نئی دہلی (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارتی مسلمان بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر ہو، وہ مسلمانوں کی ترقی کے خواہش مند ہیں۔ ایک انٹرویو میں بی جے پی کے رہنما اور وزارت عظمیٰ کے مضبوط امیدوار نریندر مودی نے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ وہ ان کی مذہبی روایات کا احترام کرتے ہیں۔ مودی نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور اپنی روایات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہیں ایک مسلم رہنما کی جانب سے ٹوپی کا تحفہ دیا گیا تھا تاہم انہوں نے اسے پہننے سے انکار کردیا تھا کیونکہ وہ لوگوں کو مذہب کے حوالے سے دھوکا نہیں دینا چاہتے تھے۔ مسلمان اس وقت معاشی طور پر کمزور، تعلیم میں پیچھے اور سرکاری نوکریوں میں کم تعداد میں ہیں اور وہ مسلمانوں کو ترقی کرتے دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان بھارتی معاشی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھائیں۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاست بہار کے ضلع پرنائے میں واقع گائوں ’’پاکستان‘‘ کے رہائشیوں نے کہا ہے کہ وہ مودی کو اگلا وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق250 سے زائد رہائشیوں پر مشتمل اس دیہات میں سو سے زائد ووٹرز ہیں جو سب کے سب بی جے پی کو ووٹ دینگے۔ پاکستان کی رہائشی ہیرا ہمبرم نے کہا ہے کہ ہم غربت کی زندگی گزار رہے ہیں اور بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے، ہم بی جے پی کی حمایت کررہے ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے علاقے کو ترقی دے گی۔ ایک اور رہائشی ہلدومرمو نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کی بھارت میں امن تباہ کرنے کی کوششوں کو روکنے کیلئے مودی کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نامی اس دیہات میں کوئی مسلمان خاندان مقیم ہے اور نہ ہی کوئی مسجد ہے۔