ڈرون حملے روکنے کیلئے جنگ کا حکم نہیں دے سکتے‘ سپریم کورٹ نے درخواست خارج کر دی

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ۔ عدالت نے کہا ہے کہ  مذکورہ مقدمہ آئین کی آرٹیکل ( 3 ) 184  کے تحت قابل  سماعت نہیں  ۔درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوئے جبکہ تین رکنی بینچ کے سربراہ  جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ڈرون حملے روکنے کے لئے جنگ کا حکم نہیں دے سکتے یہ مقدمہ آرٹیکل ( 3 ) 184کے دائر کار میں نہیں آتا۔ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز سید محمد اقتدار حیدر کی دائر درخواست سماعت کے دوران دیئے ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ قبائلی علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اس کا دفاع پاکستان کا فرض ہے حکمران آئین کی پاسداری نہیں کر رہے اگر قبائلی علاقوں کا دفاع نہ کیا گیا تو لاہور اور پشاور میں ڈرون حملے شروع ہو جائیں گے اس لئے وفاقی حکومت کو یہ حکم دیا جائے کہ وہ ڈرون حملے رکوانے کے لئے آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کرے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے جس آئینی آرٹیکل کے تحت درخواست دائر کی ہے اس کے تحت ہم سماعت نہیں کر سکتے ویسے بھی آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...