الخدمت نعمت اللہ خان تھرپارکر ہسپتال کو سندھ حکومت کی طرف سے باقاعدہ قرنطینہ سنٹر بنا دیا گیاہے۔ تھرمل اسکینرز اور پی پی ای کی بڑی تعداد میں ضرورت ہے۔پی پی ای کِٹس ناپید ہونے کی وجہ سے مقامی وینڈرز کو ہزاروں کی تعداد میں بنانے کا آرڈردیاگیا ہے جبکہ ضرورت لاکھوں میں ہے۔ اینٹی کورونا ٹاسک فورس کے وفد نے حال ہی میں خیبرپختونخوا،جنوبی پنجاب اور سندھ کا ہنگامی دورہ کیا اورمقامی انتظامیہ سے ملاقاتیں کیں۔ملتان کے قرنطینہ سنٹر میں لوکل انتظامیہ اور 1122 کو روزانہ کی بنیاد پر کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ ساتھ پرسنل پروٹکشن ایکوپمنٹ مہیا کیا جائے گا۔سکھر کے قرنطینہ سنٹر میں پی پی ای فراہم کرچکے ہیں اور روزانہ دو وقت چائے اور بسکٹس فراہم کئے جارہے ہیں۔الخدمت طبی سرگرمیوں پر اب تک 6 کروڑ روپے خرچ کر چکا ہے۔لاک ڈاؤن کے نتیجے میں آنے والی بھوک اور افلاس سے سب سے زیادہ دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہواہے۔اس صورت حال سے ان افراد کو بچانے کے لئے محلے محلے کے لیول پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو پوری طرح فعال ہوچکی ہیں۔یہ کمیٹیاں اپنی مدد آپ کے تحت مقامی مخیرحضرات کے تعاون سے اپنے علاقے کے متاثرہ افراد کی نشاندہی کرکے ان میں کھانا اور راشن تقسیم کررہی ہیں۔ الخدمت اب تک 84,570 خشک راشن اور روزانہ 5000 افراد کو پکے پکائے کھانے پر 29 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کر چکی ہے۔الخدمت کے ملک بھر میں اس وقت 36 ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں۔الخدمت کے لئے اپنے محدود وسائل میں تمام ضرورت مندوں تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ اس لئے معاشرے کی صاحب ثروت شخصیات بھی براہ راست ایسے مستحق خاندانوں کی مدد کرکے یا الخدمت فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون کرکے اس کار خیر کا دائرہ بڑھا سکتے ہیں۔
پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعدادسینکڑوں میں پہنچ چکی ہے۔ا گر ملکی بارڈرز اور ایئرپورٹس پر سکیننگ کا نظام مربوط ہوتا تو مریضوں کی تعداد اتنی نہ بڑھتی۔ الخدمت فاونڈیشن پنجاب سمیت ملک بھر میں عوام میں کرونا سے متعلق آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرین کی ہر ممکن مدد کررہی ہے۔ کرونا کے خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ عوام کو کرونا کے حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ چین نے اپنے عوام کے ساتھ جس انداز میں کرونا پر کنٹرول کیا وہ مثالی تھا۔ بے احتیاطی سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔ دنیا بھر میں ڈیڑھ ماہ کے دوران 3لاکھ مریض کرونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔جبکہ ایک ارب افراد گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے عوام نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ ان شاء اللہ کرونا کو بھی شکست دیںگے۔ اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں، حکومت اور اپوزیشن ایک صفحہ پر ہیں۔ جب بھی ملک و قوم پر کٹھن وقت آیا ،الخدمت فاونڈیشن نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر عوام کی خدمت کی۔ سیلاب ہو یا زلزلہ، ہمارے لاکھوں کارکنان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ہر ذات پات، رنگ و نسل ، فرقہ سے بالاتر ہو کر قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے عالمی میڈیا نے ہمیشہ الخدمت فاونڈیشن کی فلاحی سرگرمیوں کو سراہا ہے۔ آج بھی کرونا وائرس کی روک تھام اور عوام میں الخدمت کے رضاکاربلاکسی خوف و خطر موجود ہیں اور قوم کی خدمت کررہے ہیں۔
دنیا میں کرونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں ۔محض ایک دن میں ایک ہزار افراد اس سے جاں بحق ہو گئے ہیں کل ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوچکی ہے ۔ گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے والے نوجوان ڈاکٹر اسامہ کی شہادت پوری قوم کے لئے افسردگی کا باعث ہے ۔ ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ڈاکٹر اسامہ جیسے لاکھوں نوجوان اپنے ہم وطنوں کی شب و روز مد د کرنے میں مصروف ہیں ۔ پوری قوم یک جان ہو چکی ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب ملک سے کرونا کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا ۔ عوام گھبرانے کی بجائے استقامت سے کام لیں ۔ کرونا ایک آزامائش ہے اس لئے ضروری ہے کہ رجوع الی اللہ کیا جائے ،مشکل کی اس گھڑی میں مخیر افراد آگئے بڑھیں اور غریبوں کی دل کھول کر مد د کریں ۔ الخدمت فاونڈیشن حسب روایت فلاحی کاموں کا آغا کر چکی ہے ۔ کارکنان عوام میں آگاہی مہم کے تحت شعور بیدار کر رہے ہیں ۔ قوم کو کرونا وائر س کے خلاف تحریک آزادی پاکستان والے جذبے کی ضرورت ہے ۔ بیرون ملک سے 9لاکھ افراد پاکستان میں داخل ہوئے ہیں ۔ خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔
کرونا کی روک تھام کے حوالے سے چین جیسی کامیاب حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ محض ملک میں افراتفری پھیلانے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکتے ۔آزمائش کی گھڑی میں الخدمت فاونڈیشن اپنے رضاکاروںکے ساتھ قوم کی خدمت میںمصروف ہے ۔ خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر ، کارکن شب و روز کرونا سے بچائو کی اختیاطی تدابیر کے حوالے سے عوام کی رہنمائی کررہے ہیں ۔تفتان سے سکھر آنے والے سینکڑوں افراد میں وائرس کے انکشاف نے پاک ایران سرحد پر قائم قرنطینہ کی صلاحیت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ حکومت نے کرونا کو خوف کی علامت بنادیا ہے۔ عوام اضطراب کا شکار ہیں۔ نظام زندگی عملاً مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اربوں روپے کا ملکی معیشت کو نقصان ہوا ہے۔ اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔