نئی دہلی (رائٹرز) امریکہ کی سربراہی میں نیٹو فورسز کے 2014ءافغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں ہمسایہ ممالک عالمی افواج کی روانگی کے بعد ایک دوسرے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ بھارتی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ پر حملے کے بعد یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ پاکستان کے عسکریت پسند گروپ 2014ءکے بعد اپنی توجہ بھارت کی جانب مبذول کر لیں گے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کی کنٹرول لائن پر فائرنگ کا تبادلے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لشکر طیبہ کے ایک رکن نے رائٹر کو بتایا کہ وہ ایک بار پھر بھارت کے ساتھ لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے انسداد دہشت گردی کے لئے سرگرم ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ لشکرطیبہ طویل عرصے سے بھارتی اہداف کے پیچھے رہی ہے اور اس گروپ کیلئے ان اہداف کے خلاف منصوبہ بندی کرنا زیادہ مشکل نہ ہو گا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انیلسز ونگ (را) کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے جانے کے بعد پاکستانی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پردباﺅ بھی ختم ہو جائے گا۔ 2014ءکے بعد اگر اسلامی عسکریت پسند افغانستان میں کامیاب ہو گئے تو ان کا اگلا نشانہ بھارت ہو گا اور اگر وہ کامیاب نہ بھی ہو سکے تو وہ اپنا غصہ بھارت پر ہی نکالیں گے۔ دوسری جانب پاکستان کو بھی افغانستان میں بھارت کے بڑھتے کردار پر شدید تحفظات ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھارت کی بڑی لاگت سے شروع کی جانے والی سفارت کاری کا اصل مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ پاکستان کو بھارت کی جانب سے افغان فورسز کیساتھ بھارتی تعاون پر بھی خدشہ ہے۔ اسی طرح پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں اطراف سے گھیرے جانے کا احساس بڑھ رہا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں مشکلات بڑھانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ےہ الزامات انتہائی حیران کن ہیں۔ داخلی بدامنی کی صورتحال کے ساتھ نمٹتے ہوئے پاکستان کو کسی بھی بیرونی جھڑپ کا خیال نہیں آ سکتا۔ ایک بھارتی ہفت روزے کے مطابق 2014ءکے بعد لشکر طیبہ کشمیر میں بھرپور جہاد شروع کر دے گی۔ 1989ءمیں افغانستان میں سوویت یونین کی واپسی کے بعد بھی کشمیر میں گوریلا جنگ میں تیزی آ گئی تھی۔ اس مرتبہ امریکی واپسی کے بعد ایک اضافی خطرہ افغانستان میں پاکستان اور بھارت کے مفادات کی جنگ بھی ہے۔ اس سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران مقبوضہ کمشیر میں بھارتی فوج سے متعلق کارروائیوں میں 103اموات ہو چکی ہیں۔ گذشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 57ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ لشکرطیبہ کے ایک سینئر کارکن نے رائٹر کو بتایا کہ دیگر جہادی گروپ بھی کشمیر میں جہاد کی تیاری کر رہے ہیں۔ لشکر طیبہ نے افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ پر حملے کی تردید کی ہے مگر نئی دہلی مسلسل حافظ سعید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ادھر پاکستان مسلسل یہ الزام دوہرا رہا ہے کہ افغانستان میں بھارتی سفارتی مشن پاکستان کے خلاف کارروائیوں کی پشتیبانی کر رہے ہیں۔
افغانستان سے امریکی واپسی پر پاکستان بھارت میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے: رائٹرز
Aug 14, 2013