اورنج ٹرین منصوبہ:لگتا ہے ماحولیاتی تاریخی عمارتوں کا تحفظ مد نظر نہیںرکھا:ہائیکورٹ

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے عدالتی حکم امتناعی کے باوجود اورنج ٹرین منصوبے سے متعلق تقاریر کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی دوسری درخواست پر اعتراض عائد کر دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست سول سوسائٹی نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور میں اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والی گیارہ تاریخی عمارتوں پر عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے منصوبے پر کام روکنے کا حکم دے رکھا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے چند روز قبل تقریب سے خطاب میں اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف درخواست دائر کرنیوالے سول سوسائٹی کے ارکان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور منصوبے کے حق میں تقریر کی۔ درخواست میں کہا گیاکہ عدالتی حکم کے باوجود منصوبے کے حق میں تقریر کرنا توہین عدالت ہے اس لئے وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف کارروائی کی جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزرا کو منصوبے کے حق میں بیان بازی کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔ رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کو استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث درخواست قابل سماعت نہیں۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔ عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والے معذوروں کے سکولوں کو گرا دیا گیا ہے۔ منصوبہ شروع کرنے سے پہلے محکمہ تحفظ ماحولیات اور آثار قدیمہ سے این او سی حاصل نہیں کئے گئے جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ماہرین نے تین گھنٹوں میں اورنج ٹرین سمیت چار میگا منصوبوں کی منظوری دی، عوامی سماعت میں قوانین کو نظرانداز کیا گیا۔ میگا منصوبہ شروع کرنے سے قبل عالمی سطح پر ٹینڈر نہیں مانگے گئے، ایک سو بیالیس ارب کے منصوبے کی منظوری حاصل کر کے اس کی لاگت ایک سو باسٹھ ارب تک پہنچا دی۔ منصوبے کے لئے چینی ایگزم بینک سے قرضہ حاصل کر کے پنجاب کے شہریوں کو قرضوں کے بوجھ کے نیچے دبا دیا گیا جس پر عدالت نے اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔ عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے مزید دلائل طلب کر لئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...