سکھر ( نامہ نگار)سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جسٹس ارشد خان اور جسٹس اجمد علی سہتو پر مشتمل ڈبل بینچ نے سکھر حیدرآباد موٹرو ے کی تعمیر شروع نہ ہونے کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کی سماعت پر نیشنل۔ہائی وے اتھارٹی کے حکام عدالت میں پیش ہوئے سماعت کے دوران عدالت نے این ایچ اے کے افسران سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے کی تعمیر کا کام کیوں شروع نہیں ہوا ہے پورے ملک میں موٹر وے بن گئے ہیں مگر سندھ کا موٹروے کیوں نہیں بنا جس پر این ایچ اے کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ ٹیکنیکل وجوہات کی بنا پر کام شروع نہیں ہوسکا ہے تاہم اب ایک کمپنی نے اس پر کام کرنے کی رضامندی ظاہر کردی اس لیے اب جلد اس کا کام شروع ہوگا جس پر عدالت نے این ایچ اے حکام سے کام جلد شروع ہونے کے حوالے سے تحریری گارنٹی مانگ لی۔ اس موقع پر جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ این ایچ اے کا سندھ سے الگ سلوک کیوں ہے سندھ کا نیشنل ہائی وے موت کا کنواں بنا ہوا ہے روڈ میں ایسے خطرناک گڑھے پڑے ہوئے ہیں چلتی ٹرکیں اورٹرالر دوسری گاڑیوں پر گر جاتے ہیں جام شور و سیہون روڈ پر روزانہ حادثات ہورہے ہیں ہر پنتیس کلومیٹر پر ٹول پلازہ ہے جہاں پر زبردستی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے لیکن روڈ نہیں بنایا جارہاہے روزانہ سات سے آٹھ لوگ موت کا شکار ہوتے ہیں سندھ میں تو دو روڈ ہیں لیکن انہیں کئی سالوں سے نہیں بنایا جاسکتا اس لیے لکھ کر دیا جائے کہ 30 جون تک جام شورو سیہون روڈ مکمل کیا جائے گا اس موقع پراین ایچ اے کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وقت دیا جائے پراجیکٹ پر کام شروع کیا جائے جس پر عدالت نے انتباہ کیا کہ اگر عدالت کے احکامات پر عمل نہ ہوا تو سیکرٹری کمیونیکشن اور چیئرمین این ایچ اے کو طلب کیا جائے گا بعد ازاں عدالت نے سماعت 17 مئی تک ملتوی کردی۔
موٹروے کی تعمیر میں تاخیر پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے جواب طلب
Apr 14, 2022