کی 7 آسامیاں ہیں مگر ہمارے پاس صرف 2 تحصیلدار ہیں مزید 5 تحصیلداروں کی خدمات کئے لئے حکومت پنجاب کو لکھ دیا گیا ہے۔ ماضی میں بجلی چوروں کی سزائیں کم تھیں۔ اب نئے آرڈیننس کے تحت بجلی چوروں کی سزائیں 2 برس سے 7 سال تک ہیں۔ اب سپیشل الیکٹرسٹی یوٹیلیٹی کورٹس بن گئے ہیں جس کے سربراہ سیشن جج ہوا کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ماضی میں صارف نئے کنکشن کے پیسے ادا کر دیتا تھا اور کئی کئی ماہ دفاتر میں چکر لگا کر ذلیل و خوار ہوتا تھا۔ ہم نے 2 لاکھ 50 ہزارنئے میٹرز خرید لئے ہیں۔ چودھری قیصر زمان اور ان کی ٹیم سبھی سب ڈویژنل آفسز کو میٹریل ریلیز کر رہے ہیں۔ جس سے شکایات ختم ہو جائیں گی۔ اگلے دو ماہ کے اندر سبھی درخواستوں پر عملدرآمد ہو جائے گا۔ لیسکو کے ملازمین اور اثاثوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے ارشد رفیق کا کہنا تھا کہ لیسکو کے ٹوٹل اثاثے 66 اعشاریہ 56 بلین روپوں کے ہیں۔ لیسکو کے 19 ہزار ملازمین میں۔ ہیومن ریسورس کا شعبہ یٹائر ہونے والے ملازمین کو اسی ماہ کے اندر پنشن کاغذات مہیا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوران ملازمت کسی بھی ملازم کو موت واقع ہوتی ہے تو اس کے بچے کو لیسکو میں ملازمت دے دی جاتی ہے۔