اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی رابطہ کمیٹی کے پیر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لاک ڈائون میں توسیع یا نرمی کے بارے میں حتمی فیصلہ نہ ہو سکا، جس کے بعد قومی رابطہ کمیٹی کا دوبارہ اجلاس آج (منگل) طلب کر لیا گیا۔ جس میں لاک ڈاؤن کے بارے میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک بھر میں ٹرین سروس رمضان تک بدستور معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریلوے ذرائع کے مطابق محکمے نے 15 اپریل کو ٹرینیں بحال کرنے کا ہوم ورک مکمل کر رکھا تھا لیکن وسیع تر عوامی مفاد میں ٹرینیں بند رکھی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریلوے کو بندش کے باعث یومیہ 20 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرائ، عسکری اور سول اداروں کے اعلیٰ حکام سمیت چیئرمین این ڈی ایم اے نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمانڈ سینٹر کی جانب سے کرونا کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اعداد وشمار سے آگاہ کیا گیا جب کہ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال، صوبائی سطح پر اقدامات اور ریلیف پیکجز پر عمل درآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان لاک ڈاؤن سے متعلق یکساں پالیسی اختیار کرنے پر زور دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تعمیراتی سیکٹر کا پہلا فیز آج کھل جائے گا۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج منگل کو نیشنل کمانڈ سسٹم کا ایک اجلاس ہوگا جس میں تجاویز پر غور ہوگا۔ نیشنل کمانڈ سینٹر کے اجلاس کے بعد دوپہر وزیراعظم کی صدارت میں قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ ہم نے لاک ڈائون کے بارے میں 15 اپریل سے آگے کیا کرنا ہے۔ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بندشیں ختم کرنے کے حوالے سے فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہوگا۔ اسد عمر نے کہا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں معیشت سے جڑے معاملات، آمد و رفت کے ذرائع اور صحت سے جڑے معاملات پر غور کیا جارہا ہے اور ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے مربوط انداز میں فیصلے کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 'این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے اجلاس کو بتایا ٹیسٹ کٹس اور کرونا کے علاج اور دفاع کے لئے ضروری اشیاء کی فراہمی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اسد عمر نے کہا کہ 'کرونا کے دفاع میں ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے، پابندیوں پر 100 فیصد عمل در آمد نہیں کیا گیا لیکن بحیثیت مجموعی پاکستانی قوم نے ذمہ داری کامظاہرہ کیا۔ 'اسی وجہ سے ہمارے ہاں نتائج بھی آئے ہیں جس طرح دنیا میں خصوصی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں کرونا جس تیزی سے پھیلا اور اموات ہوئی ہیں اللہ کے فضل سے ہم اس خراب صورت حال کے اندر نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات بھی ہیں اور پاکستانی قوم کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری افراد کہہ رہے ہیں جو حفاظتی اقدامات کرنے ہیں ہمیں بتائیں تاکہ ہم اپنا کاروبار کھولیں تاہم اس حوالے سے فیصلہ آج منگل کو ہوگا۔ کاروبار شروع ہوا تو تمام ذمہ داری بھی ان کی ہوگی۔ وبا کو پھیلنے سے روکنا ہے لیکن سب بند کرکے کوشش کریں گے تو جن ممالک میں تھوڑی سی رکاوٹ سے معاشی بوجھ پڑ رہا ہو وہاں مشکل ہوتا ہے اس لئے سوچ بچار سے فیصلے کرنا ہوں گے۔ سب کو ایک کمرے میں بند کرنا بھی ممکن نہیں تاہم کوشش کی گئی ہے کہ فاصلہ رکھا جائے اسی لئے میدان اور شاپنگ مالز کو بند رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم نقصان کے ساتھ لاک ڈاؤن جیسے فوائد حاصل کرسکتے ہیں جس کے لیے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بڑھانا ہوگا اور اس پر زور دے رہے ہیں۔ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ ٹریکنگ پر بھی اچھا کام ہورہا ہے اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے پائلٹ پراجیکٹ کی بات کی تھی وہ تمام صوبوں میں شروع کردیا گیا ہے جس کے نتائج اگلے 2 سے تین دن میں آئیں گے۔ دریں اثناء وزیرِاعظم عمران خان کی زیرصدارت معیشت اور معاشی سرگرمیوں سے متعلق مالی پیکیج پرعملدرآمد کا جائزہ اجلاس بھی ہوا جس میں وفاقی وزرا فخرامام، حماد اظہر، عمرایوب اور اسد عمر سمیت وزیراعظم کے مشیران عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق دائود ،ڈاکٹرعشرت حسین اور چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) بھی شریک ہوئے۔ سیکرٹری خزانہ نے مختلف شعبوں کو مالی معاونت کی تفصیلات اور اس حوالے سے ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ شرکاء کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرونا کے حوالے سے مختلف شعبوں کی سپورٹ کے لیے 1.2 کھرب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ وائرس کی روک تھام، تشخیص ،علاج اور انتظامات کے لیے 25 ارب روپے این ڈی ایم ایکوجاری کیے ہیں۔ مزیدبرآں وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج (منگل) طلب کر لیا ہے جس میں ملکی صورت حال اور کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے کئے گئے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
لاک ڈائون
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ملک بھر جاری لاک ڈاؤن میں نرمی یا توسیع کرنے پر وفاق اور سندھ ایک ’’صفحہ‘‘ پر نہیں جس کے باعث پیر کو ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس اس بارے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا مؤقف تھا کہ ہم سے ان پٹ لے کر کوئی فیصلہ کریں جس پر قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام فیصلے مؤخر کر دئیے گئے۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ کرونا وائرس کے بارے میں تمام فیصلے ملکی سطح پر کئے جائیں گے۔ لاک ڈائون کی مدت آج ختم ہورہی ہے۔ تاہم سندھ کے اصرار پر وفاقی حکومت ملک بھر میں کرونا وائرس خطرات کے پیش نظر جاری لاک ڈائون میں توسیع کر دے گی جس کا آج اعلان متوقع ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نہ صرف لاک ڈائون جاری رکھنے کے حامی ہیں بلکہ وہ لاک ڈائون کو مزید سخت کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے درخواست کی کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سندھ حکومت سے مشاورت کی جائے۔ وزیر اعظم تعمیراتی سیکٹر کا پہلا فیز 14 اپریل 2020ء سے کھو لنا چاہتے ہیں جب کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد 15اپریل 2020ء سے ریل گاڑیوں کی سروس بحال کرنے کا شیڈول لے کر آئے لیکن سندھ نے اس کی مخالفت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کرونا کی بڑھتی وبا ء کے پیش نظر کسی ریل گاڑی کو سندھ کی حدود میں داخل نہیں ہونے دینے چاہتے وفاق اور سندھ کے ترجمانوں کے درمیان ’’لفظی‘‘ جنگ نے صورت حال مزید خراب کر دی ہے۔ کرونا وائرس کے حوالے سے ایک دوسرے پر تعاون نہ کرنے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ وفا ق اور سندھ کے ترجمانوں کی سطح پر بیان بازی سے وفاق اور سندھ کے درمیان بدمزگی پیدا ہو گئی ہے وزیر اعلیٰ سندھ کی خواہش ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں میں ان کی رائے کو وزن دیا جائے یہی وجہ ہے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل نیشنل کمانڈ سنٹر کا اجلاس آج منگل کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے بعد قومی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا جس میں اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
مدت، ذرائع