قصور: گونگی‘ بہری لڑکی سمیت دوخواتین سے زیادتی‘ ایک ملزم گرفتار

لاہور‘قصور‘اوکاڑہ+ چوک شاہ مقیم( نامہ نگاران) مختلف واقعات میں اوباشوں نے گونگی ‘ بہری لڑکی سمیت 4خواتین اور 3لڑکوں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔قصور میں ایک ہفتہ قبل اغوا ہونے والی گونگی بہری لڑکی کو پولیس نے بازیاب کروا لیا۔ بچی کو اغواء کے بعد زیادتی کا نشانہ بنا یا گیا۔ شمس آباد چونیاں میں تین ملزمان نے رابعہ کو کار میں زبردستی بیٹھا کرنا معلوم مقام پر لے گئے اور زیادتی کا نشانہ بناتے رہے بچی کے اغوا پر والد نے پولیس کو اطلاع دی جس پر فوری مقدمہ درج کر لیا گیا اور ملزم کی تلاش شروع کر دی اور سات روز بعد بچی کو باز یاب کروا کر ایک ملزم کو حراست میں لے لیا گیا اور دیگر کی تلاش جاری ہے۔علاوہ ازیں تبارک کالونی میں شادی شدہ خاتون کا شوہر اپنی زمین پر گیا ہوا تھا کہ رات 12بجے کے قریب تین افراد گھر میں داخل ہو گئے اور ایک شخص نے اسلحہ کے زور پر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔خاتون کے شور اور خاوند کے آنے پر ملزمان فرار ہو گئے۔ کسووال کے نواحی گائوں میں صبا گھر میں اکیلی تھی کہ ساجد وغیرہ 4 ملزم اغوا کر کے لے گئے اور زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ گوجرہ کے چک 311 کی (ف) گھر میں اکیلی تھی کہ اوباش فرزند زبردستی گھر میں گھس گیا اور زیادتی کر ڈالی۔ بھاگٹانوالہ میں پانچویں جماعت کا طالب علم ابوہریرہ سکول جا رہا تھا کہ ملزم اور اس کا ساتھی اسے اغوا کر کے لے گئے۔ تشدد کے بعد زیادتی کا شکار کر ڈالا۔ پولیس نے دونوں ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے چک 391 ج ب میں ملزم زوہیب نے ساڑھے تین سالہ حسان کو ہوس کا نشانہ بنایا۔ تحصیل پنڈدادنخان کے نواحی علاقہ ٹوبہ میں ارسلان کو ملزم عبدالخالق نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اوکاڑہ کے قریب لڑکیوں کی نازیبا ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے والا بچھو گینگ پکڑا گیا۔ بدنامی کے ڈر سے دو لڑ کیوں نے خود کشی کرلی‘ تیسری سات ماہ کی حاملہ نکلی۔ گینگ میں سکول ٹیچر بھی شامل‘ 40 تصویریں‘ 14ویڈیو برآمد‘ دہشتگردی ایکٹ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ نواحی گائوں فرید کوٹ کے محمد احمد کھچی نے بتایا کہ اس کی 17 سالہ بہن ارشاد بی بی فرسٹ ائر کی طالبہ ہے۔ جب وہ تین سال قبل گائوں کے نجی سکول میں زیر تعلیم تھی اس کا ٹیچر حق نواز وٹو ہمارے گھر آکر کہنے لگا کہ آج ٹیسٹ ہے بچی کو گھنٹہ پہلے سکول بھیج دینا جب وہ سکول پہنچی تو ٹیچر بہانے سے اپنے گھر لے گیا جہاں پہلے سے دو نامعلوم ملزم موجود تھے جنہوں نے میری بیٹی کو تھپڑ مارے۔ ٹیچر نے خوف زدہ کرنے کیلئے پسٹل نکالتے ہوکہا کہ اگر شور مچایا تو فائر مار دینگے پھر ملزمان نے باری باری زیادتی اور ویڈیو بناتے رہے۔ ملزمان نے دھمکی لگائی اگر کسی کو بتایا تو ویڈیو انٹر نیٹ پر ڈال دینگے بچی نے گھر پہنچنے پر ظلم کی داستان اہل خانہ کے سامنے بیان کردی۔ ہم بدنامی کے ڈر سے خاموش رہے اس دوران ملزمان ہمیں ویڈیو کی آڑ میں بلیک میل کرتے رہے ملزمان نے ڈرا دھمکا کر ہم سے ایک لاکھ روپے بھی و صول کئے ملزمان اسی طرح گائوں کی دوسری لڑکیوں کو بھی بے آبرو کرکے ویڈیو بنا چکے ہیں پھر بلیک میل کر تے ہیں ان کے جرائم کی وجہ سے پورے علاقہ میں خوف پھیل چکا ہے لوگ اپنی بچیوں کو سکول بھیجنے سے ڈر رہے ہیں۔ دریں اثنا اسی گائوں کے شریف نے پولیس کو بتایا کہ اسکی بھانجی ثناء بی بی کو ملزمان نوید ، سجاد ،ابوبکر ، ارسلان نے زیر تعمیر مکان میں لیجاکر زیادتی کر ڈالی۔ لڑکی خوف کی وجہ سے خاموش رہی‘ طبیعت بگڑنے پر پتہ چلا کہ وہ سات ماہ کی حاملہ ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ ملزمان کے ظلم کاشکار ہونے والی دو لڑکیاں پہلے ہی خود کشی کرچکی ہیں پولیس نے نوید ،سجاد ،ارسلان کو گرفتار کرلیا جبکہ ابوبکر نامی ملزم دوبئی فرار ہوچکا جبکہ ٹیچر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...