اسلام آباد (نیٹ نیوز+ آن لائن) ڈالر سمگلنگ کیس میں ملوث سپر ماڈل ایان علی کو سپریم کورٹ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے کسٹمز اور وزارت داخلہ کی ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست خارج کر دی اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ ماڈل گرل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ وہ بیرون ملک اپنی والدہ کے علاج اور اپنے معاہدوں کی تکمیل کیلئے جانا چاہتی ہیں اس لئے انہیں اجازت دی جائے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین شہریوں کو سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے اور ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ایان علی پر سفری پابندیاں عائد کی جائیں۔ ملزمہ کے خلاف عدالتوں میں زیر التوا مقدمے کو بنیاد بنا کر اس کی نقل وحرکت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود اس بات کا فیصلہ کرے کہ کس کو ای سی ایل میں ڈالنا ہے اور کس کا نام ای سی ایل سے نکالنا ہے لیکن اس بات کو بھی سامنے رکھنا چاہئے کہ جرم کی نوعیت کیا ہے۔ اس سے پہلے کسٹم کی ایک عدالت نے ملزمہ کو پانچ لاکھ امریکی ڈالر دبئی سمگل کرنے کے مقدمے میں پانچ کروڑ روپے جرمانے کی سزا کے علاوہ ا±ن سے برآمد کی گئی غیر ملکی کرنسی ضبط کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔ اس کے علاوہ سپشل جج سینٹرل کی عدالت میں ماڈل ایان علی پر اس مقدمے میں فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے جبکہ ملزمہ نے اس عدالتی فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کر رکھا ہے جس کی ابھی تک سماعت نہیں ہوئی۔ ایان علی ان دنوں ضمانت پر ہیں۔ ملزمہ کو گذشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا۔ ماڈل ایان علی پاکستان کی تاریخ میں پہلی ملزمہ ہیں جنھیں غیر ملکی کرنسی بیرون ملک سمگل کرنے کے مقدمے میں چار ماہ سے زائد عرصہ جیل میں گزارنا پڑا۔
ایان علی