لندن (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں کچھ بھی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کوئی غلط کام کیا ہے، قوم سے خطاب میں پانامہ لیکس سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ ایک صاحب ہر وقت موقع کی تلاش میں رہتے ہیں، ہمارے صبروتحمل کا ناجائز فائد ہ نہیں اٹھانا چاہئے، ماضی میں دھرنے کا فیصلہ ان کے حق میں نہیں نکلا، وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، منفی کردار کسی سیاستدان کو زیب نہیں دیتا، ہمیں ملک کی ترقی کیلئے کام کرنا چاہئے، پیپلز پارٹی کے رائیونڈ دھرنے میں شامل نہ ہونے کی قدر کرتا ہوں، پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کاراستہ نہیں روکنے دیں گے، جمہوری روایات کی خاطر 2014ءکا دھرنا برداشت کیا، اب بھی مخالفین کی سازشوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کررہے ہیں، پیپلز پارٹی کے دور میں ایک دن بھی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی، نہ ہی استعفوں کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، بھارت کی پاکستان میں مداخلت بند ہونی چاہئے، چاہتے ہیں کہ پاکستان اوربھارت ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں۔ لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ میں طبی معائنے کیلئے آیا ہوں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ پانامہ لیکس میں مجھ پر کیا الزام ہے، کوئی غلط کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم کی خدمت محنت اور دیانتداری کے ساتھ کر رہے ہیں ۔ کوشش ہے کہ ترقی کی رفتار مزید تیز کی جائے۔ ملک میں ایک صاحب اس موقع کی تلاش اور تاڑ میں رہتے ہیں کہ ترقی کے کام میں رکاوٹیں ڈالی جائیں میں ایسے لوگوں کو کہونگا کہ وہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ بننے کی بجائے ملک سے بیروزگاری سمیت دیگر مسائل کے حل میں حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014ءمیں کتنا عرصہ دھرنا دیا گیا لیکن اسکا نتیجہ صفر نکلا۔ ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو کوئی موقع نہیں دیا جائیگا اور نہ ہی وہ کامیاب ہونگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ نثار نے پریس کانفرنس کے دوران پانامہ لیکس کے حوالے سے حکومت کا نکتہ نظر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ منفی کردار کسی کو زیب نہیں دیتا۔ پاکستان ترقی و خوشحالی کو ترس رہا ہے اس وقت ملک ترقی کا راستہ روکنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ 2014ءکا تماشا برداشت کیا اور اب بھی خندہ پیشانی کے ساتھ ان کا تماشا برداشت کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری سے اچھا تعلق رہا ہے تاہم آج اس تعلق کی یاد نہیں آرہی۔ جب میں وزیراعظم بنا تو سب سے پہلے صدر آصف علی زرداری سے ملنے گیا تھا اور انکے ساتھ کھانا بھی کھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملتان ائیر پورٹ کے افتتاح کے موقع پر میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو ساتھ لیکر گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو آگے لے جانے کیلئے سب کو ملکر چلنا ہوگا، کسی کو ہمارے صبر و تحمل کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہئے۔ نوازشریف نے کہا کہ غیرسنجیدہ سیاستدانوں کو جلد سمجھ آجائیگی کہ وہ صحیح نہیںکر رہے۔ پیپلز پارٹی کے رائیونڈ کی جانب مارچ میںشرکت نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کے اس فیصلے کی تعریف کرتا ہوں، اگر تمام سیاسی جماعتوں کا یہی رویہ رہا تو ملک کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا تاہم ایک صاحب غیر سنجیدہ سیاست کی وجہ سے ملک کو اکیلا کر رہے ہیں، ہم نے ہمیشہ اپنے کارکنوں کو ذاتی حملے نہ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوں۔ ملک میں اس وقت گیس کی کمی کو پورا کر دیا گیا ہے اور 24 گھنٹے صنعتوں کو گیس کی فراہمی جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ءتک بجلی کی قلت کا بھی خاتمہ کر دینگے جبکہ تھر میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس بھی لگائے جائینگے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اگر پانامہ لیکس کے معاملات ٹھیک کرنے ہوتے تو میں لندن کی بجائے پانامہ چلا جاتا۔ پاکستان اور بھارت کو ایکدوسرے کے معاملات میں دخل اندازی ختم کرنی چاہئے اور دونوں ملکوں کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل نکالنا چاہئے اور ایک اچھے ہمسائیوں کی طرح رہنا چاہئے۔ ایک صحافی نے نوازشریف سے سوال کیا کہ کوئی اور وزیراعظم آرہا ہے؟ نوازشریف نے کہا کہ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟ پچھلی حکومتیں بجلی کی قلت پیدا کر کے چلی گئیں، ہم بجلی کی قلت کو پورا کر رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس بنیں گے۔ ہماری نظر تمام منصوبوں کی تکمیل پر ہے۔ عوام کی خدمت ایمانداری سے کر رہے ہیں، پتہ نہیں میں نے کیا غلط کام کیا، کیا قانون کی خلاف ورزی ہوئی۔ قبل ازیں نواز شریف لندن پہنچے تو لیوٹن ائرپورٹ پر پاکستانی ہائی کمشنر سید ابن عباس نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم لاہور سے براستہ ماسکو لندن پہنچے۔ وزیراعظم کا طیارہ ری فیولنگ کیلئے ماسکو ائیرپورٹ پر چند گھنٹے رکنے کے بعد لندن روانہ ہوا۔ ترجمان وزیراعظم ہاﺅس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پی آئی اے نہیں بلکہ پاک فضائیہ کے خصوصی طیارے پر لندن روانہ ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف آج جمعرات کو اپنے ڈاکٹروں کے ساتھ مشاورت کرینگے۔
نوازشریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعظم نواز شریف طبی معائنے کےلئے نجی دورے پر لندن پہنچ گئے، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کی والدہ نے انہیں دعاﺅں کے ساتھ رخصت کیا، روانگی سے قبل وزیراعظم نے وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کو ملک میں امن و امان کی صورتحال پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی اور پرنسپل سیکرٹری اور چیف سیکرٹری کو خصوصی ہدایات بھی جاری کیں جبکہ ڈاکٹر نے وزیراعظم کا طبی معائنہ بھی کیا۔ بدھ کو وزیراعظم اپنی اہلیہ کلثوم نواز، 2 ذاتی ملازموں اور اپنے سٹاف کے ہمراہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے خصوصی پرواز کے ذریعے لندن روانہ ہو گئے۔ ایئرپورٹ پر وزیراعظم نے روانگی سے قبل والدہ کے ہاتھ چومے اور دعائیں لیں۔ وزیراعظم ایک ہفتے کے نجی دورے پر لندن گئے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم نوازشریف رائے ونڈ میں واقع اپنی رہائش گاہ جاتی امراءسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاہور ایئرپورٹ پہنچے جہاں ان سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ چوہدری نثار نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور پانامہ لیکس کے حوالے سے حکومتی اقدامات اور ملکی سیاست پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے وزراءکو ملک میں امن و امان کی صورتحال پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی اور پرنسپل سیکرٹری، چیف سیکرٹری کو خصوصی ہدایات بھی جاری کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ طبی معائنے کے لئے جا رہا ہوں۔ 4، 5 روز میں واپس آ جاﺅں گا۔ وزیراعظم کو الوداع کہنے والوں میں حمزہ شہباز اور ان کے کزن بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے ٹویٹ میں بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف کو ان کی والدہ نے دعائیں دے کر لندن علاج کے لئے روانہ کیا۔ ان کے والد نے اپنی والدہ کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور انہیں اپنی آنکھوں سے لگایا۔ مریم نواز نے کہا کہ ہمارا خاندان کسی قسم کے دباﺅ کا شکار نہیں ہے اور نہ ہی شریف خاندان میں کوئی اختلاف ہے۔ سب ایک ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سازشوں کے خلاف شریف خاندان متحد ہے۔
نواز شریف / مریم