جمعرات کو قومی اسمبلی کا24واں اور سینیٹ کا118واں سیشن غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہو گیا ، اجلاسوں میں وقفہ سوالات اور قانون سازی کی گئی ہے ،تحریک انصاف پارلیمنٹ میں واپس آگئی لیکن ایم کیو ایم پارلیمانی سیاست سے باہر نکل گئی ،تحریک انصاف کے ارکان استعفے دینے کے باوجود اسمبلی میں میں برجمان ہیں ان کو مسلسل 40روز غیر حاضری پر ایوان سے نکلوانے کا اصرار کرنے والی جماعت بطور احتجاج پارلیمنٹ سے مستعفی ہو گئی ،وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی کو ششوں سے بڑی مشکل سے تحریک انصاف کا قضیہ حل ہوا تھا لیکن ایم کیو ایم نے استعفوں کا ترپ کا پتہ پھینک کر وفاقی حکومت کو پریشان کر دیا ہے، لہذا گزشتہ روز وزیراعظم محمد نواز شریف اس معاملہ کی گتھیاں سلجھانے میں مصروف رہے ،وزیر اعظم نے پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو اپنے چیمبر میں بلا رکھا تھا لہذا قومی اسمبلی کا اجلاس بے رونق تھا رہی سہی کسر ایم کیو ایم نے نکال دی اس کے ارکان کے استعفوں کے بعد ان کی نشستیں خالی پڑی تھیں ،قومی اسمبلی میں ایک بل کی منظوری دی گئی ہے تاہم ایوان میں ارکان کی حاضری مایوس کن تھی،اجلاس مجموعی طور پر پونے دو گھنٹے تک جاری رہا ، پارلیمنٹ میں سب سے بڑی سیاسی سرگرمی وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی لیڈروں کا اجلاس تھا جس میں تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ کو نہیں بلا یا گیا اب تو شاہ محمد قریشی بھی اس بات کا گلہ کررہے ہیں کہ وزیر اعظم ان کو اپنی محافل میں نہیں بلواتے ،بہرحال موجودہ صورت حال میں مولانا فضل الرحمنٰ کا رول بڑھ گیا ہے وزیر اعظم نے انہیںکو ایم کیو ایم کو منانے کا ٹاسک دے دیا، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے مشن میں کس حد تک کا میاب ہوتے ہیں ،آئندہ چند دنوں میں صورت حال واضح ہو جائے گی ،سر دست یہ بات کہی جا سکتی ہے ایم کیو ایم کے ارکان کے استعفوں کا معاملہ کچھ دنوں کیلئے موخر ہو گیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی وزراء کی عدم شرکت اور وفاقی وزیر رانا تنویر کے متنازعہ بیان کے خلاف واک آئوٹ کر دیا ، خورشید شاہ نے حکومت کو زچ کرنے کے لئے اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے ایوان سے واک آئوٹ کرا دیا، وزراء کے منانے پر بھی اپوزیشن واپس نہ آئی تو ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا، چیئرمین میاں رضا ربانی نے سینیٹ کی تاریخ میںپہلی مرتبہ ارکان کی غیر حاضری کے باعث وقفہ سوالات مین تمام سوالات ملتوی کردیئے گئے اور انکے تحریری جواب ریکارڈ کا حصہ بنادیئے یہ بات قابل ذکر ہے ان سولات کے جوابات دینے کیلئے متعلقہ وزراء ایوان میںموجودتھے۔زیادہ تر سوالات ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے تھے جنھوںنے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی ہدایت پر استعفیٰ دیدیا تھا۔ سوالات کے جواب دینے کیلئے وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن ‘ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد موجود تھے مگر سینیٹرز جن میں نوابزادہ سیف اللہ مگسی ‘ کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی ‘ سینیٹر محمد طلحہ محمود ‘ سینیٹر اعظم خان سواتی اور سینیٹر ستارہ ایاز شامل ہیں کی جانب سے سوالات کئے گئے تھے ان کی عدم موجودگی کے باعث انہیں وقفہ سوالات میں نہیں لیا گیا۔
پوری پارلیمنٹ ایم کیو ایم ارکان کے استعفوں کی واپسی کیلئے سرگرم
Aug 14, 2015