بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر لائین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی کے چری کوٹ اور سماہنی سیکٹروں پر گزشتہ روز بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں چار افراد زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں مقامات پر بھارتی فوج نے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا جبکہ بھارتی گولہ باری سے وادیٔ نیلم میں ایک بچہ شہید ہو گیا اور ایک 45 سالہ خاتون زرینہ بی بی زخمی ہوئی۔ اسی طرح شکر گڑھ میں ننگال گائوں کا رہائشی 57 سالہ شخص بھارتی فوج کی فائرنگ سے شدیدزخمی ہوا۔
اس وقت جبکہ پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور اس سے بچائو کے لئے لاک ڈائون جیسے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ خود بھارت بھی اس وائرس کی لپیٹ میں ہے اور پاکستان کے علاوہ کشمیر میں بھی اس وائرس کے جان لیوا حملے جاری ہیں جن میں عوام کے تحفظ اور امدادی کارروائیوں میں پاک فوج پیش پیش ہے۔ آج دکھی انسانیت چیخ رہی ہے ۔ مدد کے لئے پکار رہی ہے اور اس دکھ کے مداوا کے لئے پوری دنیا یکجہت نظر آتی ہے مگر ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بھارتی جنونی مودی سرکار ان کٹھن حالات میں بھی اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے کی تکمیل کے لئے سفاکیت کی انتہاء تک پہنچی نظر آ رہی ہے جس کے ایماء پر بھارتی فوج نے نہ صرف مقبوضہ وادی میںمظالم کا سلسلہ دراز کر رکھا ہے بلکہ کنٹرول لائین پر بھی اس نے تسلسل کے ساتھ پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھا ہوا ہے۔ اسے شائدغلط فہمی ہے کہ پاک فوج کی امدادی کاموں میںمصروفیت کے باعث اسے پاکستان کی سلامتی پر شب خون مارنے کا موقع مل جائے گا جبکہ پاک فوج دشمن کے ان عزائم کی بنیاد پر ہی امدادی کاموں میں حکومت کی معاونت کے ساتھ ساتھ سرحدوں پر بھی چوکس ہے اور گزشتہ سال -27 فروری کی سرخروئی کی طرح اب بھی بھارتی فوج کی ہر کارروائی پر اسے فوری اور مسکت جواب دے رہی ہے۔ پیٹھ پیچھے وار کرنے والی بزدل بھارت کی یہ سوچ اقوام عالم اور ان کی قیادتوں کے لئے بہرصورت لمحۂ فکریہ ہے۔ انہیں اس موقع پر دکھی انسانیت کو بچانے کے ناطے ہی بھارت کے جنونی ہاتھ روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ورنہ کل کو علاقائی اور عالمی امن کے خلاف کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔