اسلام آبا د(خبرنگار )کورونا وائرس کی وجہ سے ترقی پزیر اور ترقی یافتہ ملکوں کی معیشتیں شدید تنزلی کا شکار ہو رہی ہیں۔2008ئ میں ہونے والی معاشی تنزلی کی نسبت کورونا وائرس کی وبائ زیادہ متاثر کن ہے۔اس کے اثرات سے چھوٹی معیشتوں کو محفوظ رکھنے کے لئے عالمی اداروں کو کثیر الجہتی اور موثر حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی۔ان خیالات کا اظہار ماہرین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام آن لائن پالیسی ڈائیلاگ کے دوران ’’مسقبل میں کثیر الجہتی اداروں کے کردار کے موضوع پر مباحثہ کے دوران کیا۔ مباحثہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابدقیوم سلہری نے کہا کہ کوئی بھی ترقی یافتہ یا ترقی پزیر ملک ترقی کے حوالے سے مستقل یا مخصوص مدت کیلئے لاک ڈا?ن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔انہوںنے کہا کہ اس وقت کثیر الجہتی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کو اسو قت تک بند رکھا جائے جب تک اسکا موثر حل نہ نکل آئے۔ڈاکٹر سلہری نے مذید کہا کہ جی 20، آئی ایم ایف ،عالمی بنک ،اور ایشیائی ترقیاتی کن بنک جیسے عالمی اداروں کو موثر انداز میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ یہ وبائی مرض جب تک دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود ہے اسوقت تک دوسرے حصے میں اسکے خاتمے کا تصور ممکن نہیں ہے۔اس وبائی مرض کے اثرات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔مباحثہ کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دولت مشترکہ کے نائب معتمد عام نبیل کوہیر نے کہا کہ یہ وبائی مرض ہم سب کیلئے مشترکہ چیلنج ہے جس سے سب کو بلا تخصیص انتہائی نقصان کا سامنا ہے۔اس پر قابو پانے کیلئے کثیرالجہتی اداروں کو آگے آنا چاہئے۔اس کیلئے مشرکہ حکمت عملی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جی 8ممالک کی طرف سے 5 ٹریلین کا پیکج اور عالمی بنک کی طرف سے 160 بلین ڈالر کے پیکج کے اعلان کے بعد دیگر عالمی ادارے بھی مثبت ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں جو کہ اس بحران سے نکلنے میں موثر مدد فراہم کرے کا۔انہون نے مذید کہا کہ اعدادوشمار کی روشنی میں عالمی ادارہ صحت، دولت مشرکہ کے رکن ممالک کی تکنیکی امداد کے ساتھ موثر تجاویز بھی فراہم کر رہا ہے تاکہ معیشت پر اسکے اثرات کم سے کم ہوں۔اور طبی آلات کی تیاری پر بھی کم لاگت آئے۔انہو ں نے مزید کہا کہ کثیر الجہتی اداروں کو چاہئے کہ وہ معاونت کو موثر اور جامع حکمت عملی کے ذریعے آگے بڑھائیں۔دفتر خارجہ پاکستان کے اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر جنرل اور ایڈیشنل سیکرٹری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس موزی وبائ سے نمٹنے کیلئے مشترکہ ھکمت عملی کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔اس ھوالے سے موثر حکمت عملی کے ذریعے ہی اس وبائ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔انہوں نے مذید کہا کہ اسوقت پوری دنیا اضطراب اور عدم اعتماد کا شکار ہے۔اس لئے بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں کوسمجھ کر اقدامات اٹھانے کی اشدضرورت ہے۔پاکستان دنیا کی بدلتی ہوئی تصویر کے تناظر میں بہتر اقدامات اٹھانے کی مکمل صلاحیت اور ادراک رکھتا ہے اسکے لئے عالمی برادری کا موثر تعاون اشد ضروری ہے۔شنگھائی یونیورسٹی کے شعبہ عالمی امور اور معیشت اور تجارت کے سربراہ گیوزیٹانگ نے کہا کہ پاکستان کے پاس محدود وسائل ہیں۔ترقی پزیر ممالک کو اس بحران سے نکالنے کیلئے عالمی اداروں کو موثر اور مشترکہ حکمت عملی مرتب کر کے تعاون کادائرہ کار مذید وسع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہون نے مذید کہا کہ چین کیخلاف منفی الزامات اور جذبات انتہائی افسوسناک ہیں اس سے عالمی سطح پر کسی کو فائیدہ نہیں ہوگاچین ہر ملک کی ہر سطح پر معاونت کرتا ہے۔چین عالمی سطح پر کثیر الجہتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا حامی ہے اور اسکو مذید مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہے اسلئے وہ نا صرف عالمی بلکہ علاقائی سطح پرتعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔