بھارت میں کورونا وائرس(کووڈ۔19 ) کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں ایک لاکھ پچاسی ہزارنئے کیسز سامنے آئے ہیں۔بھارت میںصحت کی مرکزی وزارت کی جانب سے بدھ کی صبح جاری اعداد و شمار کے مطابق ، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 184372 نئے کیس درج ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 38 لاکھ 73 ہزار 825 ہوگئی ہے۔ اس دوران 82339 مریض صحت مند ہوچکے ہیں ، جن کے ساتھ اب تک 12336036 مریض کوروناسے نجات پاچکے ہیں۔ بھارت میں کورونا کے سرگرم کیسز 13 لاکھ کو عبور کرکے 1365704 ہوچکے ہیں۔ اسی دوران مزید 1027 کی موت سے اس مرض سے مرنے کی تعداد بڑھ کر 172085 ہوگئی ہے۔ملک میں ری کوری کی شرح 88.92 فیصد اور فعال کیسوں کی شرح 9.84 فیصد ہوگئی ہے ، جبکہ اموات کی شرح 1.24 فیصد رہ گئی ہے،علاوہ ازیں دہلی کے وزیر اعلی نے کورونا کے وحشت ناک پھیلا وکے پیش نظر مرکزی حکومت سے سی بی ایس ای کے امتحان منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دہلی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ریاستی وزیراعلی اروند کیجریوال نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ دہلی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے ساڑھے تیرہ ہزار نئے مریضوں کا اندراج کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا دہلی سمیت پورے ملک میں بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور کورونا کی نئی لہر میں نوجوان زیادہ متاثر ہورہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ دہلی میں سی بی ایس ای کے امتحانات میں چھے لاکھ طلبا وطالبات حصہ لیں گے،بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں یکم مئی سے سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیمی ادارے، عبادت گاہیں، تفریحی مقامات اور شاپنگ مالز بند ہوں گے۔بھارت کے دارالحکومت دہلی کی تہاڑ جیل میں موجود 52 قیدیوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناء بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں غیرمعمولی اضافے کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر جاپان اور مغربی ممالک کی منظور کی گئی ویکسین درآمد کی جائیں گی، بہت جلد درآمد کی جانے والی ویکسین میں فائزر، جانسن اور جانسن اور ماڈرنا شامل ہیں۔بھارت کے اس اقدام سے مقامی سطح پر ویکسین کے حفاظتی ٹرائل نہیں کیے جاسکیں گے جو منظوری سے قبل کیے جاتے ہیں۔بھارت میں رواں دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔اس ضمن میں واضح رہے کہ بھارت دنیا میں ویکسین تیار کرنے کی سب سے بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔بھارت نے لاکھوں ویکسین برآمد کی ہیں اور مختلف ریاست میں کورونا کے کیسز میں غیرمعمولی اضافے کے ساتھ ہی متعدد ریاستوں میں ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی۔بھارت کی جانب سے ویکسین درآمدات کا اقدام ان غریب ممالک کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں جنہوں نے نئی دہلی کی تیار کردہ ویکسین پر انحصار کیا۔بھارت کی وزارت صحت نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت یا امریکا، یورپ، برطانیہ اور جاپان کی تیار کردہ ویکسینوں کو 'بھارت میں ہنگامی طور پر استعمال کی منظوری دی جاسکتی ہے'۔انہوں نے مزید کہا کہ جس کی منظوری بعد کے کلینیکل ٹرائل کی ضرورت ہوگی۔دوسری جانب فائزر نے کہا کہ وہ فروری میں اپنی درخواست واپس لینے کے بعد اپنی ویکسین بھارت لانے کی طرف کام کریں گے۔واضح رہے کہ بھارت میں 10 کروڑ 80 لاکھ افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔علاوہ ازیں بھارت نے 5 کروڑ 46 لاکھ ویکسین فروخت کیں، ایک کروڑ شراکت دار ممالک کو بطور تحفے پیش کیں۔رواں ہفتے بھارت نے ہنگامی طور پر روس کی اسپوتنک وی ویکسین کی منظوری دی ہے۔
بھارت میں کورونا کی صورتحال تشویشناک ،ایک دن میں پونے دو لاکھ سے زائد کیسز،1027ہلاکتیں
Apr 14, 2021 | 12:48