اسلام آباد(نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ+نیٹ نیوز) وزیراعظم نوازشریف نے یمن کے بحران کے بارے میں تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اپنے اہم وزرا اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے صلاح و مشورے کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ یمن کے تنازعہ کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے سے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اس مشاورتی اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، وزیردفاع خواجہ محمد آصف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، خصوصی معاون برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری شریک تھے۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم محمد نوازشریف نے اہم پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں 10 اپریل کو منظور ہونے والی قرارداد پاکستان کی پالیسی کے مطابق ہے۔ یمن میں غیر ریاستی عناصر کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی مذمت کرتے ہیں۔ یمن میں صدر منصور ہادی کی حکومت کی بحالی پر یقین رکھتے ہیں۔ یمن پر مشترکہ قرارداد کے بعد کئی طرح کے بیانات آئے ہیں، جن میں صورتحال کے بارے میں کچھ میڈیا رپورٹس مبہم اور افواہوں پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے خلیج تعاون کونسل پر واضح کیا ہے کہ قرارداد پر عدم اعتماد غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ میڈیا میں پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کے لیے بعض افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان سٹریٹجک پارٹنر ہیں مشکل وقت میں پاکستان دوست ممالک کو تنہا نہیں چھوڑے گا، مشکل وقت میں سعودی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان مشکل وقت میں اپنے دوستوں اور سٹریٹجک پارٹنرز کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ پاکستان سعودی عرب کی قیادت سے مشاورت کے ساتھ آئندہ دنوں میں یمن کے بحران کے لئے سفارتی کوششیں تیز تر کردے گا۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پر متحدہ عرب امارات کے وزیر کے ردعمل پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کا دفاع ہر صورت کریں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قرارداد کے ذریعے فیصلے کا اختیار حکومت کو دیا ہے۔ بعد ازاں وزیراعظم ہائوس سے وزیراعظم نوازشریف کے جاری بیان میں وزیراعظم نوازشریف نے یمن کے بحران کے بارے میں ایک بار پھر تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا یمن کے تنازع کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ یمن کے حوالے سے مشترکہ قرارداد کے بعد کئی قسم کے بیانات سامنے آئے ہیں سعودی، عرب ہمارا قریبی اتحادی ہے۔ سعودی عرب ہمارا اہم سینئرسٹریٹجک اتحادی ہے۔ یمن کی صورتحال کے حوالے سے بہت کچھ واضح کرنا ضروری تھا، پاکستان اور یمن کی صورتحال کے بارے میں میڈیا میں بہت کچھ سنا ہے، سعودی بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔ سعودی عرب کی سالمیت کو خطرہ ہوا تو سخت جواب دیں گے، زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سعودی عرب کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ سعودی عرب کی خودمختاری اور سالمیت ہماری خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، یمن میں صدر ہادی کی حکومت کی بحالی پر یقین رکھتے ہیں۔ ایرانی وزیرداخلہ کے ساتھ بھی یمن کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ پارلیمنٹ کی قرارداد حکومت کی پالیسی کے مطابق ہے، یمن صورتحال پر سفارتی سرگرمیاں تیز کریں گے، خلیجی اتحادی پارلیمنٹ کی قرارداد کو درست طریقے سے سمجھ نہیں سکے، قرارداد پر عدم اعتماد غلط فہمی کا نتیجہ ہے بلاشبہ ہم خلیجی ریاستوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایرانی وزیرداخلہ سے بھی یمن کی صورتحال پر بات ہوئی ہے دوست چھوڑے نہیں جاتے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے، پاکستان یمن میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے مذاکرات کے ذریعے یمن کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، میڈیا میں بعض افواہوں سے پاکستان اور عرب برادر ممالک میں غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔ سعودی عرب کی خودمختاری کو درپیش خطرات سے متعلق رابطوں میں اضافہ کردیا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ کو بتایا ہے کہ یمن کی قانونی حکومت کو تشدد سے گرانا خطرناک ہے۔ پاکستان مشکل وقت میں اپنے دوستوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ وزیراعظم نواز شریف سے ارجنٹائن کے سفیر روڈولفو مارٹن نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے ارجنٹائن کے سفیر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ تعلقات میں ارجنٹائن کے سفیر کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستان ارجنٹائن تعلقات کو مزید وسعت دینے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ پاکستان اور ارجنٹائن کے درمیان باہم مفید شعبوں میں دوطرفہ تعلقات میں اضافہ کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے روڈلفو جوز مارٹن سراویا کی دوطرفہ تعلقات میں اضافہ کی خدمات کو سراہا اور توقع ظاہر کی ہے کہ سفیر اپنی کاوشوں کو جاری رکھیں گے۔ روڈلفوجوز مارٹن سراویا 10سال سے پاکستان میں اپنے ملک کے سفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے یمن کی صورتحال پر آج اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی شریک ہوں گے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹنٹ جنرل رضوان اور دیگر حکام بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں وزیر اعظم نوازشریف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونیوالی متفقہ قرار داد اور حکومتی فیصلوں سے شرکاء کو اعتماد میں لیں گے۔