اسلام آباد (نیٹ نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان چوہدری برادران اور طاہر القادری کے ساتھ مل کر سازش کر رہے ہیں تاکہ فوج کو مداخلت پر مجبور کر کے اقتدار حاصل کیا جا سکے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں شفاف عام انتخابات کے 14 مہینے بعد یہ جھگڑا کھڑ ا کرنے کے پیچھے سازش کی بو آ رہی ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری اس سازش کا حصہ ہیں جس کا مقصد ایک تو ملک میں بدامنی پیدا کرنا اور کسی غیر جمہوری راستے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اور دوسرا اس حکومت کی ان کامیابیوں کو ناکامی میں بدلنا ہے جو حکومت نے 14 ماہ میں حاصل کی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ سازش میں سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھی بھی شامل ہیں جن کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈال کر پرویز مشرف کے لیے رعایت حاصل کرنا ہے۔ یہ جو مشرف کی سابق ٹیم ہے وہ یہ سمجھتی ہے کہ شاید اس طرح وہ حکومت پر دباؤ ڈال کر مشرف کے لیے کوئی رعایت حاصل کر لیں یا شاید ایسا بحران پیدا کر دیں جس سے پھر ملک میں غیر آئینی مداخلت ہو۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے اس سازش میں شامل افراد کی تفصیل بتاتے کہا کہ اس سازش میں ق لیگ کے سیاسی رہنما ہیں اور وہ تمام مایوس عناصر ہیں جنہیں معلوم ہے کہ وہ سو سال بھی انتخابات کے ذریعے اقتدار میں نہیں آ سکتے۔ لہٰذا وہ کوئی چور دروازہ تلاش کر رہے ہیں۔ جس میں وہ پھر وفاقی کابینہ میں اور حکومتوں میں آ کر اپنی جگہ بنا سکیں۔ فوج کو غیر آئینی اقدامات پر مجبور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ لوگ ایسے حالات پیدا کرنا چاہ رہے ہیں کہ جس سے فوج کے ذریعے مداخلت کا رستہ کھلے اور اس رستے سے حکومت کو نکالا جا سکے۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ سازش اس لیے کامیاب نہیں ہو گی کہ پاکستان کے عوام کی اکثریت اس مطالبے کے حق میں نہیں ہے۔ فوج نے بھی سیاستدانوں کی طرح پرویز مشرف کی فوجی مداخلت سے سبق سیکھا ہے کہ ملک پر حکومت کرنے کا حق صرف سیاسی قیادت کو حاصل ہے۔ موجودہ فوجی قیادت اس قسم کی سازش میں شامل نہیں ہو گی کیونکہ بری فوج کے سربراہ اور دیگر ریاستی ادارے آئین کی بالادستی کے قائل ہیں۔ ان لوگوں کی خواہش تو یہی ہے کہ ملک میں لاشوں کی سیاست کی جا سکے اور ریاست اور حکومت کو مفلوج کر دیا جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس کے باوجود حکومت عمران خان کے مارچ اور احتجاجی جلوس کو اسلام آباد آنے سے نہیں روکے گی۔ یہ اگر پر امن طور پر اسلام آباد آنا چاہیں تو آئیں، پانچ دن بیٹھیں یا دس دن اس سے ہمیں فرق نہیں پڑتا لیکن ریڈ زون یا دیگر حساس مقامات تک انہیں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘