اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر اور شہباز گل کا نام سٹاپ لسٹ سے نکالنے اور سفری پابندیاں ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے سے 18 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔ ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے اور دیگر عدالت پیش ہوئے، انہوں نے رپورٹ عدالت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 8 اپریل کو اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد سے ایف آئی اے اسلام آباد کو درخواست موصول ہوئی تھی، درخواست میں کہا گیا کہ انکے نام سٹاپ لسٹ میں ڈالیں جائیں، ناجائز ذرائع سے دولت کمانے و کرپشن کے دیگر الزامات ہیں، شہزاد اکبر اور شہباز گل کے خلاف دو انکوائریز شروع کر رکھی ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے، ایف آئی اے اس کورٹ کو ریگولر اٹینڈ کرتی ہے، اب کوئی نئی ایف آئی اے آگئی ہے کیا؟۔ دو سے تین سالوں میں ایف آئی اے کا کردار انتہائی مایوس کن رہا ہے، ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ہمیں دو دن کا وقت دیا جائے شہزاد اکبر کیس کا مکمل جواب دیں گے۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے حکام سے کہا کہ یہ ہتھکنڈے بہت پرانے ہوچکے ہیں، حکومت بالکل انتقامی کاروائی نہیں کرے گی، شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ آرڈر پر عمل نہیں کیا، ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ہمیں آرڈر لیٹ ملا تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نام سٹاپ لسٹ سے نکالا، عدالت نے مرزا شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام فوری سٹاپ لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا۔ مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ ان سے پوچھ لیں کہ ہم خود ہی اڈیالہ چلے جاتے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ جیل جانا چاہتے ہیں؟، جس پر شہزاد اکبر نے کہا کہ اگر یہی حالات رہے تو شاید جانا پڑے گا۔ وکیل شہباز گل نے کہا کہ میرے کلائنٹ کی حد تک ایسی کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں ہے۔ ایف آئی اے حکام نے کہاکہ عدالت کا حکم تاخیر سے ملا، افسران تراویح پڑھنے چلے گئے تھے، ایف آئی اے حکام نے یقین دہانی کرائی کہ اب عدالت کے حکم پر عمل ہو گا۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کیساتھ سماعت18اپریل تک کیلئے ملتوی کردی۔ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ہائیکورٹ آمد کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام دیکھ رہی ہے، عوام امپورٹڈ حکومت نہیں چاہتے، زیادہ دیر ولیمہ پارٹیاں نہیں چلیں گی، ہم امریکہ، بھارت کے مخالفت نہیں بس غلامی کے خلاف ہیں، اگر امریکہ یہاں اپنے غلام بٹھائے گا تو ہم ایسی پالیسیوں کی مخالفت کریں گے، عمران خان کے دور میں چائے بسکٹ مشکل سے ملتے تھے، شہباز شریف نے 2 دنوں میں سرکاری خرچے پر اعلی قسم کے ڈنر دیئے گئے، عمران خان کو سکیورٹی ٹھریٹس ہیں، مناسب سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے۔