کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ رکن اسمبلی ایم کیو ایم محمد حسین نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کئی ماہ تک غیر حاضر رہے۔ تحریک انصاف کے ارکان کو اسمبلی میں بیٹھنے کا حق نہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کوئی رکن 40 روز تک غیر حاضر رہے تو اسمبلی اس کے متعلق فیصلہ کرتی ہے۔ اسمبلی کی رکنیت خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ شرجیل میمن نے کہا کہ غیر حاضری پر صرف ارباب غلام رحیم کے خلاف کارروائی کی تھی۔ اسمبلی نے کارروائی کی تو عدالت نے حکم امتناعی جاری کر دیا۔ ایوان میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان تلخجملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ سندھ اسمبلی میں عارضی رہائش سے متعلق بل 2015 پیش کیا گیا۔ ایم کیو ایم فنکشنل لیگ نے بل میں ترامیم پیش کیں۔ پیر سردار احمد نے کہا کہ بل کے غور کیلئے سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ کرائے کے مکانات سے متعلق معلومات پولیس کو دینے کا نکتہ بل میں شامل ہے۔ شہریوں کے خلاف پولیس کو مزید اختیارات دینے سے صوبہ پولیس سٹیٹ بن جائے گا۔ ڈاکٹر سکندرمیندھرو نے کہا کہ موجودہ حالات میں بل کی منظوری لازمی ہے۔ خالد احمد نے کہا کہ ہوٹل گیسٹ ہائوسز اور کرائے پر رہائش رکھنے والوں کو مشکل میں نہ ڈالا جائے بعد ازاں سندھ اسمبلی میں مکان اور جائیداد کرائے پر دینے کا بل منظور کر لیا گیا۔ ایم کیو ایم اور فنگشنل لیگ کی جانب سے دی گئی تمام ترامیم مسترد کر دی گئی۔ بل کے مطابق ہوٹل، گیسٹ ہائوس، ہاسٹلز، مکان اور جائیداد کرائے پر دینے کی اطلاع دینا ہوگی۔ مہمانوں اور کرائے داروں کا ڈیٹا پولیس کو 3 گھنٹے میں فراہم کرنا ہوگا اور کرائے داروں کی اطلاع نہ دینے والوں کو 6 ماہ قید اور 45 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔صباح نیوز کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (ترمیمی) بل متعارف کرا دیا گیا۔ یہ بل منظوری کے لئے جمعہ کو اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔ مزید برآں سندھ اسمبلی نے پانچ قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کرلیں جن میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب سے آنیوالے زہریلے پانی کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں کیونکہ اس سے ضلع گھوٹکی کی زرخیز زمینیں متاثر ہو رہی ہیں۔ پہلی قرارداد وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو کی طرف سے پیش کی گئی جس میں سندھ اسمبلی نے پارلیمنٹ کو یہ اختیار دیا کہ وہ قانون کی کتابوں میں درست مواد شائع کرنے کے حوالے سے قانون سازی کرے۔ دوسری قرارداد سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو اور پیپلز پارٹی کے رکن خورشید احمد جونیجو کی طرف سے پیش کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت نیشنل بینک آف پاکستان لاڑکانہ کے ریجنل آفس کو بند کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرے۔ تیسری قرارداد پیپلزپارٹی کی خاتون رکن خیرالنسا مغل اور دیگر نے پیش کی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب سے آنیوالے زہریلے پانی کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں کیونکہ اس سے ضلع گھوٹکی میں زرخیز زمین کو نقصان ہو رہا ہے۔ آئی این پی کے مطابق سندھ اسمبلی کو پیر کے روز بتایا گیا کہ ضلع بدین اور ضلع سجاول میں ان شوگر ملز کیخلاف کیس ماحولیاتی ٹریبونل کو بھیجنے کیلئے تیار ہیں جو فضلہ کو ٹریٹ کئے بغیر بہا دیتے ہیں اور ارد گرد کے ماحول کو خراب کر رہے ہیں ۔ یہ بات وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے توجہ دلاؤ نوٹس پر بتائی ۔ نند کمار نے کہا کہ شوگر ملز کے زہریلے کیمیکلز کی وجہ سے بدین اور سجاول کے تین لاکھ سے زائد افراد بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ حکومت نے اس حوالے سے کیا اقدامات کئے ہیں۔
سندھ اسمبلی