عید،آزادی پاکستان لیلة القدر27ویں رمضان

مولانا مفتی محمدشفیع جوش
پاکستان کا قیام شب قدر،جمعتہ الوداع ماہ رمضان المبارک1368ءبمطابق 14اگست 1947ءعمل میں آیا۔ ظہورِ پاکستان کا یہ عظیم دن جمعتہ الوداع ماہ رمضان المبارک اور شب قدر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے،محض اتفاق نہیں ہے بلکہ خالق و مالک کائنات کی اس عظیم حکمت عملی کا حصہ ہے جس سے رمضان، قرآن اور پاکستان کی نسبت و تعلق کا پتہ چلتا ہے۔ یہ شب عبادت، پاکستان کی سعادت پر اور یوم جمعتہ الوداع اس مملکت خداداد کی عظمت پر دلالت کرتی ہے۔رمضان اور قرآن استحکام پاکستان کے ضامن اور آزادی کے محافظ ہیں۔ عید آزادی ہمارا تمدنی ،تہذیبی تہوار ہے۔اس کو اسلامی ہجری، قمری کیلنڈر کے مطابق منایا جاناچاہیے۔ تحر14اگست یوم آزادی پر مقتدر حضرات کا اعتراض یہ ہے کہ اگر 27رمضان کو یوم آزادی منایاجائے تو رمضان کی وجہ سے کئی تقریباتی پروگرام عمل پذیر نہیں ہوسکتے۔ میرا اس پر اتنا کہنا ہے کہ 27رمضان کو یوم آزادی قرار دے دیں۔ پوری قوم اس رات لیلة القدر،ختم قرآن کی وجہ سے مساجد میں سر بسجود ہوتی ہے۔اس سے بہتر تشکر کا ذریعہ اور موقع کونسا ہوسکتا ہے۔صرف صدر وزیراعظم کے پیغام مبارکبادی ذرائع ابلا غ پر قوم کو پہنچائے جائیں اور فوج مارچ پاسٹ کرے۔ جنگ بدر میں لشکرِ اسلام نے کفار سے جنگ جیتی ہے تو پاکستان کی اسلامی فوج حالت روز ہ میں تقریباتی مظاہرے سے ہرگز نہ گھبرائے نہ اکتائے گی بلکہ وہ تو ہر وقت موسم میں دفاع وطن کیلئے تیار ہے۔
اب رہا مسئلہ افسران اور ان کی بیگمات کے اللے تللوں کا تو ایسی حرکات کی اسلامی تقریب کسی طرح بھی متحمل نہیں ہوسکتی۔ وہ ہیپی نیو ائیر Happy New Yearکی طرح اپنے طورپرپرائیویٹ طریقے سے اس حرکت بے برکت سے لطف اندوز ہوں۔ پوری ملت اسلامیہ کو اس میں ملوث کرنے پر کیوں بضد ہیں؟ہمارے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کسی غیر قوم سے مشاہبت رکھتا ہے وہ انہی میں سے ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب لیلة القدر کو عطا فرمایا۔قرآن و رمضان سے پاکستان کی نسبت محض اتفاق نہیں بلکہ قدرت کاملہ کی عظیم حکمت عملی ہے۔جس کے ذریعے اہل پاکستان سے ملت اسلامیہ کی نشانہ ثانیہ کا کام لینے کا موقع فراہم کرنا مقصود ہے۔ پاکستان دنیائے اسلام میں صرف ایک ملک ہے جو نظریاتی حوالے سے وجود میں آیا اس کا نام” پاکستان“ خود اس پر دلیل ہے جو رنگ و نسل زبان و مکان کی قیود سے آزاد ہے۔ میرا ایمان ہے کہ اگر اس سالگرہ پر یوم آزادی کے طور پر لیلة القدر کو تسلیم کیاجائے۔ صدر قوم سے اس شب کو تشکر ودعا کی اپیل کریں تو پاکستان کے تمام مسائل کشمیر، بد امنی، معاشی بد حالی، آفات و حادثات سمیت اللہ تعالیٰ قوم کی اجتماعی دعاﺅں کو شب قدر،لیلة القدر جو ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے اس میں شرف قبولیت عطا فرمائیں گے۔14اگست کو تقریبات پر اٹھنے والے کروڑوں روپے کے اخراجات سے نجات اور بغیر کسی خرچ کے لیلة القدر کی تقریب دعا و تشکر اسلامی اقدار کی برکات میں سے ہے۔ جس سے استفادہ کی یہ فقیر ارباب بست و کشاد اور قوم سے مخلصانہ اپیل کرتا ہے کہ یوم آزادی پاکستان اور تاریخ قیام پاکستان 27رمضان المبارک قرار دی جائے۔تاکہ قرآن، رمضان، مسجد کے رستے استوار ہوں، قومی وقار و نظریات کو استحکام ملے۔آمین

ای پیپر دی نیشن