کراچی (آن لائن) سندھ کے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن 15 ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہونے کا کہہ چکی ہے تاہم سندھ حکومت نے نئے بلدیاتی نظام کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جس کو 15 ستمبر سے قبل سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا تاہم کیا سپریم کورٹ چاہے گی کہ 15 ستمبر کی ڈیڈ لائن کو پور اکرنے کے لئے دوبارہ بلدیاتی نظام کا آرڈیننس جاری ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی میں واقع اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام 2013ءکا بل سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کیلئے تیاری کر لی ہے تاہم بل کے ڈرافٹ کو منظوری کیلئے اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل اسمبلی میں موجود اور اسمبلی سے باہر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا جس کے بعد اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا اور پھر فیصلہ اسمبلی ہی دے گی۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ نیا بلدیاتی نظام کسی مخصوص جماعت کو سپورٹ کرنے والا نہیں تاہم پورے سندھ کے لئے یکساں نظام ہو گا۔ اس نظام میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات وضع کئے گئے ہیں اور ان اداروں کا کام سینیٹیشن، واٹر سپلائی سمیت دیگر ہونگے جبکہ سندھ حکومت کے اداروں کا اختیار بلدیاتی اداروں کو نہیں ہو گا۔ ماضی میں 79ءکے نظام میں جنرل ضیاءنے خواتین کی نمائندگی نہیں رکھی تھی جبکہ 2001ءکے نظام نے جنرل مشرف نے اپنی حکومت کو طول دینے کیلئے ناظمین کو بے تحاشہ اختیارات دیئے اور صوبائی حکومت کو بائی پاس کیا گیا جبکہ اب جمہوری حکومت ریاست کے اندر ریاست قائم نہیں کرے گی۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ نئے نظام میں کراچی کے دیہی علاقے ضلع کونسل کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ شہری علاقوں میں ٹاﺅن کمیٹیاں اور یونین کمیٹیاں ہونگی جہاں براہ راست انتخابات ہونگے۔