قصور + کوئٹہ (نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت + بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) قصور میں بچوں سے زیادتی پر تھانہ گنڈا سنگھ والا میں مزید 11 مقدمات درج کر لئے گئے۔ پہلے 8 ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ گزشتہ روز 10 مدعیوں نے سینکڑوں افراد کے ساتھ تھانہ گنڈا سنگھ جا کر ایف آئی آر درج کرائیں۔ مدعیوں میں محمد نوید، اللہ دتہ، محمد مشتاق، حافظ یاسر، حسنہ بی بی، ثریا بی بی، احمد دین محمد مدثر، مجید، محمد مشتاق شامل ہیں جبکہ گیارہویں ایف آئی آر کا مدعی سب انسپکٹر ذوالفقار چیمہ ایس ایچ اور گنڈا سنگھ ہیں۔ مقدمات میں دو نئے ملزمان کے نام بھی شامل ہیں۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے دوسرے دن بھی متاثرہ خاندانوں کے بیان قلمبند کئے اور گرفتار گیارہ ایک ملزم عبدالمنان کے انکشاف پر پولیس تھانہ گنڈا سنگھ کے ایس ایچ او طارق بشیر چیمہ نے ملزم عبدالمنان کے خلاف بدفعلی کا مقدمہ درج کر لیا۔ مطلوب تین ملزمان عرفان سندھی، وسیم عابد اور تنزیل الرحمن، مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔ جے آئی ٹی نے ابوبکر خدا بخش کی سربراہی میں دوسرے روز مزید چار مدعیوں کے بیانات قلمبند کئے۔ ٹیم آج 14 اگست کو بھی اپنی تحقیقات جاری رکھے گی۔ بلڈنگ ریسٹ ہاﺅس میں پولیس کمپلین ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب پولیس مشتاق احمد سکھیرا نے عوام سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدعی، گواہان مقدمہ جات، عوام الناس اس واقعہ کے بارے میں کسی قسم کی معلومات، دستاویزی ثبوت، ویڈیو دینا یا ذاتی طور پر پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کرانا چاہتے ہیں تو فوری طور پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے ساتھ بلڈنگ ریسٹ ہاﺅس قصور میں رابطہ کریں۔ اے این این کے مطابق بلوچستان صوبائی اسمبلی نے قصور میں افسوسناک شرمناک اور دلخراش واقعہ کے بارے میں مذمتی قرارداد منظور کر لی۔ اجلاس دو روزہ وقفہ کے بعد سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں ہوا مسلم لیگ (ن) کی رکن صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے مذمتی قرارداد پیش کی۔ ڈاکٹر رقبہ ہاشمی نے بھی مذمتی قرارداد کی حمایت کی جس کے بعد سپیکر نے قرارداد منظور کر لی۔ 12 ملزموں کو لاہور منتقل کر دیا گیا۔ گزشتہ روز جے آئی ٹی نے قصور میں ملزموں کے ابتدائی بیانات قلمبند کئے۔ بعد ازاں جے آئی ٹی انہیں لاہور لے آئی۔ اب تھانہ پرانی انارکلی میں ملزموں سے تفتیش ہو گی۔
قصور سکینڈل / مقدمات