اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں فاروق ستار کو پارٹی سے نکالنے کے معاملہ پر مقدمہ کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے مسکراتے ہوئے کہا ” کہیں فاروق ستار نے تو نہیں کہا کہ انہیں کیوں نکالا“،تاہم عدالت عالیہ نے کنونیئر شپ کے معاملہ پر حکم امتناعی برقرار کھتے ہوئے ایک دوسری درخواست پر فاروق ستار کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا ہے ،کیس کی مزید سماعت 16 اپریل ہوگی ۔جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ایم کیو ایم کے متنازعہ سربراہ فاروق ستار کو کنونئیر شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی سماعت کی ،فاروق ستار کی جانب سے معروف قانون دان بابر ستاراور ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوئے ۔ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل کے دلائل مکمل ہو گئے اب آئندہ سماعت پیر کو خالد مقبول اور کنور نوید کے وکیل دلائل دیں گے ۔گزشتہ سماعت پر فاروق ستار کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں خالد مقبول صدیقی نے موقف اپنایا تھا کہ عدالت نے حکم امتناعی میں فاروق ستار کو اسٹیٹس برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا تھاجبکہ فاروق ستار نے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر بدلنے کی درخواست چیئرمین سینٹ کو دے دی ہے جسکی وجہ سے فاروق ستار عدالتی حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
فاروق ستار/ حکم امتناعی