احمد جمال نظامی
ملکی تاریخ میں سب سے بڑی مالیت کے بانڈز جاری کر دیئے گئے ہیں، جس پر غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے بھرپور دلچسپی ظاہر کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں بھی استحکام نمایاں ہو رہا ہے۔ امریکی ڈالر کی قدر گذشتہ روز خوش آئند انداز میں مستحکم رہی۔ امریکی ڈالر گذشتہ کاروباری روز کی قیمت فروخت 98.98روپے اور قیمت خرید96.66 روپے پر برقرار رہی تاہم یورپین ممالک کی اہم کرنسیوں برطانوی پاؤنڈ اور یورو کی قدر میں تیزی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ جب کہ حکومت کی طرف سے عالمی مارکیٹ میں 2ارب مالیت کے یورو بانڈز جاری کرنے سے بہتری کے آثار پیدا ہو رہے ہیں۔عالمی بانڈ مارکیٹ میں یورو بانڈز کا کامیاب اجراء پاکستان کی سات سال بعد تاریخی واپسی ہے۔ جس میں 5سال اور 10سال کے ایک ایک ارب ڈالرز کے بانڈز جاری کئے گئے ہیں۔ غیرملکی سرمایہ کاروں نے ان بانڈز میں بھرپور دلچسپی ظاہر کی ہے جس سے توقع کی جا رہی ہے کہ نہ صرف یورپی ممالک کی اہم ترین کرنسیوں کی قدر میں بھی روپے کے مقابلے میں کمی ہو گی بلکہ مزید غیرملکی سرمایہ کار ان یورو بانڈز کے اجراء کے بعد پاکستان میں بھرپور سرمایہ کاری کریں گے۔ پاکستان میں یورپین یونین کے سفیر لارس گزوگ مارک نے بھی گذشتہ روز کہا ہے کہ یورپی یونین دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت ہے جو پاکستان کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتی ہے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ امداد کی بجائے تجارت کو ترجیح دے گا جس کو یورپین یونین میں بھی سراہا جا رہا ہے۔ ایشیا میں پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور زیرزمین معدنیات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات لیدر، کینو اور آم کی یورپین یونین کی تجارتی منڈیوں میں بہت زیادہ مانگ ہے ۔ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستان کے لئے درحقیقت یورپین یونین کے ساتھ تعلقات کی ایک نئی جہت شروع ہو چکی ہے۔ پاکستان کی یورپی یونین ممالک کے ساتھ تجارت کا حجم 8.5ارب یورو ہے۔ اس باہمی تعاون کو مزید بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد معاشی و اقتصادی جہت یقینا تبدیل ہو چکی ہے ۔ قائمقام ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان سعید احمد نے کہا ہے کہ آئندہ دو ماہ بعد مانیٹری پالیسی میں نرمی کی جائے گی۔ اس سے یقینی طور پر غیرملکی سرمایہ کاروں کو مزید ترغیب دی جا سکتی ہے۔ بہرحال حکومت کی طرف سے عالمی مارکیٹ میں دو ارب ڈالر کے یورو بانڈ جاری کرنے سے یورپین ممالک کے سرمایہ کار ازخود بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی کا اظہار کرنے لگے ہیں جس کے عملی نتائج جلد سامنے آ جانے چاہئیں۔ حکومت کی طرف سے جاری کردہ بانڈ میں پانچ سال کے جاری بانڈز پر شرح سود 7.25 جبکہ 10سال کے لئے جاری بانڈز پر 8.25فیصد ہو گی۔ بانڈز کی مالیت ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ پچاس کروڑ ڈالرز کے ابتدائی توقع کے مقابلے میں سرمایہ کاروں کا رسپانس انتہائی مضبوط اور مثبت نظر آ رہا ہے اور آرڈر بکس ہائی کوالٹی انویسٹر کے چار سو آرڈرز پر مشتمل ہیں۔ پانچ سال بانڈز تمام بڑے جغرافیائی خطے میں تقسیم کئے گئے ہیں یعنی امریکہ میں 59فیصد، برطانیہ میں 19فیصد، یورپ اور ایشیائی ممالک میں 10` 10 فیصد اور دیگر میں 2فیصد تقسیم کئے۔ ان بانڈز کو 84فیصد فنڈ مینیجرز نے حاصل کیا ہے ۔بینکرز نے 8فیصد، ہیج فنڈز نے 7فیصد اور انشورنس کمپنی/پنشن فنڈز نے ایک فیصد اجراء ہوا ہے۔ اسی طرح 10سال کے بانڈز امریکہ میں 61فیصد، برطانیہ میں 21فیصد، یورپ میں 12فیصد، ایشیاء اور مڈل ایسٹ و دیگر میں ایک فیصد تقسیم کئے گئے۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ روپے کی قدر مستحکم ہونے سے پاکستان کو 7ارب ڈالر کا فائدہ ہوا۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ عالمی بینک پاکستان کو آئندہ پانچ سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لئے 10ارب 20کروڑ ڈالر قرض دے گا۔ اسحاق ڈار نے دورہ امریکہ کے موقع پر بھی امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک 10ارب ڈالر کا ترقیاتی قرضہ دے گا۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کی کارکردگی کے معترف ہیں۔ حکومت کے معیشت کے لئے اقدامات درست سمت پر جا رہے ہیں جس سے توقع کی جا سکتی ہے کہ آئندہ ہماری ملکی معیشت شاہراہ ترقی پر گامزن ہو سکے گی۔ لیکن عالمی مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کرنے کے رجحان سے جس قدر اجتناب کیا جا سکے کرنا چاہیے۔ عوام تو صدرمملکت سید ممنون حسین کے اس اعلان پر پرامید بیٹھے تھے کہ حکومت پانچ سالوں میں کشکول توڑ دے گی مگر وزیرخزانہ تاحال ترقیاتی مد میں یا مختلف زاویوں سے عالمی مالیاتی اداروں سے قرضہ حاصل کرنے کی روش پر گامزن ہیں۔ گذشتہ روز ہی سٹیٹ بینک کی طرف سے واضح کیا گیا کہ حکومتی قرضے بڑھنے سے معاشی خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ بینکس حکومت کو قرضوں کے اجراء میں سہولت اور تحفظ محسوس کرتے ہیں۔ تاہم سٹیٹ بینک نے اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لئے گائیڈ لائن جاری کی ہے جس کے تحت بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زراعت، ایس ایم ای، ایکسپورٹ پروموشن اور مائیکروفنانس سیکٹر میں قرضوں کے اجراء کو فروغ دیں۔ حکومت کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد عالمی بانڈز جاری کرنے کے علاوہ علاقائی تجارت کو بھی فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ خطے میں تجارت کے لئے تمام بارڈرز پر تجارتی پوسٹس کو سائنسی بنیادوں پر اپ گریڈ کیا جانا ضروری ہے۔ اس بابت وفاقی وزیرتجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے بھی اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی تجارتی حکمت عملی کا درحقیقت ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ مستقبل میں پاکستانی تجارتی توانائیاں ان خطوں پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جہاں پاکستانی سامان تجارت کی بڑی مانگ ہے۔ آسیان، گلف کو آپریشن کونسل، وسطی ایشیاء اور ہمسایہ ممالک سے تجارت کا فروغ ضروری ہے اور اسے وزارت تجارت کی ترجیحات میں شامل کرنا خوش آئند ہے۔ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے۔ گذشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب 32ارب ڈالر مالیت کا چین کے ساتھ پہلا منصوبہ چنیوٹ رجوعہ سادات میں شروع کر چکے ہیں۔ لوہا نکالنے کے اس منصوبے سے ملک میں صنعتی انقلاب لایا جا سکتا ہے اور پاکستان میں روزگار کے بیشتر موقعوں کے علاوہ ہنرمند انجینئرز کی قابلیت سے اندرون ملک استفادہ کیا جا سکے گا ۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ پنجاب نے دورہ چین کے دوران سرکاری و نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والی سرمایہ کار کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات میں تعلقات کارکے مزید امکانات پر گفتگو کی ہے۔ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کے لئے دوسرا گھر ہے خصوصاً پنجاب میں چینی سرمایہ کاروں کیلئے بہترین مراعات اور سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ چین اس وقت پاکستان میں توانائی کے شعبہ، معدنیات کے شعبہ، بیشتر صنعتی منصوبوں اور بالخصوص شعبہ ٹیکسٹائل کے سپننگ سیکٹر میں بھرپور دلچسپی لے رہا ہے۔ سعودی امداد کی بدولت ڈالر کی قدر بھی روپے کے مقابلے میں کم ہو رہی ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جلد از جلد دہشت گردی کے مسئلے کو ختم کرتے ہوئے توانائی کے بحران پر قابو پائے اور جس طرح ڈالر کی قدر میں روپے کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے تمام اشیاء ضروریہ، خوردونوش، ٹرانسپورٹ کرایوں، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بالترتیب ہنگامی بنیادوں پر کمی کی جائے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی ہو تاکہ عوام کی قوت خرید میں اضافہ ہو سکے۔ عوام کی قوت خرید میں اضافہ ہونے سے یقینی طور پر افراط زر میں کمی سے ملک کے اندر ہر طرح کی صنعت کے لئے استعمال ہونے والے خام مال کی قیمتوں میں بھی استحکام ہو گا۔ جس سے غیرملکی سرمایہ کار با آسانی پاکستان کا رخ کریں گے۔ پاکستان کو دنیا میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کا سب سے بڑا مرکز بنایا جا سکتا ہے جس سے شروع ہونے والی ملکی ترقی اور معاشی و اقتصادی مضبوطی کو کوئی نہیں روک پائے گا۔ عالمی مارکیٹ میں دو ارب ڈالر کے یورو بانڈز جاری کرنے کے حقیقی اور دیرپا ثمرات بھی اسی صورت میں مستقل بنیادوں پر سامنے آئیں گے اور پھر ملک اور قوم کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔