ملتان: جعلی پیر کے کہنے پر خزانے کیلئے 50 فٹ گہری سرنگ کھودنے والا ملبے تلے دفن

ملتان (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) ملتان کے علاقے دہلی گیٹ کے اپنے مکان میں جعلی پیر کے کہنے پر خزانہ تلاش کرنے کیلئے 50 فٹ گہری سرنگ کھودنے والے نوجوان کو 24 گھنٹے گذر جانے کے باوجود ملبے سے نہ نکالا جا سکا۔ ریسکیو ٹیموں نے کئی گھنٹے تلاش کے بعد ذیشان کے باپ مصطفی اور ایک نوجوان کو دیوار منہدم ہونے کے باعث گرنے والے ملبے سے نکالا۔ پولیس نے مصطفی اور اسکی بیوی کو حراست میں لے لیا اور انکے علاوہ جعلی پیر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ ذیشان کو نکالنے کیلئے سرنگ سے ملبہ اور مٹی ہٹانے کا کام جاری تھا۔ باغ بڑا کے رہائشی محلہ داروں نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ گھرانہ 4 سال سے خزانے کی تلاش کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے۔ پڑوسیوں کی شکایت پر چند روز قبل پولیس نے چھاپہ مار کر کھدائی بند کرا دی اور ذیشان اسکے باپ کو وارننگ دی تھی۔ ذیشان مصطفی کا اکلوتا بیٹا بتایا جاتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ملتان کی گنجان آبادی دہلی گیٹ میں قدیم گھروں کی نیچے تقریباً پچاس فٹ لمبی اور ٹیڑھی میڑھی تنگ سرنگ اتنی خطرناک ہے کہ ضلعی رابطہ افسر نے امدادی عملے کو اس میں داخل ہوکر دفن شدہ نوجوان کو نکالنے سے منع  کر دیا۔ محمد ذیشان نے اپنے جس گھر میں کھدائی کی وہ ایک مرلے سے بھی کم رقبے کا ایک چھوٹا سا مکان ہے۔ اوپر والی منزل پر ذیشان کے بوڑھے ماں باپ رہائش پذیر ہیں جن کا اکلوتا بیٹا خزانہ ڈھونڈتے ہوئے اس ٹیڑھی میڑھی سرنگ میں پھنس گیا۔ نچلی منزل میں اب صرف سرنگ کا دہانہ اور اس سے نکلی ہوئی مٹی پڑی ہوئی تھی۔ تھانہ دہلی گیٹ کے ایس ایچ او ریاض اعوان نے بی بی سی کو بتایا کہ محمد ذیشان کے والد نے کہا ہے کہ انہیں کسی پیر نے کہا تھا کہ ان کے گھر کے نیچے ان سکھوں کا دفن کردہ خزانہ ہے جو قیام پاکستان کے بعد انڈیا ہجرت کرگئے۔ بی بی سی کے مطابق ملتان کا شمار پاکستان کے ان قدیم شہروں میں ہوتا ہے جہاں تقسیم ہند سے پہلے متمول ہندو یا سکھ رہتے تھے۔ ان شہروں کی پرانی بستیوں کے مکینوں میں طرح طرح کی کہانیاں گردش کرتی رہتی ہیں کہ ہجرت کرنے والے ہندو اور سکھ اپنے خزانے یہیں دفن کر گئے ہیں۔ ایک روایت ہے کہ ان خزانوں پر سانپ پہرہ دیتے ہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ ان خزانوں پر جادو کرکے انہیں محفوظ بنایا گیا ہے۔ ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ جادو سے بھری یہ دیگیں جادو کے زیر اثر زیر زمین ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتی ہیں۔ بعض سادہ لوح افراد ان کہانیوں کو سچ جان کر خزانے کی تلاش میں رہتے ہیں اور ٹھگ اس کا فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ محمد ذیشان کے محلے کے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس نے پانچ برس پہلے بھی خزانہ نکالنے کی کوشش کی لیکن محلے داروں کی مداخلت پر کام روکنا پڑا تھا۔ خزانہ پاکر جلد امیر بن جانے کی خواہش محمد ذیشان اور اس کے والدین کو چین نہیں لینے دے رہی تھی لیکن دوسری بار کی گئی خفیہ کھدائی اسے موت کے منہ میں لے گئی۔ امدادی ادارے کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ کئی مکانوں کے نیچے سے گذر چکی ہے اور ان کی عمارتوں کو بھی خطرہ ہے۔ ضلعی رابطہ افسر زاہد سلیم گوندل نے میڈیا کو بتایاکہ یہ سرنگ اتنی پتلی اور خطرناک ہے کہ دوبارہ گر سکتی ہے اور وہ امداد ی کارکنوں کو اس میں داخل کرکے مزید انسانی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ اردگرد کے مکان گرنے کے خدشے اور امدادی کارکنوں کی جان کو خطرے کے پیش نظر فی الحال امدادی کارروائیاں روک دی گئی ہیں اور ضلعی انتظامیہ آپریشن جاری رکھنے کے لیے مقامی لوگوں سے مشاورت کر رہی ہے۔ امدادی کارکن عبدالجبار کاکہناہے کہ ایک روز گذر جانے کے بعد محمد ذیشان کا زندہ بچ جانا ایک معجزہ ہی ہو سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...