راولپنڈی (سٹاف رپورٹر+ اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے آرمی پبلک سکول پشاور اور صفورا چورنگی کراچی کے واقعات میں ملوث 7 بڑے دہشت گردوں کو سزائے موت کی توثیق کر دی جبکہ ایک دہشت گرد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے، صفورا چورنگی کراچی کے واقعہ سمیت دہشت گردی، خود کش بم دھماکوں، جان و مال کو نقصان پہنچانے سے متعلق گھناﺅنے جرائم کے ارتکاب میں ملوث 8 بڑے دہشت گردوں پر پاکستان آرمی (ترمیم) ایکٹ 2015ءکے تحت فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا گیا۔ سزا یافتگان کو تمام قانونی ضابطوں کی پیروی اور انہیں قانونی معاونت اور وکلاءصفائی پیش/فراہم کرتے ہوئے صفائی کا پورا موقع دیا گیا۔ سزا یافتگان کو عدالت اپیل کے روبرو اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔ آرمی پبلک سکول حملہ کے حوالے سے سویلین علی ولد اول باز کو سزائے موت سنائی گئی، وہ توحیدالجہاد گروپ (ٹی ڈبلیو جے) کا ایک سرگرم رکن تھا۔ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، لیویز سپاہیوں کے اغواءو قتل میں اعانت اور آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کیلئے فنڈز جمع کرنے میں ملوث پایا گیا۔ وہ 23 لیویز سپاہیوں کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ اس پر 5 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا اور سزائے موت سنائی گئی۔ مجیب الرحمن عرف علی عرف نجیب اللہ کو بھی آرمی پبلک سکول حملے میں سزائے موت سنائی گئی۔ وہ توحیدالجہاد گروپ (ٹی ڈبلیو جے) کا سرگرم رکن تھا۔ پاکستان ایئر فورس بیس پشاور/ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیلئے 10 خود کش بمباروں کو منتقل کرنے اور آرمی پبلک سکول پر حملے میں اعانت کرنے میں ملوث پایا گیا۔ اس پر 3 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ سبیل عرف یحییٰ ولد عطاءاللہ کو بھی سزائے موت سنائی گئی۔ وہ بھی توحید الجہاد گروپ (ٹی ڈبلیو جے) کا ایک سرگرم رکن تھا۔ وہ پاکستان ایئر فورس بیس پشاور/ پولیس چیک پوسٹ پر حملے، آرمی پبلک سکول پر حملے میں اعانت اور 10 خود کش بمباروں کو منتقل کرنے میں ملوث پایا گیا۔ اس پر 3 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ مولوی عبدالسلام ولد شمسی کو بھی سزائے موت سنائی گئی۔ تو توحیدالجہاد گروپ (ٹی ڈبلیو جے) کا ایک سرگرم رکن تھا۔ وہ خود کش بمباروں کو پناہ دینے جنہیں بعد میں آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے میں استعمال کیا گیا، میں ملوث پایا گیا۔ وہ 2 کرنلز اور ایک شہری ڈائریکٹر نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس کو جاں بحق کرنے میں اعانت کرنے میں بھی ملوث پایا گیا۔ اس پر 4 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ تاج محمد عرف رضوان ولد الطاف خان کو بھی سزائے موت سنائی گئی۔ وہ ٹی ٹی پی کا سرگرم رکن تھا۔ وہ مسلح افواج پر حملے کرنے اور خود کش بمباروں کو پناہ دینے میں ملوث پایا گیا جنہیں بعد میں آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے میں استعمال کیا گیا۔ وہ سویلین ڈائریکٹر نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس کی موت میں بھی ملوث پایا گیا۔ اس پر 5 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ سویلین عتیق الرحمن عرف عثمان ولد علی رحمن کو بھی سزائے موت سنائی گئی۔ وہ توحید الجہاد گروپ کا ایک سرگرم رکن تھا۔ وہ کرائم انوسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے پولیس سٹیشن پر حملے، غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے فنڈز کی فراہمی، دو کرنلز اور ایک سویلین ڈائریکٹر آف نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس کو جاں بحق کرنے میں اعانت اور آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے میں ملوث پایا گیا۔ اس پر 6 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ کفایت اللہ عرف کیف قاری ولد غلام حیدر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی وہ توحید الجہاد گروپ کا ایک سرگرم رکن ہے، وہ دو سویلینز کی رہائش گاہ پر دھماکہ خیز مواد استعمال کرنے اور اسلحہ بارود پہنچانے میں ملوث پایا گیا۔ وہ آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے میں ملوث ملزمان کا ساتھی بھی تھا۔ ۔ اس پر 4 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ صفورا چورنگی کراچی حملے کے حوالے سے محمد فرحان عرف علی عرف عباس عرف اعجاز قادری کو سزائے موت سنائی گئی ۔ وہ جیش محمد کا سرگرم رکن تھا وہ صفورا چوک کراچی میں دھماکہ خیز مواد سے پاکستان رینجرز سندھ کے سپاہیوں پر حملے میں ملوث پایا گیا۔ اس پر 2 الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ تمام مجرموں نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے روبرو اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ سزائے موت پانے والے پانچ مجرموں کا تعلق توحید والجہاد نامی گروپ سے ہے جن میں مجیب الرحمن، حضرت علی، سبیل عرف یحییٰ، مولوی عبدالسلام، عتیق الرحمن عرف عثمان جبکہ ایک مجرم تاج محمد عرف رضوان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور یہ تمام پشاور میں آرمی پبلک سکول کے علاوہ سکیورٹی فورسز، پولیس اور سرکاری تنصیبات پر ہلاکت خیز حملوں میں ملوث پائے گئے۔ سزائے موت کے ساتویں مجرم کانام فرحان عرف علی ہے اور اس کا تعلق جیش محمد سے بتایا گیا۔ واضح رہے کہ آرمی پبلک سکول پر گزشتہ دسمبر میں حملے کے دوران 151 افراد شہید ہوئے تھے جن میں 125 بچے بھی شامل تھے۔ دریں اثناءکوآرڈینیٹر شہدا غازی فورم آرمی پبلک سکول قیصر خان نے کہا ہے کہ ہم اپنے بچوں کے قاتلوں کو سزا ملنے پر خوش ہیں۔ مجرمان صرف آرمی پبلک سکول کے بچوں کے والدین کے نہیں پوری قوم کے دشمن ہیں۔ پاکستان کی سلامتی اور بچوں کے مستقبل کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ شہید یاسین کی ماں افشاں آصف نے اپنے پیغام میں آرمی چیف راحیل شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا ہے اس کیلئے قربانیاں دی ہیں، ملزمان کو پھانسی کی سزا پر بہت خوش ہیں، آرمی چیف سانحے میں ملوث دیگر دہشت گردوں کو بھی انجام تک پہنچائیں۔ شہید کی ماں ہونے پر فخر ہے۔
سزائے موت/ توثیق