لاہور، ملتان (خصوصی رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + جنرل رپورٹر) تحریک انصاف کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جاوید ہاشمی نے عمران خان کو فون کیا ہے اور جاوید ہاشمی مان گئے ہیں اور وہ مارچ کی قیادت کریں گے۔ قبل ازیں اطلاعات تھیں کہ جاوید ہاشمی قیادت سے ناراض ہوگئے ہیں اور مارچ میں شرکت نہیں کریں گے۔ گزشتہ روز تحریک انصاف کا ایک وفد بھی جاوید ہاشمی کو منانے کیلئے ملتان گیا تھا۔ تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری جنرل عارف علوی نے پارٹی چیئرمین عمران خان کو ملتان سے واپس آکر رپورٹ پیش کی کہ پارٹی صدر مخدوم جاوید ہاشمی مان گئے ہیں اور وہ صبح آزادی مارچ میں شرکت کرینگے۔ عارف علوی نے بتایا کہ جاوید ہاشمی کو لانگ مارچ کی قیادت کی پیشکش کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفد نے جاوید ہاشمی کو انکے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ جاوید ہاشمی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کیساتھ ملکر بھرپور جدوجہد کی میں چاہتا تھا کہ آئین کے اوپر کوئی شکوک و شبہات پیدا نہ کئے جائیں۔ ہمارے نزدیک اقتدار، صدارت، وزارتیں یا عہدے اہم نہیں۔ عمران خان نے ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنانے کی بات کی جس پر مجھے تحفظات تھے۔ عمران نے مجھ سے ڈیڑھ گھنٹہ بات کی۔ عمران نے مجھے کہا کہ ٹیکنوکریٹ کی حکومت والی بات غلطی سے کہہ دی، آپکی تسلی کیلئے میں میڈیا میں کلیئر کردوں گا۔ عمران خان کی وضاحت سے مطمئن ہوں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ حکومت جمہوری اور نیوٹرل ہوگی، آپ آئیں اور پارٹی کی وضاحت کریں۔ آزادی کی ریلی کو کامیاب کرنے کیلئے پنجاب کے کوچے کوچے میں گیا۔ مارشل لاء لگانے کی کوشش کی گئی تو میری لاش سے گزرنا ہوگا۔ حکومت سے کہتا ہوں کہ تمام راستے کی رکاوٹیں ختم کردیں ہم امن کا پرچم لے کر جارہے ہیں۔ میں نے مارشل لاء کے خلاف سب سے زیادہ جدوجہد کی۔ ’’مارشل لاء نہیں آئے گا‘‘ کی ضمانت عمران خان او رمیں ہوں۔ دریں اثناء آئی این پی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حامد خان اور جسٹس (ر) وجیہہ الدین بھی قیادت سے ناراض ہوگئے ہیں اور ان کی بھی مارچ میں شرکت مشکوک ہے۔ ایک سوال پر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ بعض چینلز خبریں دے رہے ہیں کہ میرے مخدوم شاہ محمود قریشی یا پارٹی کے ساتھ کچھ مسائل ہیں یا مجھے پارٹی میں اہمیت کم دی جارہی ہے ان میں صداقت نہیں ہے۔ میرے شاہ محمود قریشی سے اچھے تعلقات ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری کو جانتا ہوں اکٹھے پڑھتے رہے ہیں میری کسی سے ذاتی رنجش نہیں ہے اور نہ ہی میں نے پارٹی چھوڑی ہے بدستور پی ٹی آئی میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سوچ کے عمل سے گزرنا چاہتا ہوں اسی لئے اپنے حلقہ میں واپس آیا ہوں تاکہ ساتھیوں سے مشاورت کرسکوں۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے رہنما جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا کمیشن دو سے تین ہفتوں میں چار حلقوں کی تحقیقات کرسکتا ہے جب تک معاملات ملکی مفاد میں افہام و تفہیم سے آگے بڑھائے جاسکتے ہیں‘ الیکشن کمیشن میں بیوروکریٹس کی تعیناتی کیلئے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ ایک انٹرویو میں وجیہہ الدین نے کہا کہ افہام و تفہیم سے معاملات بہتری کی طرف جانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کمیشن کی تحقیقات کیلئے وقت مقرر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسی جماعت نہیں جس نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہا ہو، حالات کچھ بھی ہوں ملکی مفاد کو اولین ترجیح دینی چاہئے۔ دونوں طرف سمجھدار عناصر ہیں۔ آئین و جمہوریت کے مفاد میں حل نکال سکتے ہیں۔ جسٹس (ر) وجیہہ نے کہا کہ نوازشریف کی بنی گالہ آمد اچھی بات تھی لیکن فالواپ نہیں ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حامد خان افتخارچودھری کے نوٹس کا جواب تیار کراکے اپنے کام سے امریکہ گئے اور جاوید ہاشمی کی صحت بہت اچھی نہیں، وہ دبائو برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری کے انتخابات میں کردار پر مجھے بھی تشویش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا مائنڈ سیٹ ایک سیاست دان کا ہے۔
ہاشمی مان گئے