کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ کرائم رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں مطلوب پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے سابق صدر قادر پٹیل اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر انہوں نے عبوری ضمانت کی درخواست عدالت میں پیش کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹر عاصم کو نہیں جانتا اگر وہ نواز شریف کا نام لے لیتے تو کیا وہ بھی یہاں کھڑے ہوتے، میں نے کسی دہشت گرد کا علاج نہیں کرایا، مجھے بلاوجہ مقدمے میں نامزد کردیا گیا ہے اور اب عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا چاہتا ہوں اس لئے عبوری ضمانت کی درخواست منظور کی جائے، سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ نے حفاظتی ضمانت نہیں کرائی ہوتی تو گھر نہیں جاتے تاہم عدالت نے قادر پٹیل کی 2 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے 18 اپریل تک کے لئے سرکاری وکیل کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ واضح رہے کہ عبدالقادر پٹیل خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے منگل کے روز دبئی سے کراچی پہنچے تھے انہیں آج بروز جمعرات رینجرز حکام نے طلب کیا ہے جہاں وہ ڈاکٹر عاصم حسین اور عزیر بلوچ کے حوالے سے سوالات کے جوابات دینگے۔ قادر پٹیل نے صحافیوں کو بتایا جو لوگ میرا فون نہیں اٹھاتے تھے اب فون کر رہے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج رینجرز نے مجھے طلب کیا ہے صبح 11 بجے وہاں جاو¿ں گا، ہر ادارے کے سامنے تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں، میں نے آئین پاکستان کا حلف لیا ہے اس لئے میرا فرض بنتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو سچ بتاو¿ں، میرا دامن صاف ہے اس لئے عدلیہ اور اداروں پر اعتماد ہے۔ میں دہشت گردوں کا علاج کراتا تو ناظم آباد نہیں، کلفٹن ہسپتال لے کرجاتا، ڈاکٹرعاصم نے میرا نام رینجرز کو کیوں لکھوایا، سمجھ سے بالاتر ہے، جب ممبر پارلیمنٹ تھا تب ڈاکٹر عاصم مشیر پٹرولیم تھے اور اس وقت ایک دو مرتبہ ان سے ملاقات ہوئی، ڈاکٹر عاصم سے کبھی فون پر بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ سے جس طرح دوسروں کا ملنا جلنا تھا اسی طرح میرا بھی تھا۔ صحافی کے سوال پر کہ کیا پیپلزپارٹی آپ کے ساتھ کھڑی ہے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ سوال پیپلزپارٹی سے ہی کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اہم خاتون رہنما نے قادر پٹیل کو فون کیا اور کہا کہ تم میرے بیٹے ہو اس لئے رینجرز کو کل کچھ نہیں بتانا اور مجھ سے ملنے اسلام آباد آجاو¿۔
قادر پٹیل