وزیر خزانہ امریکہ میں


میاں محمود 
آج 14 اپریل کوفاقی ویر خزانہ واشگٹن میں انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ ( آئی ایم ایف) سے سٹاف لیول معاہدے ( بات چیت )کے لیے امریکہ میں موجود ہوں گے۔ نئے پیکج (پروگرام) کے حصول کے ساتھ ٹیکس اصلاحات کے متوقع نتائج کی بابت مثبت اشارے نظر آرہے ہیں۔رمضان المبارک کے آخری ایام میں سعودی عرب سے واپسی کے موقع پر وفاقی وزیرخزانہ کے چہرے پر اطمینان اور باڈی لیگوگج قومی معیشت کی درست سمت کاپتہ دے رہی تھی۔ پانچ ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری سے جہاں پاک سعودیہ تعلقات میں مضبوطی کی نوید سنائی گئی وہاں یہ سرمایہ کاری انشاءاللہ انویسٹر کے اعتماد کا تاج محل بھی تعمیر کرنے کا سبب بنے گی۔عید سے قبل معیشت کے حوالے سے اچھی خبروں نے صنعت وتجارت سے منسلک افراد اور اداروں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کیا۔ سٹاف مارکیٹ میں بلندی کا نیا ریکارڈ قائم ہوتا دیکھا گیا، 100 انڈیکس 1203 اضافہ کے ساتھ 69620 پوائنٹس پر بند ہوئے۔ انڈیکس کی تاریخ میں پہلی بار 60 ہزار کی حد عبور ہوتی دیکھی گئی۔ مارکیٹ سرمایہ میں ایک کھرب 38 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ملک میں زرمبادلہ کے دخائر میں4 ارب ڈالرز کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 30 جون 2023ءکو مالی سال کے اختتام پر سٹیٹ بنک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 3.912 ارب ڈالر اور کمرشل بنکوں کے پاس زرمبادلہ کے دخائر کا حجم 5.423 ارب ڈالر تھا رواں سال کے آغاز سے اب تک زرمبادلہ کے ذخائر میں مجموعی طورپر 4.044 ارب ڈالرز کا اضافہ بتایا جارہا ہے۔ 
ہم اس کامرانی وکامیابی کے گلابوں اور ان کی مہکاروں پر وفاقی وزیر خزانہ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ محمد اورنگ زیب محنت ودیانت کے چراغ روشن کرکے جس طرح معاملات کو سدھار رہے ہیں یقینا ان سے قومی معیشت سنھبلے گی جس کا براہ راست فائدہ ملک وقوم کو ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ ان دنوں دو اہم ترین نکات پر سرگرمی دکھا رہے ہیں وہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کے خواہش مند ہیں جس کے لیے انہوں نے ایف بی آر کو بھی آن بورڈ کیا ہوا ہے دوسری طرف ان کا وعدہ بھاری ٹیکس اور مہنگائی سے غریب اور عام شہری کو محفوظ رکھنا ہے انہوں نے مہنگائی کی مجموعی شرح میں کمی کا عہد کررہا ہے اور اس وعدے کی جھلک قوم اسی ماہ اپریل 2024ءمیں دیکھ لے گی۔
 درپیش چیلنجز میں قومی معیشت کے لیے صنعتی پہیہ چلانا بہت ضروری ہے جس کے لیے محمد اورنگزیب واشنگٹشن میں امریکی سرمایہ کاروںسے بات چیت بھی کریں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ بار بار اس بات کا اعادہ کرتے رہے کہ واشنگٹن میں آئی ایم ایف حکام سے نئے پروگرام پر بات چیت کے ساتھ امریکی سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی، تجارتی تعلقات میں اضافہ سے دونوں ممالک کی قربت بڑھانے کی کوشش ہو گی 
2022-23 ءکے دوران امریکہ میں پاکستانی ایکسپورٹ 27.9 بلین تھی، نئے ٹارگٹ مقرر کرکے اس شرح میں اضافہ کی خوشخبری سنائی جارہی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک محمد اورنگزیب کی شبانہ روز کوششوں کو منظوری کی سند عطا کرے جس سے پاکستان بحرانی کیفیت سے نکل جائے۔ پاکستانی سیاست میں ابھی بھی غیر یقینی اور تذبذب کی کیفیت اور کانٹے موجود ہیں، سیاسی عدم استحکام کے معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اس بات کا ادارک قومی لیڈر شپ کو ہے مگر وہ سیاسی اور پارٹی مفاد کے لیے پاکستان اور قوم کے اجتماعی مفادات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ دنیا میں ایسا مفاداتی منظر کہیں نہیں دیکھا جاتا۔ بھارت یہاں تک بنگلہ دیش میں بھی ایسا نہیں دیکھا گیا بنگلہ دیش میں ابھی انتخابات ہوئے اپوزیشن نے انتخابی عمل اور رزلٹ پر شدید ترین تحفظات کا اظہار کیا مگر اپوزیشن کے طرز عمل سے قومی معیشت اور ترقی کی رفتار متاثرنہیں ہوئی۔دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست بھارت میں نئے امتحانات کا بگل بج چکا ہے اپوزیشن پارٹیاں حکمران جماعت کے لیے خلاف صف آراءہیں۔ کیا مجال ہے کہ اپوزیشن قومی ترقی اور قومی معیشت کے پہیے میں رکاوٹ ڈال دے!!
ترکی کی مثال دیکھ لیں ابھی بلدیاتی الیکشن میں حکمران پارٹی نے غیر متوقع شکست کا سامنا کیا۔ اپوزیشن نے فتح پانے کے باوجود کوئی ایسی سرگرمی نہیں دکھائی جس سے صنعت وتجارت اور عالمی معاہدوں پر حرف آئے۔ ایک ہم ہیں… ہمیں پاکستان' قوم اور قومی ترقی سے خداواسطے کا ویر ہے ہم مخالف لیڈر سے سیاسی بدلہ لینے کی سزا ملک وقوم کو دیتے ہیں اور دیتے رہے۔ ایسے سیاسی رویوں سے قومیں بنتی ہیں نہ قوم اپنے پاو¿ں پہ کھڑا ہوتی ہے۔ قومیں رہنماو¿ں سے قربانی مانگنی ہیں کاش ہمارے لیڈر بھی قربانیوں کی تاریخ رقم کرنا سیکھ لیں!!

ای پیپر دی نیشن