تہران(نیٹ نیوز) ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کے کچھ حصوں میں سکیورٹی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ پیر کے روز تہران میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیں واضح طور پر بتایا ہے کہ ایرانی سرحد کے قریب واقع کچھ پاکستانی علاقوں پر حکومت پاکستان کی رٹ نہیں اور وہ وہاں دہشت گردوں کوکنٹرول نہیں کرسکتی۔ بی بی سی کے مطابق عبدالرضا رحمانی فضلی نے سرحد پر مشترکہ گشت کی بھی تجویز دی اور کہا کہ ہم پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ان کی سرزمین پر دہشت گردوں کیخلاف مشترکہ آپریشنز بھی کرسکتے ہیں۔ عبدالرضا رحمانی نے کہا کہ ایران کے جنوب مشرقی اور مشرقی خطوں کی سکیورٹی پاسداران انقلاب کے ذمہ ہے۔ واضح رہے کہ 7 اپریل کو پاک ایران سرحد پر شدت پسندوں کے ایک حملے میں 8 ایرانی سرحدی محافظ مارے گئے تھے جس کے بعد ایرانی حکومت نے الزام لگایا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے اور کارروائی کر کے واپس پاکستان چلے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری’’جیش العدل‘‘ نامی تنظیم نے قبول کی تھی جس کے بارے میں تہران کا موقف رہا ہے کہ اسکے ٹھکانے پاکستان میں ہیں اور حکومتِ پاکستان تنظیم کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ واضح رہے کہ ایران کے صوبے سیستان اور پاکستان کے سرحدی صوبے بلوچستان میں ایرانی سکیورٹی اہلکاروں اور سمگلروں اور سنی باغی گروہوں کے درمیان کئی بار جھڑپیں ہو چکی ہیں اور 2013 میں بھی سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے ایک حملے میں 14 ایرانی سرحدی محافظوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق ایسے واقعات کی وجہ سے حالیہ برسوں کے دوران ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں۔