اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے اغواءبرائے تاوان کے دومختلف مقدمات میں 5 ملزموں کو عدم ثبوتوں کی بنا پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے دونوں مقدمات کی سماعت کی۔ پہلے مقدمہ میں راولپنڈی کے تھانہ ایئرپورٹ کی حدود میں اغواءبرائے تاوان کے ملزمان محبوب خان، محمد یعقوب اور محمد آصف کے وکیل کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ ان ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اور مغویہ نے مختلف بیانات دیئے ہیں جبکہ اسے محبوث رکھنے کی جگہ بھی ثابت نہیں کی جا سکی۔ اس لئے انہیں بری کیا جائے۔عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ٹرائل کے دوران ملزم کو عمرقید سنائی جسے ہائیکورٹ نے بحال رکھا تاہم دونوں عدالتوں نے درست انداز میں حقائق کا جائزہ نہیں لیا۔ استغاثہ مکمل طور پر ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اورپیش کئے گئے حقائق میں بڑے پیمانے پر تضاد پایا جاتا ہے ۔لگتا ہے عدالتوں سے کوئی چیز چھپائی گئی ہے اس لئے ذیلی عدالتوں کی طرف سے سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ اغواءبرائے تاوان کے دوسرے مقدمہ میںعدالت نے واہ کینٹ راولپنڈی سے محمد ایوب اور رضوان ایوب کو تاوان کی غرض سے اغواءکرنے والے ملزمان نور محمد اور ارسلا خان کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے 7 سالہ بچی کو اغواءکے بعد زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والے مجرم کی بریت کے لئے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ اگر اس مجرم کو چھوڑ دیا گیا تو معاشرے کے لئے انتہائی خطرناک ہو گا۔ دریں اثناءایک اور مقدمہ میں عدالت نے ملزم بشارت علی کی اپیل واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔
سپریم کورٹ