پشاور (نوائے وقت رپورٹ) جسٹس ابراہیم خان نے بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اپنا آخری فیصلہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس رپورٹ دوبارہ شائع کی جائے۔ پشاور ہائی کورٹ نے عدلیہ کو کے پی میں تیسرے نمبر پر کرپٹ ادارہ قرار دینے کے کیس کے تحریری فیصلے میں حکم دیا کہ رپورٹ میں جو ڈیٹا موجود نہیں وہ شامل کر کے حقائق پر مبنی رپورٹ شائع کر کے 24 اپریل تک رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سروے کے دوران مسترد فارم کی مجموعی تعداد بھی رپورٹ میں شائع کی جائے۔ رپورٹ پڑھنے والے کے لیے کوئی ابہام نہ چھوڑا جائے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ابراہیم خان نے بطورچیف جسٹس اپنا آخری فیصلہ جاری کیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے خلاف کیس کا31 صفحات کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان 2023ء کی سالانہ رپورٹ دوبارہ شائع کریں۔ عدالت نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے 2023ء کی رپورٹ درست کرنے کا اقدام خود اٹھانا چاہئے تھا، فیصلے سے اپسا تاثر نہ لیا جائے کہ کوئی آزادی رائے کے اظہار پر پابندی لگائی گئی ہے۔