راجن پور‘ صادق آباد (نمائندوں سے+ نوائے وقت رپورٹ) کچے کے علاقے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف شروع کئے گئے آپریشن ضرب آہن کے 16ویں روز پولیس دہشت گردوں کے اہم ٹھکانے جزیرہ نما علاقے کچا جمال میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق مخبروں کی اس اطلاع پر کہ کچا جمال پر 100 سے زائد ڈاکو موجود ہیں، پولیس کے جوان کشتیوں کے ذریعے کچا جمال میں داخل ہوئے جہاں پر ڈاکوو¿ں نے فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں ایس ایچ او اور 6 پولیس اہلکار شہید جبکہ 8 زخمی ہو گئے۔ زخمیوں اور میتوں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گھنے جنگل کے باعث پولیس کو پیش قدمی میں مشکلات کا سامنا ہے، ایلیٹ فورس آپریشن میں فرنٹ لائن پر حصہ لے رہی ہے جبکہ رینجرز کی جانب سے مسلسل مارٹر گولے فائرکئے جا رہے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق کچی جمال میں داخلے کے بعد پرامید ہیں کہ جلد ہی جرائم پیشہ عناصر اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔ دوسری طرف ڈاکوﺅں نے ایس ایچ او سمیت 2ڈی ایس پی سمیت 25 پولیس اہلکاروں کویرغمال بنا لیا ہے اور وائرلیس سیٹ قبضے میں لے کر پولیس کو پسپائی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ راجن پور سے نامہ نگار کے مطابق چھوٹو گےنگ کےساتھ مبےنہ مقابلہ کے دوران 7پولےس اہلکار شہےد جبکہ چار زخمی ہو گئے اور چھوٹو گےنگ نے دو ڈی اےس پی اور اےک اےس اےچ او سمےت 20سے زائد پولےس اہلکاروں کو ےرغمال بنا لیا۔ ےرغمالی پولےس اہلکاروں کی بازےابی کےلئے ڈسٹرکٹ پولےس آفےسر راجن پور نے مقامی قبائلی عمائدےن سے مدد مانگ لی۔ فائرنگ کے تبادلہ مےں چھ پولےس اہلکار عناےت اللہ، اجمل، ہداےت اللہ، شکےل، امان اللہ اور عبید اللہ شہےد ہو گئے۔ ڈی ایس پی صدر آصف رشےد اور ڈی ایس پی روجھان مجاہد اقبال برمانی کے علاوہ اےس اےچ او تھانہ بنگلہ اچھا حمےد غوری سمےت 2درجن کے قرےب اہلکاروں کو ےرغمال بنا لیا۔ بعدازاں ذرائع کے مطابق ایس ایچ او تھانہ بنگلہ اچھا حمید غوری کو بھی شہید کر دیا۔ جرائم پےشہ عناصر نے شہےد ہونےوالے چار پولےس اہلکاروں کی لاشےں بھی پولےس حکام کے حوالے کرنے سے انکار کر دےا۔ مقامی ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق موبائل سروس معطل کر دی گئی ہے تاہم چھوٹو گےنگ کے سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو نے ےرغمال بنائے گئے پولےس اہلکاروں کے قبضہ سے ملنے والی وائرلےس سےٹ کے ذرےعہ پولےس کے اعلیٰ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے پولےس آپرےشن فوری طور بند کرنے کا پےغام بھجواےا اور دھمکی دی کہ اگر آپرےشن بند نہ کیا گےا تو ےرغمال بنائے گئے تمام پولےس اہلکاروں کو اےک اےک کرکے قتل کر دےا جائے گا۔ آپریشن مےں 7 اضلاع سے تعلق رکھنے والے 16 سو سے زائد پولےس اہلکار حصہ لے رہے ہےں جبکہ گزشتہ تےن روز سے آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھےرا بھی آپرےشن کی نگرانی کرتے رہے۔ صادق آباد سے نامہ نگار کے مطابق پاک آرمی کے دو گن شپ ہیلی کاپٹر بھی کچہ میں موجود ہیں۔ گینگ کی دھمکی کے بعد پولیس کی جانب سے جاری پیش قدمی روک دی گئی اور پولیس ایک مرتبہ پھر دفاعی پوزیشن پر واپس چلی گئی ہے۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہے پنجاب سے دہشت گردوں جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سہولت کاروں کا ہر قیمت پر خاتمہ کیا جائے گا کوئی نوگو ایریا نہیں چھوڑا جائے گا، حکومت کی رٹ قائم کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، جانی نقصان کے باوجود کچہ آپریشن میں شریک جوانوں کا مورال بلند ہے، کسی پولیس اہلکار کو یرغمال نہیں بنایا گیا ہے تاہم موبائل سروس بند ہونے کے باعث رابطے ضرور منقطع ہوئے ہیں کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن میں 3 پولیس جوانوں کی شہادت اور 4 زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور کے اقبال پارک میں خودکش حملے کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں اور علاقوں میں فوج نے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن ڈیرہ غازی خان کے ریجن میں کیا جا رہا ہے جس میں پولیس، ایلیٹ کمانڈوز اور پنجاب رینجرز حصہ لے رہے ہیں اور انہیں پاکستان فوج کا تعاون بھی حاصل ہے۔ پولیس کے مطابق جھڑپ میں چھوٹو گینگ کا ڈپٹی کمانڈر پہلوان عرف پلو ہلاک ہو گیا۔ ڈاکو غلام رسول عرف چھوٹو نے پولیس سے محفوظ راستہ مانگ لیا۔ ایس پی مظفر گڑھ عرفان سمو نے کہا ہے کہ یرغمال بنائے گئے پولیس اہلکاروں کی تعداد 25 ہے۔ چھوٹو گینگ کے کئی افراد زخمی ہیں۔