لاہور (اشرف ممتاز، دی نیشنل رپورٹ) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے عوامی تحریک کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹا¶ن میں ملوث ملزموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے دبا¶ بڑھانے کے حوالے سے 100 شہروں میں دھرنوں کے منصوبے کو ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔ دی نیشن کو انٹرویو میں طاہر القادری نے کہا انہوں نے دھرنے ملتوی کرنے کیلئے حکومتی نمائندے کی درخواست کو مسترد کر دیا اور ایف آئی آر میں نامزد ملزم وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، وزرائ، بیورو کریٹس، پولیس حکام سے قصاص پر اصرار کیا جب تک پیشگی شرط پوری نہیں ہوتی اس وقت تک حکومت سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے حکومتی نمائندے کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ انہوں نے کہا جب وہ بیرون ملک تھے اس وقت شریف برادران نے مفاہمت کیلئے کوششیں شروع کی تھیں اگر حکمران میرے اس دعویٰ کا انکار کریں تو میں ان شخصیات اور ممالک کا نام بتا¶ں گا جو اس عمل میں ملوث تھے۔ حکمران آخری سانس لے رہے ہیں۔ موجودہ نظام میں انصاف کی توقع نہیں کیونکہ حکمران ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے انصاف کی اپیل کی ہے اور تمام امیدیں ان سے وابسطہ ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آرمی چیف اور خفیہ ایجنسیوں کے خلاف تقریر کرنے والے پارلیمنٹرینز کو نواز شریف کی حمایت حاصل تھی۔ میں نے حکومت کے خاتمے کیلئے کبھی ڈیڈ لائن نہیں دی حکمران زیادہ دیر تک نہیں رہ سکیں گے۔ شریف برادران اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ قوم کو دونوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ موجودہ انتخابی نظام میں حتیٰ کہ قائداعظم اور علامہ اقبال بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے خلاف نہیں جیت سکتے اگر 2018ءکے انتخابات موجودہ نظام کے تحت کرائے گئے تو ملک نہیں بچ سکے گا۔ میں تمام منصوبے ادھورے چھوڑ کر واپس کینیڈا نہیں جا¶ں گا۔ تمام پروگراموں کی خود نگرانی کروں گا اور ایجنڈا کے منطقی انجام تک ملک سے باہر نہیں جا¶ں گا۔ تمام پارٹیوں کا اپنا ایجنڈا ہے تمام اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں اب پیپلز پارٹی کا مختلف ایشوز پر موقف تحریک انصاف جیسا ہے اب حکمران بھاگنے والے ہیں۔ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے درمیان تعلقات ایسے ہیں جیسے 2014ءمیں تھے دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات زوال پذیر ہوئے نہ بہتر۔
طاہر القادری