کلبھوشن یادیو کو سزائے موت اور آرمی چیف کی توثیق

Apr 14, 2017

کرنل (ر) اکرام اللہ

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کیلئے کام کرنے والے بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کمانڈر کلبھوشن سندھیر یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے جاسوسی اور پاکستان کے خلاف تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کیا گیا‘ کارروائی کے دوران اس پر لگائے گئے تمام الزامات درست پائے گئے جس پر اسے سزائے موت دی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلبھوشن یادیو کو دی گئی سزا کی توثیق کر دی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ را ایجنٹ کلبھوشن سدھیر یادیو کا کورٹ مارشل 1952 کے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 59 اور 1923 کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت کیا گیا اس دوران اسے مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی۔ کلبھوشن یادیو نے مجسٹریٹ اور عدالت کے روبرو اس بات کا اعتراف کیا کہ اسے ’’را‘‘ نے پاکستان میں جاسوسی اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی اور رابطہ کاری کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اس کے علاوہ بلوچستان اور کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امن عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی کوشش کو سبوتاژ کرنا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ یہ ایک معمول کا مقدمہ نہیں تھا اور نہ ہی بھارتی نیوی کا یہ حاضر سروس معمول کا مجرم تھا۔ بھارتی نیوی کے کمانڈر کلبھوشن سدھیر یادیو عرف حسین مبارک پیٹل کو پاکستان کے خلاف تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر 3 مارچ 2016ء میں بلوچستان سے گرفتار کئے جانے کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت اور قانون اور آئین کے مجرم ثابت ہونے پر یہ سزا سنائی گئی ہے اور اسی طرح ملزم کو اپنے دفاع کے لئے تمام قانونی سہولتیں مہیا کئے جانے کے بعد آئینی اور قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے آرمی چیف نے سزائے موت کی توفیق میں کسی طرح کی تاخیر نہیں کی تاکہ دہشت گردی کے ایک سنگین مقدمہ جس میں ایک حاضر سروس سرکاری ملازم نے پاکستان کی سرزمین میں داخل ہونے پر عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی RAW نے اسے پاکستان میں جاسوسی کی کارروائیاں سرانجام دینے اور وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار بنانے کے لئے منصوبہ بندی اور رابطہ کاری کی ذمہ داری سونپی تھی اسے کیفرکردار تک پہنچایا جا سکے۔ یہ ایک پہلی مثال ہے کہ گزشتہ 70 سال کے دوران بھارت کی حکومت کی طرف سے اس کے ایک سینئر نہایت ذمہ دار حاضر سروس عہدیدار کو ہمسایہ ملک میں داخل ہو کر ایک آزاد مملکت کی حکومتی مشینری کو توڑ پھوڑ اور سبوتاژ کرنے کے سنگین جرائم کا ذمہ دار بنایا جائے ایسے سنگین جرم کی دوسری مثال بھارت کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدہ پر فائز وزیراعظم نریندر مودی کی ہے جس نے نہایت دیدہ دلیری سے سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم سے ملاقات اور انٹرنیشنل پریس کے سامنے ڈھاکہ میں یہ بیان دیا ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر ریکارڈ پر ہے کہ اندرا گاندھی نے مشرقی پاکستان میں 1970ء کے دوران ایک آزاد مملکت پاکستان کے مشرقی صوبہ میں بغاوت اور دہشت گردی کو فروغ دیکر عدم استحکام کا شکار بنانے اور پاکستان کے دو لخت کرنے میں سہولت کار اور مددگار ہونے کے کردار پر اب بھی اپنی اس مجرمانہ کارروائی پر فخر محسوس کرتا ہے۔ اگر نریندر مودی کے اس اعتراف جرم پر اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں حکومت پاکستان ان معاملات کو اٹھانے کی جرات کرے تو عین ممکن ہے کہ نریندر مودی کو بھی اپنے جرائم کا حساب دینا پڑے۔
راقم کو یقین ہے کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے الزام میں جو سزائے موت سنائی گئی ہے اس پر بھارت کی نہ صرف حکومت بلکہ ذاتی طور پر بھارت کا وزیراعظم بلا تاخیر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کریں گے۔ یہ ردعمل مقامی سطح یعنی پاکستان کے خلاف اندرونی طور پر اپنی انتقامی کارروائیوں کو انتہاء تک اشتعال انگیز بنانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے۔ جن میں پاکستان بھر میں بالعموم اور بلوچستان و صوبہ سندھ اور کراچی میں بالخصوص اپنے ایجنٹوں ہمدردوں اور سہولت کاروں کی بھرپور مدد سے دہشت گردی کر کے ظلم ڈھائیں گے اور ساتھ ہی ساتھ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری کے علاوہ اپنے دوست افغان حکمرانوں اور افغان آرمی پر بھی پریشر بڑھائیں گے کہ وہ ہر طریقے سے اپنے زیر اثر دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے پاکستان کے لئے مغربی سرحد پر بھی ہر ممکن جنگی جنون کو ہوا دیں اس لئے میں حکومت پاکستان کے تمام متعلقہ اداروں اور فوجی قیادت سے بھی نہایت ادب کے ساتھ التماس کرنے کی جرات کر رہا ہوں کہ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کی توثیق کے بعد مزید قانونی اور آئینی PROCESS کو مکمل کرنے کو TOP PRIORITY دی جائے اس خطرناک مجرم کی سزائے موت پر عملدرآمد میں جس قدر تاخیر ہو گی اتنی ہی بھارت اور اس کے دوست ممالک کی طرف سے کلبھوشن کی پھانسی میں بین الاقوامی طاقتیں روڑے اٹکانے کی کوششیں کریں گی۔ بھارتی وزیراعظم سزائے موت کے اس مجرم کو تختہ دار سے بچانے کے لئے وزیراعظم جناب محمد نواز شریف کے ساتھ اپنا ذاتی اثر و رسوخ استعمال کرنے میں پہلے میٹھی زبان اور بعد میں جنگ کی دھمکیوں سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم اس ریاست کی عزت و آبرو اور وقار کے ایشو پر ہرگز ہرگز سمجھوتہ نہیں کریں گے اور نہ ہی STICK & CARROT کی پالیسی کے جال میں الجھیں گے۔ یہ حکومت پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس میں بیرونی طاقتوں کو الجھانے کی بھارت ہر ممکن کوشش کرے گا لیکن مجھے یقین ہے کہ پاکستان کی عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اپنی آزادی اور خود مختاری کی آبرو پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

مزیدخبریں