الیکشن کمشن کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں دلچسپی نہیں‘ کبھی پارلیمنٹ کبھی کسی ادارے کے پیچھے چھپتا ہے : سپریم کورٹ

Apr 14, 2016

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت میں عدالت نے مقدمہ کے وکیل عابد زبیری ودیگر سے کہا ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات کمیشن کی رپورٹ کا ایک ماہ میں جائزہ لیکر اس حوالے تفصیلات تےار کریں کہ ان میں کن باتوں کی ہدایت کی گئی اور کہاں تک اس پر عمل درآمد ہوا اور اس کی ایک کاپی الیکشن کمیشن کو بھی فراہم کریں عدالت نے کیس کی سماعت مزید سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی دوران سماعت عدالت نے قرار دےا کہ انتخابی اصلاحات کی بات توکی جاتی ہے لیکن چار سال گزرنے کے باوجود انتخابی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کا نظام وضع نہیںکیا جا سکا، الیکشن کمیشن مزید اختیارات چاہتا ہے لیکن پہلے سے جو اختیارات حاصل ہیں ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہاجسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، ا س موقع پرسیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے پیش ہوکرانتخابی اصلاحات کے حوالے سے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے آئندہ انتخابات میں ای ووٹنگ کا تجربہ کرنے کافیصلہ کرلیا ہے جس کےلئے تین لاکھ الیکٹرانک مشینوں کی ضرورت پڑے گی، جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ الیکشن کمیشن مزید اختیارات ڈھونڈ رہا ہے، جبکہ اس کے پاس جواختیارات موجودہیں ان پرعملدرآمد نہیں کیاجا رہا ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہاکہ ہمیں بتایا جائے کہ کیا الیکشن کمیشن نے کبھی الیکشن 2013 ءیاضمنی انتخابات کے حوالے سے انتخابی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی ہے۔ آن لائن کے مطابق جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 218الیکشن کمشن کے اختیارات کا منبع ہے، الیکشن کمشن کے پاس قواعد بنانے کا اختیار ہے قواعد میں ترمیم کر کے نظام کو مضبوط کر لے۔ الیکشن کمشن اپنا کام کرے پارلیمانی کمیٹی کو دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کارروائی کسی شخص یا ادارے کےخلاف نہیں بلکہ مفاد عامہ کے لیے کارروائی شروع ہوئی تو سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے استفسار کیا کیا ۔الیکشن کمشن نے انتخابات کی مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا ہے ؟کیا الیکشن کمشن نے ضمنی انتخابات کی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی ہے ؟کیا عام انتخابات کے بعد ہونے والے ضمنی انتخابات اتنے بہتر ہوئے کہ الیکشن کمشن کو ایکشن لینے کی ضرورت نہیں پڑی ؟چار سال گزرنے کے باوجود مانیٹرنگ کا نظام کیوں نہیں بن سکا ، اس پر سیکرٹری الیکشن کمشن نے بتایا کہ حلقہ این اے 245 کے ضمنی انتخابات میں مانیٹرنگ کا نظام قائم کیا تھا۔ عام انتخابات میں مانٹرینگ کا نظام قائم کرنے کے لیے حکومت سے مزید فنڈز طلب کیے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں قائم کیا گیا نظام محض کاغذی ہے ۔ جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن کمشن کے نمائندہ سے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا؟جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ صرف کاغذی کارروائی کافی نہیں عدالت کو فیصلے پر عملدرآمد چاہیے۔ الیکشن کمشن میں کسی کو عدالتی فیصلے پر عمل کرنے میں دلچسپی نہیں۔ الیکشن کمشن 4سال بعد بھی ادھر ہی کھڑا ہوگا جہاں آج کھڑا ہے۔ الیکشن کمشن کبھی پارلیمنٹ اور کبھی کسی اور ادارے کے پیچھے چھپ جاتا ہے، الیکشن کمشن اپنا کام کرے پارلیمنٹ نے جو کرنا ہوا وہ کر لے گا جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمشن مزید اختیارات ڈھونڈ رہا ہے جبکہ پہلے سے موجود اختیارات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں ای ووٹنگ کا تجربہ کریں گے اس پر تین لاکھ مشینوں کی ضرورت پڑے گی۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا جس رفتار سے کام ہو رہا ہے ای ووٹنگ کا تجربہ ہوتے نظر نہیں آ رہا۔ لگتا ہے عام انتخابات بھی اسی نظام کے تحت ہونگے۔ عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق الیکشن کمشن ، درخواست گزار ورکر پارٹی اور دیگر فریقین سے ایک ماہ میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11مئی تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ

مزیدخبریں