نئی دہلی(صباح نیوز) لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 31 ممبران پارلیمنٹ جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے 13ممبران شامل ہیں نے بھارتی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ امن و امان کی بحالی کی خاطر پاکستان کے ساتھ مذاکرات لازم ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹری پینل نے وزیر اعظم پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی کو بہانہ بنا کر بات چیت کے عمل کوزیادہ دیر تک یرغمال نہیں بنایا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹری کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا گیا اور اس پر آنے والے دنوں کے دوران بحث متوقع ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے کے باوجود بھی پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ کمیٹی نے دونوںملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ سفارتی سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہےں تاکہ بات چیت کے مخالف عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ پارلیمانی کمیٹی نے مرکزی حکومت کو سفارش پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کے نوجوانوں کو مین سٹریم کی طرف راغب کرانے کیلئے ضروری ہے کہ تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جائے جبکہ نوجوانوں کو روزگار کے وسائل بھی میسر رکھنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ پر جلد اقدامات اٹھائے جانے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں کشمیر میں سرحد پار دراندزی کو امن کیلئے شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے بھارت کے وزیر دفاع ارون جیٹلی نے واضح کیا ہے کہ جب تک پاکستان کی کشمیر میں مداخلت بند نہیں ہو جائیگی تب تک کشمیر میں خطرات برقرار رہیں گے۔ بھارتی لوک سبھا میں بیا ن دینے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کیساتھ بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن پاکستان تشدد پھیلانا چھوڑ دے کیونکہ تشدد ہی پاکستان کے حصے میں آگیا ہے اور وہ یہی ہر جگہ پھیلاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تشدد اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ہیں لٰہذا امن کو ایک موقع ملنا ہی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات کو بہتر بنانے اور مذاکرات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں اور بہت جلد اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔ اگر چہ بھارت اپنے پڑوسی ممالک کیساتھ بہتر تعلقات کے حق میں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی سلامتی کو بھی نشانہ بننے نہیں دیں گے۔ بھارتی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج چین کے ساتھ بھی لڑنے کے لئے تیار ہے۔
ارون جیٹلی