تحریک پاکستان کے مقاصد گھر گھر پہنچائے گئے

14 اگست کا دن جب بھی آتا ہے تو ہر پاکستانی پیچھے مڑ کر ایک بار ضرور دیکھتا ہے کہ آج وہ کہاں کھڑا ہے۔ جس مقصد کیلئے پاکستان قائم کیا گیا تھا‘ کیا اس مقصد کو ہم نے حاصل کر لیا۔ علامہ اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح ؒنے مسلمانوں کی رہنمائی پاکستان بنانے کیلئے اس لئے کی تھی کہ یہاں مسلمان ہندوئوں کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے بعد اسلامی کلچر کے مطابق آزادی سے زندگی گزاریں اور اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرکے پاکستان کو اسلامی دنیا میں ایک عظیم مملکت کے طورپر تعمیر کریں اور باقی دنیا کو بتا دیں کہ اسلامی نظریۂ حیات میں کتنی قوت ہے‘ لیکن یہ بدنصیبی کی بات ہے کہ پاکستان قائم کرنے کے بعد قائداعظم محمد علی جناحؒ ابھی نئی ریاست کا آئین بھی نہیں بنا پائے تھے کہ قدرت کی طرف سے بلاوا آگیا اور ان کے جانے کے بعد اقتدار کی سیاست میں پاکستان بنانے کے حقیقی اسباب کو نظرانداز کر دیا گیا۔ سچ تو یہ ہے کہ عوام کو نظریۂ پاکستان اور تحریک پاکستان سے بھی دور کر دیا گیا‘ لیکن قانونِ قدرت ہے کہ جب بھی کسی قوم کو رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے‘ اللہ تعالیٰ ایک انسان کی ذمہ داری بنا دیتا ہے کہ وہ قوم کی رہنمائی کرے۔
ڈاکٹر مجید نظامی نے’ ’نوائے وقت‘‘ کے ذریعہ تحریک پاکستان کے مقاصد کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے جائز مقام دلوانے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ اگر دیکھا جائے تو ’’نوائے وقت‘‘ کے ساتھ نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان کا پیغام گھر گھر پہنچانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رفیق احمد نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مختلف حکمرانوں نے اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے نظریۂ پاکستان اور تحریک پاکستان کے مقاصد کو پس پشت ڈال دیا تھا۔ وہ تو بھلا ہو ڈاکٹر مجید نظامی کا جنہوں نے اپنی قدآور شخصیت سے نظریۂ پاکستان اور قیام پاکستان کے مقاصد کو گھر گھر پہنچانے میں دن رات اتنی محنت کی کہ اب پوری قوم کو معلوم ہوا ہے کہ دو قومی نظریہ کیا ہے اور قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کیوں بنایا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ قائداعظم جب پاکستان بنانے کی جدوجہد میں مصروف تھے تو لاکھوں مسلمان دن رات ان کیلئے کام کر رہے تھے۔ یہی کردار ڈاکٹر مجید نظامی کا ہے جنہوں نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے ذریعہ سے نظریہ پاکستان کو ہردل میں آباد کر دیا۔ اس مقصد کیلئے بہت زیادہ جدوجہد کرنی پڑی۔ حسب روایت راستے میں روڑے بھی اٹکائے‘ لیکن ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنا سفر صبح و شام جاری رکھا جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پوری دنیا میں جہاں بھی کسی سکالر یا طالبعلم کو تحریک پاکستان کے بارے میں کوئی معلومات درکار نہیں ہوتی ہے تو وہ سیدھا نظریہ پاکستان ٹرسٹ سے رابطہ کرتا ہے۔ بچوں کو شروع ہی سے پاکستان سے محبت کا درس دینے کیلئے گرمیوں کی چھٹیوں میں ایک ماہ کا خصوصی کورس کروایا جاتا ہے۔ پورے پاکستان سے ڈیمانڈ تھی کہ نظریہ تحریک پاکستان ٹرسٹ کی شاخیں پورے پاکستان میں قائم کی جائیں‘ لیکن باہمی مشاورت کے ساتھ طے پایا کہ شاخوں کے بجائے نظریۂ پاکستان فورم قائم کر دیئے جائیں جن کی رہنمائی یہاں سے کی جائے اور آزادی سے نظریۂ پاکستان کے مقاصد کی تشہیر کرتے رہیں۔
آج  نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میں ایک خوبصورت تقریب میں ڈاکٹر مجید نظامی پرچم کشائی کی رسم ادا کریں گے اور اس کے بعد ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں ایسے عام افراد مہمان خصوصی ہونگے جنہوں نے پاکستان بنتے دیکھا اور انہیں تحریک پاکستان میں جدوجہد کرنے پر گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا۔

ای پیپر دی نیشن