صہیونی جارحیت ہنیہ کے 3 بیٹے 3 پوتے شہید

اسرائیل کی جانب سے عید الفطر پر بھی مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ پر جارحیت کا سلسلہ جاری رہا،عید کے تینوں دن اسرائیلی بمباری سے حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ کے 3 بیٹوں اور 3 پوتوں سمیت 211 فلسطینی شہید ہو گئے۔دوسری جانب اہل غزہ نے مہاجر کیمپوں میں کھلے آسمان تلے عید الفطر منائی۔ 
اسرائیل کی جانب سے یہ فلسطینیوں پر ظلم جبر قہر اور غضب وہ تاریک رات ہے جو ختم ہونے میں نہیں آرہی۔اسرائیلی حملوں میں اب تک 33 ہزار 545 فلسطینی شہید جبکہ 76 ہزارسے زائد زخمی ہوئے۔ اقوام عالم خصوصی طور پر امریکہ جیسی طاقتوں کی طرف سے اس ظلم پر ایک طرف مگرمچھ کے آنسو بہائے جاتے ہیں اور دوسری طرف اسرائیل کی پشت پناہی بھی کی جاتی ہے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کی وجہ سے دنیا بھر میں نفرتیں پھیل رہی ہیں جو تشویش کی بات ہے اور امریکا اس کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ کسی کے مفاد میں نہیں۔دوسری جانب اسرائیل پر ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں۔ایسے بیانات ہی اسرائیل کو ظلم اور جبر کی شہہ دیتے ہیں۔عالمی سطح پر فلسطینیوں کی غارت گری پر بے حسی پائی جاتی ہے۔اس میں مسلم ممالک خصوصی طور پر فلسطین کے ہمسایہ ممالک بھی شامل ہیں۔ خلیجی ممالک نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر حملے کیلئے ان کی سرزمین استعمال نہ کرے۔فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ اسرائیل اور اس کے پشت پناہوں کی طرف سے کیا جا چکا ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے وہ انسانی المیئے سے کہیں بڑھ کر ہے۔بچوں خواتین بوڑھوں سمیت انسان گاجر مولی کی طرح کاٹ کے پھینکے جا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی متفقہ قرارداد منظور ہو چکی ہے مگر اس پر اقوام متحدہ عمل کرانے میں ناکام ٹھہری۔مسلم ممالک مصلحتوں کا شکار ہیں۔ کیا دنیا آخری فلسطینی کے مارے جانے کا انتظار کر رہی ہے۔ظلم کا ہاتھ نہ روکا تو یہ آگ بہت سے ممالک اور عالمی امن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن