اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مستقبل میں وفاقی وزراء کی تقرری کے فیصلوں میں پاکستان کی پارلیمنٹ کو بااختیار جبکہ قومی بجٹ میں سینیٹ کے کردار کو مضبوط بنایا جائے گا۔ عالمی تنظیم انٹرپارلیمنٹری یونین (آئی پی یو) کو پیش رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے انٹر پارلیمنٹری یونین کو مطلع کیا کہ بجٹ میں سینیٹ کا کردار مضبوط بنانے کے علاوہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پاکستان کے قومی قانونی فریم ورک انسانی حقوق کے عالمی ذمہ داریوں سے مطابقت رکھتا ہو۔ سینیٹ نے عالمی فورم کو آگاہ کیا کہ مفادات کے ٹکرائو سے متعلق آئینی شق متعارف کرائی جائے گی، جو کہ ارکان پارلیمنٹ سے تقاضا کرے گی کہ وہ سفر اور رہائش کے اسپانسر کا اعلان کریں، مختلف مخصوص مفادات کے حامل افراد یا گروپوں کی بابنگ کی پریکٹس بھی ریگولیٹ کی جائے گی۔ جس میں قانون سازی سے متعلق فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ تفصیلات سینیٹ کی جانب سے پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کیلئے 14 مواقعوں کی نشاندہی کے بعد منظر عام پر آئی جو کہ رپورٹ کی صورت میں انٹرپارلیمنٹری یونین کو پیش کی گئی۔ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق کابینہ میں تشکیل میں 75 حصہ قومی اسمبلی کا ہے، 25 فیصد کابینہ کے ارکان سینیٹ سے لئے جاتے ہیں۔ مالیاتی امور پر قانون سازی میں بھی قومی اسمبلی کو برتری حاصل ہے۔ قانون سازی سمیت پارلیمنٹ کے دیگر کام دونوں ایوان مل کر کرتے ہیں۔ انٹر پارلیمنٹری یونین کے مطابق پاکستانی سینیٹ نے اپنی جمہوری اسناد کا از خود جائزہ لیا اور خود کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کیلئے 14 سفارشات مرتب کیں۔ سینیٹ نے ازخود جائزہ کا عمل 2019ء میں شروع کیا، جسے جلد ہی سینٹ میں سیاسی حمایت مل گئی، اس ازخود جائزہ کی بنیاد 25 اشاریے ہیں، جنہیں سات اہداف میں گروپ کیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ مضبوط بنانے کیلئے رپورٹ انٹر پارلیمنٹری یونین کو پیش
Apr 14, 2024