بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی ،بالآخر گزشتہ برس بلوچستان سے پکڑے جانیوالے بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنادی گئی ہے اور مہا بھارت کے نام نہاد وزراءاب نہ صرف واویلا مچا رہے ہیں بلکہ بڑی بڑی بڑھکیں بھی مار رہے ہیں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت بالخصوص موجودہ دور حکومت میںنہ صرف ہوش میں نہیں ہے بلکہ اپنی بساط سے زیادہ اُڑنے کی کوشش بھی کر رہا ہے اور یہ بھول بیٹھا ہے کہ بساط سے زیادہ اُڑنے والوں کے پر جلدی کٹ جاتے ہیں اور وہ چاروں خانے چت زمین کی مٹی چاٹ رہے ہوتے ہیںایسا ہی کچھ بھارت کے ساتھ ہوا جس نے بابری مسجد شہید کی اور سیکڑوں مسلمانوں کا خون گجرات میں کیا گیا، سمجھوتہ ایکسپریس میں سیکڑوں مسلمانوں کو جلا کر شہید کرنے کے باوجو د بھی بھارتی حیوانیت کی آگ بجھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی، اور کچھ نہیں تو خودساختہ ممبئی دھماکوں کی آڑ میں اجمل قصاب پر یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے اسے سزائے موت دی گئی اور اپیل تک کا حق نہیں دیا گیا کسی بین الاقوامی ثالثی کی عدالت میں پاکستان میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کرکے انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے پاکستان کے لئے بند کرنے کی گھناﺅنی سازش کے باوجود ہر وقت پاکستان میں بم دھماکوں اور دیگر سازشوں کے ذریعے فسادات اور ابتری پھیلانے کے لئے اپنے جاسوس بھیس بدل کر پاکستان میں بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا اور ان ہی میں سے ایک کلبھوشن یادیو پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھ لگ ہی گیا اور بکرے کی ماں کے خیر کے دن گنے جاچکے خود کلبھوشن کا اقبالی بیان اور اس کے خلاف اتنے مضبوط ثبوتوں کی موجودگی سے ہماری وزارت خارجہ بھی مطمئن ہے کہ ہر سطح پر بھارت کو اس کیس میں منہ کی کھانی پڑے گی مگر اس معاملے میں اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں نہ صرف کلبھوشن کو اپیل کا حق بھی دیا گیا ہے بلکہ اُسے وکیل بھی فراہم کیا گیا تاکہ وہ اپنی صفائی میں کیس آزادانہ طور پر لڑسکے جبکہ دوسری جانب بھارت کا رویہ کسی بھی پاکستانی کے معاملے میں ہمیشہ اُلٹا ہی رہا ہے اجمل قصاب تو اس کی صرف ایک مثال ہے پاکستان سے نفرت اور بھارت میں موجو د مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے حق میں بولنے والے خود بھارتی شہریوں کے ساتھ بھارتی متعصبانہ رویے کی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں تازہ ترین نامور بھارتی اداکار اوم پوری کی پاکستان محبت کے صلے میں ان کی اتفاقی موت کوئی حادثہ نہیں بلکہ بھارتی نفرت کا منہ بولتا ثبوت ہےاس کے ساتھ ساتھ پاکستانی فنکاروں کو بھارت سے بیدخل کیا جانا اور شاہ رخ خان کی فلم میں سے پاکستانی اداکارہ کے سین نکالنا ، بھارت میں موجود مسلمانوں کو گوبر کھلے عام زبردستی کھلانا یہ سب اور ایسے سیکڑوں واقعات بھارت کی کونسی انسانیت یا جمہوریت کی ترجمانی کرتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھایا جائے اور جس طرح اب وزارت خارجہ اس کیس کو دنیا کے سامنے رکھنے کی تیاری کررہی ہے وہ یقینا قابل تعریف ہے ، ایسے وقت میں جبکہ کشمیر میں بھی بھارتی جارحیت اور ہٹ دھرمی عروج پر ہے او راس ضمن میں پاکستان پہلے ہی ایک دستاویز اقوام متحدہ کے حوالے کرچکا ہے جس میں بھارتی مظالم کے بولتے ثبوت دیکھ کر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی حیران رہ گئے تھے، ایسے میں کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی اور تباہی پھیلانے کے بھارتی عزائم کے مکمل ثبوت بھارتی تابوت میں کیل ٹھونکنے کے مترادف ہوں گے اور یہ وقت ہے کہ بھارت کو مجبور کیا جائے کہ اپنی ضد، ہٹ دھرمی اور جارحیت کے عزائم کو ایک طرف ڈال کر وہ کھلے دل سے کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان سے مذاکرات کرے اور وہاں رائے شماری کے ذریعے اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ کشمیری عوام چاہتے کیا ہیںبس ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کو اب بھاگنے نہ دیا جائے اور جو بلی اس نے ہماری جاسوسی کے لئے ہمارے ملک میں چھوڑی تھی اس کے گلے میں بھارتی گھنٹی باندھ کر دنیا بھر میں بجا دی جائے اور بھارت سمیت پوری دنیا کو سمجھا دیا جائے کہ ۔” سو سُنار کی ۔۔۔ تو ایک لوہار کی“۔