اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ صباح نیوز) سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز نے کہا ہے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں، پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، یقین ہے پاکستان ہمارے ساتھ ہے اور رہیگا۔ اپنے ہم منصب سردار محمد یوسف سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں اور مستقبل میں یہ مزید مضبوط ہوں گے، سعودی عوام پاکستانی عوام کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کی مشترکہ قرار داد پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہر ملک اپنے اندرونی معاملات میں آزاد ہے۔صباح نیوزکے مطابقسعودی وزیر صالح بن عبدالعزیز نے کہا پاکستان سے یمن میں باغیوں کیخلاف قائم اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف سے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ سعودی عرب اس میں مداخلت نہیں کریگا تاہم توقع کرتے ہیں پاکستان انصاف کا ساتھ دیگا۔ سعودی وزیر نے کہا یمن میں باغیوں کیخلاف قائم اتحاد میں شمولیت کا مطلب سیاسی اور ہر طرح کی حمایت ہے۔ سعودی عرب کی سلامتی کیلئے پاکستان پوری قوت لگائے گا۔ سعودی وزیر نے کہا وہ پاکستانی پارلیمنٹ کی قرارداد کا احترام کرتے ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور انہیں یقین ہے پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ رہیگا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سردار یوسف نے کہا حرمین شریفین جا کر دلی سکون ملتا ہے۔ پاکستان ہر مشکل گھڑی میں سعودی عرب کے شانہ بشانہ ہوگا۔ اس سے قبل سعودی وزیر نے جمعیت اہلحدیث کے سربراہ ڈاکٹر ساجد میر اور جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں پاک سعودی تعلقات سمیت یمن کی صورتحال پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر نے کہا سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ اور پاکستانی عوام کا احترام کرتے ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر برائے مذہبی امور آج بروز منگل وطن واپس روانہ ہوں گے۔ صالح بن عبدالعزیز بن محمد الشیخ یمن میں جاری بحران میں پاکستان کے ممکنہ کردار پر حکومتی ذمہ داران کے ساتھ بات چیت کیلئے آئے تھے۔