لاہور (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+صباح نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شریف خاندان کیخلاف تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی اہلیہ اور دونوں صاحبزادیوں کو بھی نیب آفس میں طلب کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں چیئرمین نیب نے شہباز کی اہلیہ نصرت شہباز شریف کے خلاف باقاعدہ انوسٹی گیشن کی منظوری دیدی جس کے بعد نیب لاہور نے نصرت شہباز کو 17اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنی اہلیہ نصرت شہباز کو کروڑوں روپے مالیت کے اثاثے تحفے میں دئیے، شہباز شریف نے اپنی اہلیہ کو 5 کروڑ 57 لاکھ 72 ہزار کی رقم تحفے میں دی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے یہ رقم 2013ء سے 2018ء کے درمیان مختلف ٹرانزیکشن کے ذریعے منتقل کی گئی۔ نصرت شہباز 12کمپنیوں میں 69لاکھ 56ہزار 500 شیئرز کی مالک ہیں، 96ایچ ماڈل ٹائون اور مری کی رہائش، قصور اور فیروز والا میں 810 کنال قیمتی زمین نصرت شہباز کے نام ہے۔ نیب کی جانب سے نصرت شہباز کی طلبی پر ان معاملات سے متعلق سوالات کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی صاحبزادیوں رابعہ عمران کو 18 اپریل جبکہ جویریہ علی کو 19 اپریل نیب میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔ حمزہ شہباز کو بھی 16اپریل کو دوبارہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس جبکہ 15 اپریل کو چنیوٹ ملز کیس میں مزید ثبوت آنے پر طلب کیا گیا ہے۔ نیب کی ٹیم پولیس کے ہمراہ نوٹس وصول کرانے ان گھروں میں گئی نیب کی جانب سے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز شریف کو بھجوائے جانے والے نوٹس میں مختلف ریکارڈ کی فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیب کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ بتایا جائے کہ 2008 سے 2017کے درمیان جو جائیداد بڑھی اس کے ذرائع کیا تھے۔ ماڈل ٹاون کے گھروں کی خریداری کے لئے رقم کہاں سے آئی۔ اس کے ساتھ ساتھ رابعہ عمران اور جویریہ علی سے بھی 2008سے 2017کے درمیان بڑھنے والی آمدن اور ملنے والے گفٹس کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔ یاد رہے کہ ان تمام افراد کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب نے شہباز شریف کی بیٹیوں کے گھر بغیر اطلاع چھاپہ مارا اور محاصرہ کیا۔ دوسری جانب نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کی صاحبزادی کے گھر کا گھیرائو کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں، نیب کی ٹیم شہباز شریف کی صاحبزادی کے گھر طلبی کے نوٹسز پہنچانے گئے۔ نیب کا کہنا تھا کہ پولیس کی گاڑی نیب کی سیکورٹی کیلئے ساتھ گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص عناصر نیب کو بدنام کرنے کیلئے پراپیگنڈا کر رہے ہیں۔ حمزہ شہباز کے الزامات پر نیب کا موقف سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیب پر حکومت کا کوئی دباؤ نہیں، حمزہ شہباز اور ان کی فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ حمزہ کے ڈی جی نیب پر لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے۔ نیب کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی نیب نے حمزہ شہباز سے ڈگری سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ ڈی جی نیب نے ایسی کوئی بات کی تو حمزہ اس وقت خاموش کیوں رہے۔ نیب اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی جی نیب پر لگائے گئے تمام الزامات نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ مذمت بھی کرتے ہیں۔ نیب خود مختار ادارہ ہے اور قانون کے مطابق فرائض سرانجام دیتا ہے۔ حمزہ نیب پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگا رہے ہیں۔ یہ الزامات ان کے خلاف کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔صباح نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب نے نصرت شہباز، رابعہ عمران، جویریہ اور عائشہ ہارون کا نام سٹاپ لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کردی۔ نیب کا موقف ہے کہ چاروں کے خلاف نیب میں کیسز کی تحقیقات چل رہی ہیں۔ ای سی ایل میں نام ڈالنے تک سٹاپ لسٹ میں ڈالے جائیں، ملزموں کو بیرورن ملک جانے سے روکا جائے۔
لاہور(نیوزرپورٹر) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ نیب کی کارروائیوں کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں ہتک عزت کا دعویٰ کروں گا ، اگر میری بیمار والدہ کو نوٹس بھجوایا جا سکتا ہے تو علیمہ خان کو طلب کر کے کیوں تحقیقات نہیں ہو سکتیں ،صاف پانی اور آشیانہ کی طرح منی لانڈرنگ کے الزامات بھی جھوٹے ثابت ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذکیہ شاہنواز ،عظمیٰ زاہد بخاری ، عطاء اللہ تارڑ اور دیگر کے ہمراہ180ایچ ماڈل ٹائون میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ گزشتہ دس سے پندرہ روز کی کارروائیوں سے ایسا لگتا ہے کہ نیب کو پورے ملک میں صرف شریف خاندان کے خلاف ہی کارروائی کرنی ہے ۔آمدن سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات گزشتہ کئی ماہ سے چل رہی ہیں ، اس کے بارے میں شہباز شریف سے بھی تحقیقات کی گئیں لیکن اچانک نیب کی تیزی کے پیچھے کیا محرکات ہیں ؟۔ میرے خلاف صاف پانی، رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز کی تحقیقات چل رہی ہیں اور لاہو رہائیکورٹ میں ججز صاحبان نے پوچھا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کس کیس میں مطلوب ہے تو ریکارڈ پر موجود ہے کہ نیب نے کہا کہ ہمیں حمزہ کی گرفتاری مطلوب نہیں ۔ پھر ایسی کیا تیزی آ گئی کہ میری لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ہوتی ہے اور اگلے روز نیب مجھے دوبارہ طلب کر لیتا ہے ۔ مجھے تین گھنٹے تک بٹھایا گیا اور پوچھ گچھ ہوتی رہی اور واپس آتے ہوئے مجھے نیب والوں نے بتایا کہ آپ کو 16اپریل کو دوبارہ بلا رہے ہیں ۔ ابھی مجھے 16کا نوٹس ملا اور اس کے بعد 15اپریل کو بھی طلبی کا نوٹس بھیج دیا گیا ، ان نوٹسز کی سیاہی خشک نہیں ہوتی اور میری والدہ اور دو بہنوں کو بھی نوٹسز بھجوا دئیے گئے ۔ نیب اور پولیس نے میری بہن کے گھر کا گھیرائو کیا او رمجھے میری بہن نے فون کر کے بتایا ۔ کیا مہذب معاشروں میں بیٹیوں کوا س طرح نوٹس جاری کئے جاتے ہیں ۔ میری والدہ کو متعدد امراض لا حق ہیں اور انہیں بھی نوٹس بھیج دیا گیا ۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ یہ نیب ، نیازی گٹھ جوڑ ہے ۔ سب نے اپنی اپنی قبر میں جانا ہے اور کسی نے ہمیشہ یہاں نہیں رہنا ۔ ایک روز میری گاڑی ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم کے دفتر تک گئی او رمجھے پروٹوکول کے ساتھ کہا جاتا ہے کہ ڈی جی نیب آپ سے ملنا چاہتے ہیں اور پھر کہا گیا کہ میرے لئے دودھ پتی لائی جائے ۔ میں نے اللہ کو جان دینی ہے میں یہ باتیں ایسے ہی نہیں کر رہا ۔مجھے شہزاد سلیم صاحب نے کہا کہ اسمبلی میں میری ڈگری کے خلاف قرارداد جمع کرائی گئی ہے میں اس پر پریشان ہوں اسے واپس لے لیں ۔ میں نے کہا کہ یہ بات تو زبان زد عام ہے ۔مجھے کہا گیا کہ آپ یہ قرارداد واپس لے لیں آپ کو نوٹس نہیں آئے گا، آپ کو ایک ماہ تک نہیں بلائیں گے ۔ جس پر میں نے کہا کہ میں وعدہ نہیں کر سکتا ۔ مجھے ڈی جی نیب نے کہا کہ آپ کے والد نے بڑا کام کیا ہے آپ حکومت سے کیوں بات نہیں کر تے اور سیٹلمنٹ کر لیں ۔ میں بڑے دبائو میں ہوں ، معاملے کو رفع دفع کر سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس بات کا گواہ ہے ۔ مجھے یہ کہا گیا کہ آپ کو ہائیکورٹ سے ضمانت کی کیا ضرورت تھی ہم تو آپ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے جس پر میں نے کہا کہ جس طرح میرے والد کو بلایا صاف پانی میں گیا اور گرفتار آشیانہ میں کر لیا گیا میرے پاس قانونی حق ہے میں اسے کیوں استعمال نہ کروں ۔ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک پر پیتا ہے ہے جس پر وہ ہنسنے لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ56 کمپنیوں میں اربوں روپے کے غبن کا شور مچایا گیا ، آشیانہ میں اربوں روپے کی کرپشن کہاں گئی ؟۔ مجھے جو صاحب گرفتار کرنے آئے تھے انہوں نے بھی سر سید احمد خان کے قصے سنائے کیا ادارے ایسے کام کرتے ہیں ، یہ بغض کی انتہا ہے جو عمران نیازی کے اندر چھپا ہوا ہے ، آج بھی کئی لوگ نیب کے عقوبت خانوں میں بند ہیں اور ان کی کوئی شنوائی نہیں ، وہاں لوگ روز جیتے او رروز مرتے ہیں ، احد چیمہ کی مثال سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے بیس سال بعد اولاد کی نعمت سے نوازا اور میری بیٹی کو اللہ نے نئی زندگی دی ، میں عدالت کی دی گئی مہلت سے ایک روز قبل پاکستان واپس آیا جو منی لانڈرنگ کرنے والے ہوں وہ اغیار سے واپس نہیں آتے ، اگر ان کے دل میں چور ہو تو وہ بھاگتے ہیں ۔ اب کہا جارہا ہے کہ ہم نے 85ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے ، میری ایک ایک پائی ٹیکس میں ڈیکلئر ہے ۔ میں اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مجھے او رڈی جی نیب کوبلائیں اور حساب لیں ۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کہتے ہیں کہ نیب کی جانب سے وزیر اعظم کو بلانا قوم کی توہین ہے ،کیا چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنا اور بیٹیوں کو نوٹس جاری کرنا توہین نہیںہے ۔ آپ کون سے نئے پاکستان کے بھاشن دیتے ہیں ۔ ہمارے دور میں گروتھ ریٹ 5.8پر تھا جو آج 2.9پر آ گیا ہے ، ڈالر 71سالہ تاریخ میں ریکارڈ 35فیصد بڑھا ہے اور روپے کی قدر کم ہوئی ہے ،دس دنوں میں سٹاک ایکسچینج میں 600ار روپے ڈوب گئے ہیں ۔ فیصل واڈا کہتے ہیں کہ پانچ دنوں میں نوکریوں کا سیلاب آنے والا ہے ۔ نواز شریف کی بیماری کا مذاق اڑایا جاتا ہے ،طبی بنیادوںپر نواز شریف کو ضمانت ملنے پر بھی طنز کے نشتر برسائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کہتے ہیں کہ علیم خان کو بھی ضمانت دو ، آپ عدلیہ کو ڈکٹیشن دے رہے ہیں ،آپ کو مرضی کے فیصلے اچھے لگتے ہیں اور جو آپ کے مزاج کے خلاف آئے وہ آپ کو گراں گزرتے ہیں ۔ آپ کہتے ہیں کہ نواز شریف پارٹی کی صدارت کیوں کرتا ہے اور جہانگیر ترین صاحب بنی گالہ میں عمران خان کے ساتھ چائے پیتے ہیں اور سرکاری اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اگر میری بیمار والدہ کو نوٹس آ سکتا ہے ، مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو سکتی ہیں تو علیمہ خان میرے لئے قابل احترام ہیں ان کے اثاثوں کا حساب کتاب بھی ہونا چاہیے ۔ وہ بند لفافہ لہرا کر کہتی ہیں کًہ مجھ سے مت پوچھو عدالت سے پوچھو ۔ انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ نعیم بخاری پی ٹی آئی کے دیرینہ سپورٹرز ہیں اور سپریم کورٹ میں شریف فیملی کے خلاف کیسز کے لئے ان کی خدمات لی جاتی ہیں ۔ یہ کون سا احتساب ہو رہا ہے ، پاکستانی قوم اس کا حساب لے گی ۔انہوںنے کہا کہ آج نیب کے خوف کی وجہ سے سرکاری افسر فائلوں پر دستخط نہیں کر رہے کہ نیب آ جائے گا ،یہ کونسا نیا پاکستان ہے اور کون سے نئے پاکستان کا احتساب ہے ۔ انہوںنے کہا کہ عمران نیازی پوی قوم مہنگائی کی آگ میں جل رہی ہے اور آپ شریف خاندان کے بغض اور حسد میں جل رہے ہو ۔ آشیانہ او رصاف پانی کی طرح منی لانڈرنگ کا الزام بھی جھوٹ ثابت ہوگا۔